نئی دہلی(ایجنسیاں)
بہار کے در بھنگہ میں نیا آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے قیام کو مرکزی کابینہ نے منگل کے روز منظوری دے دی۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے ’پردھان منتری سواستھ سُرکشا یوجنا‘ (پی ایم ایس ایس وائی) کے تحت دربھنگہ میں نیا ایمس کھولنے کو منظوری دے دی ہے ۔ کابینہ نے ساتھ ہی 2,25,000 روپے کی بیسک سیلری پر دربھنگہ ایمس کے لیے ڈائریکٹر کے عہدے کی تشکیل کو بھی منظوردے دی ہے ۔ اس کے ساتھ ہی بہار میں پٹنہ کے بعد دوسرا ایمس بننے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ دربھنگہ میں ایمس کی تعمیر سے ریاست میں شمالی بہار کے بیتیا سے لے کر کوسی اور سیمانچل کے سہرسہ، سوپول اور پورنیہ تک کے لوگوں کو صحت کے شعبے میں اس کا فائدہ ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی پٹنہ پر مریضوں کا بوجھ کم ہوگا۔ غورطلب ہے کہ دربھنگہ ایمس کو1,264 کروڑ روپے کی لاگت سے بنایا جائے گا اور حکومت سے اجازت ملنے کے 48 ماہ کی مدت میں اس کا تعمیری کام مکمل ہونے کا امکان ہے۔نئے ایمس سے ایم بی بی ایس کی 100 سیٹ اور 60 نرسنگ سیٹ بڑھے گی۔ اس میں 15 سے 20 سپر اسپیشلٹی محکمہ ہوں گے اور یہ 750 بیڈ پر مشتمل ہوگا۔
ایئرکرافٹ ترمیمی بل 2020 بل پر مہر:
پارلیمنٹ نے منگل کو ایئرکرافٹ ترمیمی بل 2020 کو منظوری دے دی جس میں اصولوں کی خلاف ورزی کے معاملے میں جرمانے کی زیادہ سے زیادہ حد کو حالیہ دس لاکھ روپے سے بڑھاکر ایک کروڑ روپے کردیا گیا ہے ۔لوک سبھا میں یہ بل بجٹ اجلاس میں پاس ہوا تھا جبکہ راجیہ سبھا میں مانسون اجلاس کے دوسرے دن آج اس بل کو صوتی ووٹوں سے منظوری دی گئی۔اس طرح اس بل پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی ہے ۔شہری ہوابازی کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے اس بل پر ہوئی بحث میں کہا کہ کچھ اراکین نے اے ٹی سی ملازمین کی کمی کا مسئلہ اٹھایا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پچھلے تین برسوں میں تین ہزار اے ٹی سی مقرر کئے گئے ہیں۔ ہوائی اڈوں کی نجکاری کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اسے تاریخی پس منظر میں دیکھا جانا چاہئے ۔سال 2006 میں دہلی اور ممبئی کے دو اہم ہوائی اڈوں پر نجکاری کی گئی تھی اور اس کے نتیجوں کے مطابق اب تک ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا (اے اے آئی) کو 29 ہزار کروڑ روپے کی آمدنی مل چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کے بعد ان دونوں ہوائی اڈوں پر سفر کے ٹریفک میں 33 فیصدی کا اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سال 2018 میں چھ ہوائی اڈوں کی نجکاری کرنے کی تیاری کی گئی۔ ایک ہوائی اڈے کے لئے تو سب سے زیادہ بولیاں آئی ہیں۔ اس کے لئے پوری دنیاکی کمپنیوں نے بولی لگائی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کیرالہ میں ایک ہوائی اڈے کی نجکاری کے سلسلے ریاستی حکومت نے بھی بولی لگائی تھی لیکن اس کی بولی سب سے اونچی بولی کے مقابلے میں 93 فیصدی سے بھی کم تھی۔اس کے بعد ایوان نے اس بل کو صوتی ووٹوں سے پاس کردیا۔
ہریانہ آربیٹل ریل راہداری کومنظوری:
سوہنا-مانیسر-کھرکھودہ کے راستے پلول سے سونی پت تک جانے والی ہریانہ آربیٹل ریل راہداری کومرکزی حکومت کی منظوری مل گئی ہے ۔کابینہ میٹنگ میں تقریبا 5,600 کروڑ روپے کے منصوبے کی منظوری دی گئی۔ یہ ریلوے لائن ہریانہ کے پلول سے ہرسانہ کلاں اسٹیشن تک جائے گی جو دہلی امبالا سیکشن پر واقع ہے ۔ راستے میں ، یہ دہلی-ریواڑی لائن پر پٹالی اسٹیشن ، گڑھی ہرشرو-فاروق نگر لائن پر سلطان پور اسٹیشن اور دہلی روہتک لائن پر اسؤدھا اسٹیشن کو بھی مربوط کرے گا۔اس منصوبے کو ہریانہ ریل انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کارپوریشن مکمل کرے گا جو وزارت ریلوے اور حکومت ہریانہ کا مشترکہ منصوبہ ہے – نجی سرمایہ کاری بھی اس میں شامل ہوگی۔ اس منصوبے کا کام پانچ سال میں مکمل ہوگا اور اس کی تخمینہ لاگت 5,617 کروڑ روپے ہے ۔وزارت ریلوے نے کہا کہ ہریانہ آربیٹل ریل راہداری کی تشکیل کے ساتھ ہی پلول سے سونی پت جانے والی ٹرینیں دہلی کو بائی پاس کرکے باہر باہر نکل جائیں گی۔ اس سے دہلی کے ریلوے راستوں پر سفر کا بوجھ کم ہوگا۔ ایک اندازے کے مطابق اس ریلوے لائن پر روزانہ 20 ہزار مسافر سفر کرنے اور سالانہ 50 ملین ٹن مال برداری ہونے کا اندازہ ہے ۔یہ راہداری مغربی پیریفیرل ایکسپریس وے کے ساتھ ساتھ تعمیر کی جائے گی۔ اس کو دہلی سے ہریانہ جانے والے تمام ریلوے اور مال برداری کوریڈوروں سے بھی جوڑا جائے گا۔ اس سے ہریانہ کے پلول، نوح ، گروگرام ، جھاجر اور سونی پت اضلاع کو فائدہ ہوگا۔
ان اضلاع کو مزید اس منصوبے سے زیادہ ترقی ہوگی۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لئے مینوفیکچرنگ یونٹ لگانا آسان ہوگا اور ’میک ان انڈیا‘کو فروغ ملے گا۔