گھروں پر بلڈوزر چلانا کسی بھی فوجداری قانون کے دائرہ میں نہیں
گواہاٹی، (ایجنسیاں) : آسام، یوپی سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں مجرموں کے گھروں پر بلڈوزر چلائے جانے کی کارروائی کے درمیان گواہاٹی ہائی کورٹ نے ایک اہم تبصرہ کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے زور دے کر کہا کہ کسی بھی فوجداری قانون کے تحت گھروں پر بلڈوزر چلانے کا کوئی بندوبست نہیں ہے۔ خواہ کوئی تحقیقاتی ایجنسی کسی بھی انتہائی سنگین معاملے کی تحقیقات کر رہی ہو۔گواہاٹی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آر ایم چھایا نے یہ ریمارکس آسام کے نگاﺅں ضلع میں آتشزنی کے ایک معاملے میں ایک ملزم کے گھر کو مسمار کیے جانے کے معاملے کی سماعت کے دوران دیے۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا ہے۔ ایک مقامی مچھلی تاجر شفیق الاسلام (39) کی حراست میں موت کے بعد 21 مئی کو ایک ہجوم نے بٹادروا پولیس اسٹیشن کو آگ لگا دی تھی۔ اسلام کو پولیس نے آتشزدگی کے قبل از شام حراست میں لیا تھا۔ آتشزدگی کے ایک دن بعد ضلع انتظامیہ نے اسلام کے گھر سمیت کم از کم 6 مکانات کو بلڈوز چلا کر گرا دیا تھا۔ یہ کارروائی اسلحہ اور منشیات کی تلاشی کے دوران کی گئی تھی۔جسٹس چھایا نے کہا کہ اگر کسی انتہائی سنگین معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہو تب بھی مکان کو مسمار کرنا کسی بھی فوجداری قانون کے دائرے میں نہیں آتا۔ بلڈوزر سے مکانات کو مسمار کرنے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے جسٹس چھایا نے کہا کہ ’کسی گھر کی تلاشی لینے کے لیے اجازت لینی پڑتی ہے۔ کل کو تو آپ کسی چیز کے لیے میرا کورٹ روم کھود دیں گے۔‘ انہوں نے کہا کہ جانچ کے نام پر اگر کسی کا بھی گھر گرانے کی اجازت دی گئی تو کوئی بھی محفوظ نہیں بچے گا۔ آخر کار ملک میں ایک جمہوری نظام ہے۔ گواہاٹی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کی طرف سے داخل کردہ حلف نامہ کے مطابق، مکان مسمار کیے جانے کے دوران ایک 0.9 ایم ایم کی پستول برآمد ہوئی۔ یہ بھی شبہ ہے کہ یہ پستول وہاں پر رکھ گئی ہو۔ انہوں نے کہا کہ گھروں پر بلڈوزر چلانے کے مناظر فلموں میں ہوتے ہیں لیکن ان میں بھی کارروائی سے پہلے سرچ وارنٹ دکھایا جاتا ہے۔ جسٹس چھایا نے گھروں پر بلڈوزر چلانے کے واقعہ کو ’گینگ وار‘ جیسا قرار دیا اور آسام کے محکمہ داخلہ کو جانچ کے بہتر طریقے تلاش کرنے کی ہدایت دی۔اس اہم ریمارکس میں جسٹس چھایا نے سوال کیا کہ ’قانون و انتظام‘ کے الفاظ کا ایک ساتھ استعمال کیوں کیا جاتا ہے؟ بلڈوزر چلانا قانون و انتظام کو کنٹرول کرنے کا طریقہ نہیں ہے۔ معاملے کی مزید سماعت 12 دسمبر کو ہوگی۔
خواہ کوئی تحقیقاتی ایجنسی کسی بھی انتہائی سنگین معاملے کی جانچ کر رہی ہو:گواہاٹی ہائی کورٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS