لکھنؤ (ایس این بی) : یوگی کابینہ سے استعفیٰ دینے والے بی جے پی کے قد آور لیڈر سوامی پرساد موریہ نے گورنر آنندی بین پٹیل کو ارسال کیے گئے استعفیٰ نامہ میں تحریر کیا ہے کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی کابینہ میں محنت، امپلائمنٹ اور کوآرڈی نیشن کے وزیر کے بطور نامساعد حالات اور نظریات کے باوجود انتہائی ذمہ داری کے ساتھ میں نے اپنی ذمہ داری نبھائی ہے، لیکن دلتوں، پسماندہ طبقات، کسانوں، بیروزگار نوجوانوں اور چھوٹے، انتہائی چھوٹے اور درمیانی کٹیگری کے تاجروں کو نظرانداز کیے جانے کے رویہ کے سبب اترپردیش کابینہ سے استعفیٰ دیتا ہوں۔ استعفیٰ دینے کے بعد سوامی پرساد موریہ نے کہاکہ بی جے پی اور حکومت کے رویہ سے ناراض ہو کر استعفیٰ دیا ہے۔ موریہ نے کہا کہ بی جے پی کے، جس لیڈر نے مجھ سے بات کی تھی، ان سے میں نے عزت کے ساتھ گفتگو کی۔ آج صبح بھی میں نے نائب وزیراعلیٰ دنیش شرما اور ریاستی جنرل سکریٹری سنیل بنسل سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ میری ناراضگی فطری ہے، پارٹی کے منفی رویہ کے سبب یہ فیصلہ کرنا پڑا ہے اور مجھے اس کا دکھ نہیں ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں، جہاں اپنی ناراضگی کی وجہ بتانی تھی، بتادی۔ استعفیٰ پر بی جے پی پر مرتب ہونے والے اثرات کے سلسلہ میں سوال کرنے پر مسٹر موریہ نے کہا کہ میرے استعفیٰ کا اثر 2022 کے اسمبلی الیکشن کے نتائج میں آپ کو نظر آئے گا۔ 10مارچ کو جو بھی ہوگا، آپ کے سامنے ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے بیٹا بیٹی کو سماج وادی پارٹی سے ٹکٹ ملنے کے سوال پر کہا کہ بات بیٹا بیٹی کا نہیں بلکہ نظریات کی ہے۔ میں ڈاکٹر امبیڈکر کے نظریات کا ہوں اور 5 برس تک تکلیف میں بی جے پی میں مشکل حالات میں کام کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ ایک دو دن میں بی جے پی کے مزید ممبران اسمبلی پارٹی کا ساتھ چھوڑیں گے۔
سوامی پرساد موریہ کے استعفیٰ دینے کے بعد باندہ ضلع کی تندواری سیٹ سے بی جے پی ممبراسمبلی برجیش
پرجاپتی نے بھی بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا، جس کے بارے میں یہ مانا جارہا ہے کہ وہ سوامی پرساد موریہ
خیمہ کے ہیں۔ پرجاپتی کے ایک نزدیکی نے بتایا کہ انہوں نے بی جے پی کی ابتدائی رکنیت سے بھی آج استعفیٰ دے
دیا ہے۔ پرجاپتی نے 2012 کا اسمبلی الیکشن بی ایس پی کے ٹکٹ پر لڑا تھا، لیکن ہار گئے تھے۔ 2017 کے
اسمبلی الیکشن سے قبل سوامی پرساد موریہ کے ساتھ ہی بی ایس پی سے ناطہ توڑکر وہ بھی بی جے پی میں شامل
ہوگئے تھے۔ اسی طرح بی جے پی کے روشن لال ورما نے بھی بی جے پی پر دلتوں، پسماندہ طبقات اور محروموں
کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے استعفیٰ دیا ہے۔ مسٹر ورما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
میں نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ میں سوامی پرساد موریہ کے ساتھ رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں
کی شکایات اسمبلی میں اٹھاتے تھے تو انہیں سنا نہیں جاتا تھا۔ ہم نے وزیراعلیٰ اور ریاستی صدر سوتنتردیو سنگھ
سے شکایت کی، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وہ سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے جارہے ہیں۔ انہوں نے
کہا کہ بیروزگاری میں اضافہ ہوا ہے، بی جے پی حکومت یہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بی جے پی حکومت میں
روزگار دیے گئے ہیں، لیکن یہ سب اعدادوشمار فرضی ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے پارٹی چھوڑکر سماج وادی
پارٹی کا دامن تھاما ہے۔
بی جے پی کے منفی رویہ کے سبب رشتہ منقطع کیا:موریہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS