4ریاستوں میں ضمنی اسمبلی انتخابات

0

کیا الیکشن کمیشن آف انڈیا نے 4ریاستوںگجرات ، کیرالہ ، مغربی بنگال اور پنجاب کی 5اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات کا اعلان کیا ہے ، ان سیٹوں پر ووٹنگ 19 جون کو ہوگی، جبکہ ووٹوں کی گنتی 23 جون کو ہوگی۔اس طرح ابھی تقریبا ایک ماہ ہے ، لیکن انتخابی عمل شروع ہونے کے بعد وقت گزرنے میں دیر نہیں لگتی ۔چونکہ یہ انتخابات بہاراسمبلی انتخابات سے پہلے ہورہے ہیں ، اس لئے ظاہر ہے کہ ان کے نتائج پر سبھی کی نظریں مرکوز ہوں گی ۔یہ اوربات ہے کہ جن سیٹوں پر ضمنی اسمبلی انتخابات ہوں گے ، وہ بہار سے بہت دور ہیں ، لیکن تجربہ بتاتاہے کہ انتخابی نتائج کا اثر دوسرے پر ضرور پڑتاہے ۔دوسری بات یہ ہے کہ اگلے سال یعنی 2026 میں کیرالہ اورمغربی بنگال میں اوراس کے بعد2027 میں گجرات اورپنجاب میں اسمبلی انتخابات ہوں گے، تو ان ریاستوں میں ہورہے انتخابات کے نتائج کافی اہمیت کے حامل ہوں گے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جن ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہورہے ہیں، ان میں الگ الگ پارٹیوں کی حکومتیں ہیں ۔ گجرات میں اگر بی جے پی کی حکومت ہے ، تو کیرالہ میں ایل ڈی ایف یاسی پی آئی (ایم ) کی ، مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس کی حکومت ہے، تو پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی ۔گجرات اگر بی جے پی کا مضبوط قلعہ ہے ، تومغربی بنگال ترنمول کانگریس کا گڑھ ہے ۔اسی طرح دہلی میں عام آدمی پارٹی کی شکست اورحکومت ختم ہونے کے بعد صرف پنجاب میں پارٹی کی حکومت بچی ہے ۔کیرالہ میں عموما ًہر 5سال بعد حکومت بدلتی رہتی ہے، مغربی بنگال میں اقتدارسے باہر ہونے کے بعد کمیونسٹ پارٹیوں کیلئے کیرالہ ہی ایک گڑھ بچا ہواہے ۔ اس لئے 4ریاستوں میں 4سیاسی پارٹیوں یا اتحاد کی آزمائش ہوگی کہ ان کی حکومتیں عوام کی کسوٹی پر کتنی کھری اتریں اوراپوزیشن پارٹیاں وہاں مضبوط ہوئیں یا کمزور ۔ اس طرح ضمنی انتخابات کے نتائج سبھی کیلئے کافی اہمیت کے حامل ہوں گے ۔ساتھ ہی بہار کے لوگوں کو بھی ایک پیغام ملے گاکہ سیاسی ہوا کس سمت میں چل رہی ہے ۔ملک کے دوسرے حصوں میں لوگ کس پارٹی کو پسند کررہے ہیں اوران کا رجحان کیا ہے ؟

گجرات میں کڑی (ایس سی) اور ویساوادر اسمبلی سیٹوں، کیرالہ میں نیلمبور، پنجاب میں لدھیانہ اور مغربی بنگال میں کالی گنج اسمبلی سیٹوں پرضمنی اسمبلی انتخابات پہلگام دہشت گردانہ حملے کی سیاست کے سائے میں ہورہے ہیں توسیاست ضرور ہوگی ۔ویسے بھی اس وقت بی جے پی’ آپریشن سندورکے تناظر میں ملک بھرمیں‘ ترنگایاترانکال رہی ہے ، تواپوزیشن پارٹیاں سرکار سے سوال پوچھ رہی ہیں ۔دونوں طرف سے بیان بازی خوب ہورہی ہے ۔ ملک میں عام حالات میں خاص طور سے انتخابا ت کے موقع پرسیاست تو ہوتی رہتی ہے ، لیکن سبھی نے دیکھا کہ جب بات ملک کی سالمیت کی آتی ہے ، توتمام پارٹیاں اورلوگ متحد ہوجاتے ہیں ۔پہلگام دہشت گردانہ حملے اور’آپریشن سندور ‘ کے وقت سبھی نے دیکھا کہ پورا ملک فوج کے ساتھ کھڑاتھا۔اسی طرح جب بات بیرون ملک کل جماعتی وفد بھیجنے کی آئی ، تو ہر پارٹی نے نہ صرف اس میں حکومت کا پورا ساتھ دیا، بلکہ بیرون ملک جاکر پارٹی سیاست سے اوپر اٹھ کر ملک کے پیغام کو متحد ہوکر پہنچایااوراپنی بات اس طرح رکھی جیسے سبھی لیڈران حکومت اور لوگوں کے ساتھ ہیں ۔یہی تو ہمارے ملک کی جمہوریت کی خوبی اور خصوصیت ہے ، جس میں سیاست بھی چلتی ہے اورملک کے تئیں وفاداری اورقربانی بھی ۔ جب جس کی ضرورت ہو، اسی کے مطابق ہم کام کرتے ہیں ۔باہری بالکل نہیں محسوس کرسکتا کہ لوگوں اوران کے نمائندہ لیڈروں کے درمیان سیاسی اختلافات ہیں یاکہیں سے بھی کوئی منفی پیغام آجائے۔ہم دشمنوں کوناجائز فائدہ اٹھانے کاموقع فراہم نہیں کرتے ۔ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک میں یہی ماحول ہے ۔

ماضی میں جب بھی ملک میں دہشت گردانہ حملے ہوئے اوراس کے بعدکہیں بھی انتخابات ہوئے ، ان حملوں کا سایہ انتخابات پر صاف صاف نظر آیا۔اس لئے ضمنی اسمبلی انتخابات اور اس کے بعد بہاراسمبلی انتخابات میں دہشت گردانہ حملے کی سیاست اپنے اپنے طریقے سے ضرور ہوگی ۔نتائج سے ظاہر ہوگا کہ عوام کیا سوچتے ہیں اوران کی رائے کیا ہے۔اس لئے وقت اورملک کے حالات کے مطابق 4 ریاستوں کی 5اسمبلی سیٹوں پر ہونے والے ضمنی اسمبلی انتخابات کافی اہمیت کے حامل ہوں گے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS