BIMSTEC اب سارک کا متبادل

0

ڈاکٹر برہمدیپ الونے

طاقت کا توازن بین الاقوامی تعلقات کو مضبوط کرنے والا اہم سیاسی اصول ہے، جس کا مقصد مختلف ممالک یا پاورگروپس کے درمیان ایک ایسا توازن بنانا ہے جس سے کوئی بھی ایک ملک یا گروپ زیادہ طاقتور نہ ہو اور دوسرے ممالک پر اس کا دباؤ نہ بنے۔ یہ اصول سیاسی استحکام اور جنگوں پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ BIMSTEC علاقائی کثیر جہتی تنظیم ہے۔ یہ خلیج بنگال کے ساحلی اور ملحقہ علاقوں میں واقع ممالک کی نمائندگی کرتی ہے، جنوب اور جنوب مشرقی ایشیا کے درمیان ایک مربوط راستہ بناتی ہے اور ہمالیہ اور خلیج بنگال کی ماحولیات کو بھی جوڑتی ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ اسٹرٹیجک اور جغرافیائی لحاظ سے ایک اہم تنظیم ہے جسے چین اور پاکستان کے اثر سے دور رکھ کر پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر اور مستحکم تعلقات بنائے جاسکتے ہیں۔ وزیراعظم مودی کے اشتراکی اقدام کی وجہ سے یہ تنظیم سارک کے ایک بہتر متبادل کے طور پر ابھرتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔

BIMSTEC کے رکن ممالک میں بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، میانمار، تھائی لینڈ، بھوٹان اور نیپال شامل ہیں۔ ان ممالک میں سے زیادہ تر کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے۔ تقریباً آٹھ سال سے جنوبی ایشیائی ممالک کی اہم علاقائی تنظیم سارک کی کوئی کانفرنس منعقد نہیں ہوئی ہے اور پاکستان اور بھارت کے خراب تعلقات کی وجہ سے یہ تنظیم اب غیر متعلقہ ہوگئی ہے۔ وہیں نریندر مودی حکومت نے اپنی ’پڑوسی پہلے‘ پالیسی اور ’ایکٹ ایسٹ‘ پالیسی کے ایک حصے کے طور پر بے آف بنگال انیشئیٹو فار ملٹی سیکٹورل ٹیکنیکل اینڈ اکنامک کوآپریشن( Bay of Bengal Initiative for Multi-Sectoral Technical and Economic Cooperation) یا BIMSTEC پر زیادہ توجہ مرکوز کی ہے جو سارک کا بہتر متبادل بن سکتا ہے۔ خاص طور پر BIMSTEC میں پاکستان کی عدم موجودگی کی وجہ سے مختلف ممالک کے درمیان سیاسی فیصلوں میں بہتر افہام و تفہیم دیکھنے کو مل سکتی ہے۔

بنکاک میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس اور وزیراعظم مودی کی ملاقات سے دونوں ممالک کے تعلقات دوبارہ پٹری پر آنے کی امید ایک بار پھر پیدا ہوگئی ہے۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش دونوں پڑوسی ممالک ہیں اور دونوں ممالک کے سربراہان مملکت سفارتی تعلقات کی اہمیت کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے لیے ہندوستان بہت اہم ملک ہے اور بنگلہ دیش کی کوئی بھی سیاسی جماعت اس سے انکار نہیں کرسکتی، وہیں بنگلہ دیش کی جیواسٹرٹیجک پوزیشن ہندوستان کی اسٹرٹیجک سکیورٹی کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہے۔ بنگلہ دیش BIMSTEC اور BBIN اقدامات کا اہم جز ہے، حکمت عملی کے لحاظ سے اہم سمندری راستوں کے قریب واقع ہے اور جنوبی ایشیا میں ہندوستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان آسان تجارتی معاہدہ ہے۔ دونوں ہی ممالک ایشیا پیسفک تجارتی معاہدے، سارک ترجیحی تجارتی معاہدے اور جنوبی ایشیائی آزاد تجارتی علاقے کے معاہدے کے رکن ہیں، جو تجارت کے لیے ٹیرف کے نظام کو کنٹرول کرتے ہیں۔
میانمار کے ساتھ ہندوستان کے اچھے تعلقات ہیں جو سلامتی، تجارت اور علاقائی استحکام کے نقطہ نظر سے اہم ہیں۔ ہندوستان میانمار کو مشرق کی جانب دیکھو پالیسی کا ایک اہم حصہ مانتا ہے۔ میانمار کی اسٹرٹیجک پوزیشن جنوب مشرقی ایشیا میں ہے اور یہ کئی زاویوں سے اہم ہے۔ میانمار کی سرحدیں ہندوستان، چین، تھائی لینڈ، لاؤس، بنگلہ دیش اور بحیرہ انڈمان کے ساتھ ملتی ہیں، جس سے یہ ملک علاقائی سیاست اور عالمی تزویراتی معاملات میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔

اس وقت نہ بنگلہ دیش میں کوئی مقبول حکومت ہے اور نہ ہی میانمار میں ہے۔ ان دونوں ممالک میں فوج کے زیر اثر حکومتیں ہیں اور یہ صورتحال چین جیسے کمیونسٹ ملک کے لیے مفید نظر آتی ہے۔میانمار میں خانہ جنگی کی وجہ سے ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں میں شورش، دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ میانمار کے استحکام سے ہندوستان کے اربوں ڈالر کے کلادان ملٹی ماڈل ٹرانزٹ ٹرانسپورٹ پروجیکٹ کے لیے بھی خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ یہ پروجیکٹ مشرقی ساحل کو شمال مشرقی ریاستوں سے جوڑنے کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔ میانمار کی فوجی حکومت اور باغی نسلی تنظیموں کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھنا ہندوستان کے لیے بے حد چیلنجنگ ہے۔ اس کے ساتھ ہی بنگلہ دیش میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بنیاد پرست طاقتیں مضبوط ہو رہی ہیں اور اس سے ہندوستان کے شمال مشرق میں کئی ریاستوں کی داخلی سلامتی متاثر ہو سکتی ہے۔ بنکاک میں BIMSTEC چوٹی کانفرنس کے دوران میانمار کے سینئر جنرل من آنگ ہلینگ سے بھی ہندوستان کے وزیر اعظم نے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ کنکٹی وٹی، صلاحیت کی تعمیر، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور دیگر شعبوں پر تبادلہ خیال ہوا۔

بنگلہ دیش اور میانمار کے سربراہان مملکت کے ساتھ ہندوستانی وزیر اعظم کی ملاقات کا بہت انتظار تھا اور سفارتی نقطہ نظر سے بہت ضروری بھی تھی۔ ہندوستان جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا اور سب سے زیادہ بااثر ملک ہے اور اس لیے وہ اس خطے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہندوستان جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اور اس کا علاقائی اور عالمی معیشت میں اہم کردار ہے۔ ہندوستان کا اثر جنوبی ایشیائی ممالک میں تعلیم، آرٹ، ادب اور موسیقی کے شعبوں میں بھی نمایاں ہے۔ ہندوستان کی جنوبی ایشیا میں بے پناہ اہمیت ہے جو اس کے سیاسی، معاشی اور سماجی اثر سے واضح ہوتا ہے۔ BIMSTEC کا ایک بڑا مقصد رکن ممالک کے درمیان اقتصادی اور تکنیکی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ مختلف شعبوں جیسے تجارت، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ، توانائی اور وسائل کے مشترکہ استعمال میں تعاون کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ BIMSTEC کے ذریعے رکن ممالک موسمیاتی تبدیلی، قدرتی آفات، ماحولیات اور پائیدار ترقی جیسے ایشوز پر مل کر کام کر سکتے ہیں۔ یہ تنظیم مشترکہ وسائل کے استعمال اور ان کے تحفظ پر توجہ مرکوز کرتی ہے جس سے تمام رکن ممالک کو فائدہ ہو۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے BIMSTEC کو مضبوط بنانے کے لیے کئی اقدامات تجویز کیے ہیں۔ ہندوستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ، پائیدار بحری نقل و حمل، روایتی ادویات اور زراعت میں تحقیق اور تربیت پر ہندوستان میں BIMSTEC سینٹرز آف ایکسیلنس قائم کرے گا۔ ہندوستان کے ذریعہ ہر سال BIMSTEC بزنس سمٹ منعقد کرنے کی پیشکش بھی بہت اہم ہے۔ امید ہے کہ BIMSTEC کے رکن ممالک میں باہمی افہام و تفہیم میں اضافہ ہوگا اور بنگلہ دیش اور میانمار میں جمہوریت قائم ہوگی۔ بالآخر ہندوستان کے پڑوسی ممالک میں استحکام ہندوستان کے مفاد میں ہے اور BIMSTEC اس کے لیے ایک بہتر ذریعہ معلوم ہوتا ہے۔

[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS