نئی دہلی: حکومت نے کسانوں کو زیادہ اقتصادی مدد مہیا کرانے کے سلسلے میں زرعی قرض 16.5 ہزار کروڑ روپے اور مویشی پروری کے شعبہ میں قرض کی رقم بڑھانے کی تجویز کی ہے۔
نرملا سیتارمن نے لوک سبھا میں سال 22-2021 کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ زرعی قرض بڑھا کر 16.5 ہزار کروڑ روپے کیا جائےگا۔ پہلے یہ رقم 15 ہزار کروڑ روپے تھی۔ حکومت نے مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کے شعبہ میں قرض کی رقم 30 ہزار کروڑ روپے سے بڑھاکر 40 ہزار کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت کے تعین میں بنیادی تبدیلی کی ہیں۔ کم ازکم امدادی قیمت پر فصلوں کی خرید کا کام تیزی سے جاری ہے اس کے نتیجے میں کسانوں کو مناسب ادائیگی کئے جانے کے معاملے میں اضافی ہوا ہے۔سال 22-2021 میں کسانوں کو کُل 75,060 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
گیہوں کی پیداوار کرنے والے مستفدین کسانوں کی تعداد 20-2019 میں 35.57 لاکھ سے بڑھکر 21-2020 میں 43.36 لاکھ ہوگئی ہے۔دالوں کی خریداری پر سال 2014 میں 236 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اس سال دس ہزار 500 کروڑ روپے کی خریداری کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دالوں کی خرید میں 40 گنا اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھان کی خریداری پر سال 14-2013 میں 63 ہزار کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ اس بار یہ بڑھکر ایک لاکھ 45 ہزار کروڑ روپے ہوچکے ہیں۔ یہ اعدادو شمار ایک لاکھ 72 ہزار کروڑ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ اس بار 1.5 کروڑ کسانوں کو اس کا فائدہ ہوا ہے۔
کپاس کے کسانوں کو ملنے والی رقم میں بھی قابل ذکر اضافہ ہوا۔ مالی سال 22-2021 میں کپاس کی خرید کے منصوبے کو سبھی ریاستوں میں نافذ کیا جائےگا۔
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- National
- Opinion & Editorial
- Politics
بجٹ میں زرعی شعبہ میں قرض کی حد بڑھانے کی تجویز
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS