بہار اسمبلی انتخابات: پہلے مرحلے میں این ڈی اے اور مہاگٹھ بندھن کے 21 امیدواروں کا اپنے پرانے حریفوں سے مقابلہ

0

بہار کی قانون ساز اسمبلی کے لئے 28 اکتوبر ہونے والے  پہلے مرحلے کے انتخابات میں 71 نشستوں   میں سے 21 نشستیں ہی ہیں، جہاں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) اور مہاگٹھ بندھن کے امیدوار وں کا مقابلہ اپنے  پرانے حریفوں سے ہوگا، جن کا وہ  2015 کے انتخابات میں سامنا کرچکے ہيں۔
بہار اسمبلی کی ہائی پروفائل سیٹوں میں شامل ضلع گیا کے امام گنج (محفوظ) حلقہ سے قومی جمہوری اتحاد (این ڈي اے) کے اتحادی  ہندوستانی عوام مورچہ (ایچ اے ایم) کے صدر اور سابق وزیر اعلی جیتن رام مانجھی انتخابی میدان میں اپنی طاقت دکھائیں گے، جہاں سے وہ موجودہ ایم ایل اے بھی ہیں، ان کا مقابلہ سابق اسمبلی اسپیکر اور مہاگٹھ بندھن میں شامل راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے امیدوار ادئے نارائن چودھری  سے ہوگا۔ 2015 کے انتخابات میں بھی یہ دونوں قد آور لیڈران آمنے سامنے تھے۔ تاہم، اس انتخاب میں  ادے نارائن چودھری نے جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کے ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا،  اور وہ ایچ اے ایم صدر جیتن رام مانجھی سے 29408 ووٹوں کے فرق سے ہار گئے تھے۔
ضلع گیا  کی شیرگھاٹی سیٹ سے جے ڈی یو نے موجودہ  ایم ایل اے ونود پرساد یادو کو  انتخابی میدان میں دوبارہ  اتارا ہے۔ دوسری طرف آر جے ڈی نے منجو اگروال کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے۔ 2015 میں  جے ڈی یو کے  رکن اسمبلی  ونود پرساد یادو نے جیت درج کی تھی، جبکہ منجو اگروال نے  گزشتہ انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا تھا اور تیسری پوزیشن  حاصل کی تھی۔ فی الحال، انتخابی میدان میں جے ڈی یو  کےامیدوار ونود پرساد یادو اور آر جے ڈی کی امیدوار کے طورپر منجو اگروال ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔
ضلع پٹنہ  کے مسوڑھی(محفوظ) سیٹ سے رخصت پذیر  ایم ایل اے ریکھا دیوی  آر جے ڈی کے ٹکٹ پر   پھر سے انتخاب لڑ رہی ہیں، جن کا مقابلہ جے ڈی یو کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے نوتن پاسوان سے ہوگا۔ سال 2015 میں بھی ان دونوں امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا تھا۔ اس انتخاب میں نوتن پاسوان نے   ایچ اے ایم کے ٹکٹ پر اپنی قسمت آزمائی تھی ،لیکن انہیں آر جے ڈی امیدوار ریکھا دیوی سے 39186 ووٹوں کے فرق سے ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
 ضلع بانکا کی کٹوریا (محفوظ) سیٹ سے آر جے ڈی کی امیدوار اور رخصت پذیر  ایم ایل اے سویٹی ہیمبرم   پھر سے اپنی قسمت آزما رہی ہیں، جہاں ان کا مقابلہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی امیدوار نکی ہیمبرم سے ہوگا۔ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں بھی ان دونوں امیدواروں کے درمیان مقابلہ  ہوا تھا، جب  آر جے ڈی  کی  سویٹی ہیمبرم نے بی جے پی کی نکی ہیمبرم کو 10337 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔   اسی ضلع  کی دھوریا (محفوظ) سیٹ سے جے ڈی یو کے  ایم ایل اے منیش کمار ایک بار پھر انتخابی میدان میں  کھڑے ہیں، جہاں مہاگٹھ بندھن کے آر جے ڈی نے  سابق ممبر پارلیمنٹ بھودیو چودھری کو پارٹی کا امیدوار بنایا ہے۔ 2015 کے انتخابات میں جے ڈی یو امیدوار منیش کمار نے بی ایل سی پی کے امیدوار بھو دیو چودھری کو 24154 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔
آر جے ڈی نے  ضلع بھوج پور  کی بڑہرا سیٹ سے موجودہ ایم ایل اے سروج یادو کو دوبارہ  انتخابی میدان میں اتار دیا  ہے، جہاں ان سے لوہا لینے کے لیے  بی جے پی نے سابق وزیر راگھویندر پرتاپ سنگھ کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔ وہاں گزشتہ الیکشن میں بی جے پی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑنے والی آشا دیوی اس بار آزاد امیدوار کے طور پر اپنی قسمت آزما رہی ہيں۔ سروج یادو نے 2015 کے انتخابات میں بی جے پی امیدوار آشا دیوی کو 13308 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی ۔راگھویندر پرتاپ سنگھ نے 2015 کے انتخابات میں سماج  وادی پارٹی (ایس پی) کے ٹکٹ پر مقابلہ کیا تھا اور تیسرے نمبر پر رہے تھے۔ اس بار تینوں حریف ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔

ضلع بھوجپور کی اگیاؤں (محفوظ) سیٹ سے جے ڈی یو کے رخصت پذیر  ایم ایل اے پربھوناتھ پرساد  پھر  سے   جے ڈی یو کے ٹکٹ پر  میدان میں ہیں۔  جبکہ مہا گٹھ بندھن میں شامل   کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسی- لینن   کے ٹکٹ پرمنوج کمار پھر سے اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ وہاں 2015 کے انتخابات میں جے ڈی یو امیدوار پربھوناتھ پرساد نے بی جے پی کے امیدوار شیویش کمار کو 14704 ووٹوں کے فرق سے شکست دیتھی ۔ اس بار جے ڈی یو کے  پربھوناتھ پرساد اور (سی پی آئی – ایم ایل) کے منوج کمار  کا پھر سے مقابلہ ہوگا۔

 ضلع بھوج پور کی آرہ  سیٹ سے گزشتہ الیکشن میں  آر جے ڈی کے ٹکٹ پر محمد نواز عالم نے  کامیابی حاصل کی تھی۔ انہوں نے سخت مقابلہ میں بی جے پی کے امیدوار اور سابق ایم ایل اے امریندر پرتاپ سنگھ کو 666 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔جبکہ سی پی آئی -ایم ایل  کے امیدوار کی حیثيت سے قیام الدین انصاری تیسرے مقام پر رہے تھے۔  اس بار  آرہ سیٹ  مہاگٹھ بندھن کی  نشستوں کی تال میل کے تحت سی پی آئی -ایم ایل  کے کھاتے میں چلی گئی ہے۔ سی پی آئی -ایم ایل نے اپنے پرانے امیدوار قیام الدین انصاری پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور انہیں پارٹی کا امیدوار بنایا ہے۔ اس طرح سے بی جے پی امیدوار امریندر پرتاپ سنگھ اور قیام الدین انصاری ایک بار پھر آمنے سامنے ہیں۔

ضلع جموئی  کی جموئی نشست سے سابق مرکزی وزیر جئے پرکاش یادو کے بھائی اور رخصت پذیر   ایم ایل اے وجئے پرکاش یادو دوبارہ   اپنا جوہر  دکھانے جارہے ہیں۔ 2015 میں  آر جے ڈی امیدوار وجئے پرکاش یادو نے بی جے پی کے امیدوار اور سابق وزیر زراعت نریندر سنگھ کے بیٹے اجے پرتاپ کو 8240 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ بی جے پی کا ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض   اجے پرتاپ اس بار راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (آر ایل ایس پی) کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں آر جے ڈی امیدوار وجئے پرکاش یادو کو چیلنج کرنے جارہے ہیں۔ جبکہ بی جے پی نے   سابق ممبر پارلیمنٹ پوتل کماری کی بیٹی  شریاسی سنگھ کو انتخابی میدان میں اتاراہے۔ شرییاسی سنگھ پہلی بار انتخابی میدان  میں اپنی قسمت آزما رہی ہيں۔

ضلع روہتاس  کی دینارا سیٹ سے رخصت پذیر ایم ایل اے اور وزیر صنعت جئے کمار سنگھ پھر سے انتخابی میدان میں  کھڑے ہیں۔ جہاں  بی جے پی کے باغی راجندر پرساد سنگھ  نے  ٹکٹ نہ ملنے  سے ناراض ہوکر  لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی) میں شمولیت اختیار کی اور اس سیٹ سے انتخابی جنگ  میں اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔ وہاں وجئے کمار منڈل پہلی بار آر جے ڈی کے ٹکٹ پر اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ سال 2015 میں  جے ڈی یو کے امیدوار جئے کمار سنگھ نے بی جے پی امیدوار راجندر پرساد سنگھ کو 2691 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ دونوں قدآوروں  کے درمیان کانٹے کا مقابلہ پھر سے دیکھا جاسکتا ہے۔
ضلع شیخوپورہ  کی شیخوپورہ سیٹ سے جے ڈی یو کے رخصت پذیر  ایم ایل اے رندھیر کمار سونی  پھر سے انتخابی میدان میں اترچکے ہیں، جن کا مقابلہ وجے کمار سے ہوگا جو آر جے ڈی کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں۔ سال 2015 میں  جے ڈی یو امیدوار رندھیر کمار سونی نے ایچ اے ایم کے امیدوار نریش ساو کو 13101 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ وجئے کمار نے  2015 میں جن ادھیکار پارٹی (جے اے پی) کے بینر تلے      الیکشن لڑا تھا اور تیسرے نمبر پر رہے تھے۔
ضلع اورنگ آباد کی اورنگ آباد سیٹ سے کانگریس کے رخصت پذیر ایم ایل اے آنند شنکر سنگھ پھر سے  انتخابی جنگ میں داخل  ہوچکے  ہیں، جہاں  بی جے پی نے سابق وزیر رامادھار سنگھ پر دوبارہ اعتماد کیا ہے اور انہیں پارٹی کا امیدوار بنایا ہے۔ سال 2015 میں کانگریس کے امیدوار آنند شنکر سنگھ نے بی جے پی کے امیدوار رامادھار سنگھ کو 18398 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ اس بار بھی کانگریس اور بی جے پی دونوں پارٹیوں کے سورماؤں کے درمیان مقابلہ دیکھنے کو ملے گا۔
واضح رہے کہ اس بار بہار اسمبلی انتخابات میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے9 کے تحت  بی جے پی، جے ڈی یو، ایچ اے ایم اور وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی)  شامل ہیں۔ جبکہ مہا گٹھ بندھن کے تحت  آر جے ڈی، کانگریس، سی پی آئی-ایم ایل،      کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی) اور مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی-ایم) کے امیدوار      الیکشن لڑ رہے ہیں۔
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS