یاہو کے گرفتاری وارنٹ پر بائیڈن کی تلملاہٹ: ایم اے کنول جعفری

0

ایم اے کنول جعفری

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اعلیٰ پراسیکیوٹر کریم خان نے اسرائیل اور حماس کے سربراہان پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرنے والے عالمی رہنماؤںکی فہرست میں شامل کیا ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اوروزیر دفاع یووگیلنٹ،حماس کے رہنما اسمٰعیل ہانیہ، یحییٰ سنوار اور محمدالمسری المعروف محمد ضیف کے خلاف جنگی جرائم کی بنا پر گرفتاری وارنٹ کی قواعد شروع ہونے سے نیتن یاہو کے ساتھ امریکی صدر جو بائیڈن بھی تلملااُٹھے ہیں۔اُنہوں نے آئی سی سی کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یہ کہہ کرماننے سے انکار کر دیا کہ جمہوری ملک اسرائیل کا موازنہ دہشت گرد تنظیم حماس کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا۔نیتن یاہو پر غزہ میں نسل کشی اور اسمٰعیل ہانیہ پر 7اکتوبر2023کو اسرائیل پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔اس حملے میں1400افراد کی موت اور250لوگ یرغمال بنائے گئے تھے، جبکہ اسرائیلی حملوں میں26مئی تک 35,984 فلسطینی شہید،80,420افراد زخمی اور 13,000 لاپتہ ہیں۔مرنے والوں میں دو تہائی بچے اور خواتین ہیں۔اسرائیل کے اعدادوشمار کے مطابق غزہ میں فوجی کارروائی کے دوران مرنے والوں میں 14,000 دہشت گرد اور16,000عام شہری ہیں۔ حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 35,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 25,000 کی شناخت ہو چکی ہے۔ رفح میں اسرائیلی کارروائی کے سبب 8لاکھ شہری نقل مکانی کرچکے ہیں۔عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے) نے رفح میں فوراًجنگ بند ی کا حکم دیا،لیکن اسرائیل نے رفح میں بمباری جاری رکھی۔ 1945میں قائم آئی سی جے واحد عالمی عدالت ہے،جو اقوام متحدہ کے 193رکن ممالک کے مابین تنازعات دُور کرکے امن و سلامتی کے قیام میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آئی سی جے کے فیصلے حتمی ہوتے ہیں۔ان کے خلاف اپیل کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی حکام کے گرفتاری کے وارنٹ کی درخواست پر امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ یہ ردعمل آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کے اس بیان کے بعد سامنے آیا،جس میں انہوں نے غزہ میںجنگ کے دوران جنگی جرائم پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو اور وزیردفاع یووگیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کے ساتھ حماس کے رہنماؤں کے خلاف بھی اسی طرح کی کارروائی کی درخواست کی۔نیتن یاہو نے اسے یہودی مخالف اور بے عزتی والاقدم بتایا۔جو بائیڈن نے فیصلے کو اشتعال انگیزبتاتے ہوئے اسرائیلی رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواست کو مسترد کردیا۔ دوسری جانب اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے گزشتہ برس29دسمبرکو جنوبی افریقہ کی درخواست پر2 ججوںکے مقابلے13ججوں کے اکثریت پر مبنی فیصلے میں اسرائیل سے رفح میں فوجی آپریشن روکنے،مصر کی جانب سے رفح کی اہم راہ داری کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کھولنے،غزہ میں حقائق کی جانچ کے لیے تفتیش کاروںکو مکمل رسائی فراہم کرنے، عدالتی حکم کی تکمیل کی رپورٹ ایک مہینے میں پیش کرنے اور غزہ پٹی میں صورت حال بہتر بنانے کے اقدامات کی رپورٹ بھی عدالت میں داخل کرنے کو کہا ہے۔20 مئی کو آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹرکریم خان کے مطابق شواہد کی بنیاد پر اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوو گیلنٹ جنگی جرائم میں ملوث پائے گئے،اس لیے ان دونوں کی باضابطہ گرفتاری کے لیے وارنٹ حاصل کرنے کاارادہ ہے۔غزہ میں جاری جنگ کے دوران اسرائیلی ا فواج کے حملوں سے غزہ میںہونے والی بدترین تباہ کاری سے کوئی عمارت، گھر، اسپتال، اسکول، مدرسہ اور مسجد محفوظ نہیں رہی۔اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی فوج کی ناکہ بندی سے غزہ میں خوراک کی ترسیل میں رُکاوٹ پیداکرکے فلسطینیوں پر انسان ساختہ قحط مسلط کر تے ہوئے بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے انہیں موت کے گھاٹ اُتاراجارہا ہے۔اسرائیلی افواج نے شہداء کی قبروں کوبھی اُکھاڑ پھینکا۔پراسیکیوٹر کریم خان نے ’ہیگ‘میں اسرائیل کے اعلیٰ ترین حکومتی عہدے داروں کو جنگی جرائم کے تحت گرفتار کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔اس کے لیے عالمی فوجداری عدالت سے وارنٹ حاصل کرنے ہوں گے۔اُنہوں نے حماس کے3 رہنماؤں اسمٰعیل ہانیہ،یحییٰ السنوار اور محمد المسری المعروف محمد ضیف کے گرفتاری وارنٹ کی درخواست بھی دی،جس میں جنگی جرائم کے علاوہ قتل و غارت گری، شہریوں کی قید، جبروتشدد اور جنسی استحصال جیسے الزامات لگے ہیں۔ ماہرین انصاف کے پینل کے تیارکردہ شواہد کی روشنی میں الزامات کی حمایت کی گئی۔ پینل میں شامل امل کلوفی کا کہنا تھا کہ کوئی تنازع قانون کی پہنچ سے دور نہیںہونا چاہیے اور نہ ہی کوئی مجرم قانون سے بالا تر ہونا چاہیے۔ پراسیکیوٹر کو جنگی جرائم کے الزام میں مطلوب افراد کی گرفتاری کے لیے فوجداری عدالت سے باقاعدہ درخواست کرنی ہوگی۔ عدالت کو درخواست پر دو مہینے تک غور کرنے کا اختیار ہے۔اس کے بعد گرفتاری کا فیصلہ کیا جائے گا۔ گرفتاری وارنٹ کا فیصلہ 3ججوں کی ٹیم کرتی ہے۔ آئی سی سی میں 124 ممالک میں اسرائیل، روس، امریکہ اور چین شامل نہیں ہیں۔

انٹر نیشنل کریمنل کورٹ 1998میں نیدرلینڈ (ہالینڈ) کے شہر ہیگ میں قائم کی گئی تھی۔یہ آزاد ادارہ ہے۔اس میں ان افراد پر مقدمہ چلایا جاتا ہے،جن پر عالمی برادری کے خلاف انتہائی سنگین جرائم کے الزام ہوں۔ادارے کا کام جنگی جرائم، نسل کشی،انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگ کے دوران جارحیت کے خلاف تحقیقات کرنا ہے۔ کوئی بھی ملک ملزمان کے خلاف اپنی عدالت میں مقدمہ چلاسکتا ہے۔ آئی سی سی اس وقت کارروائی کرتا ہے،جب کوئی ملک کارروائی نہ کرنا چاہتا ہو۔ آئی سی سی کسی فرد یاریاست کے خلاف تفتیش کا آغاز کر سکتا ہے۔ان میں احکامات سے تجاوز کرنے والے ملک کے سربراہ سے لے کر فوجی جنرل تک شامل ہیں۔کسی ریاست کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر دنیا بھر کی ریاستوں کو اس کے خلاف صف آرا ہونا پڑتا ہے۔اس سے سفارتی تعلقات ختم کرکے، دیگر پابندیوں کے ذریعہ اور اگر ضرورت پڑے تو طاقت کا استعمال کرکے اسے اس کی غلطی کو بتانا ہوگا۔ان اقدامات کے باوجود اگر وہ ریاست بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی جاری رکھتی ہے تو دیگر ممالک مل کروہاں مشترکہ فوجیں بھیجنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں۔اس طرح اسے عام شہریوں کی حفاظت کے لیے جنگی جرائم سے روکا جا سکتا ہے۔اسرائیل پر حماس کے حملے کی بنا پر اسے مزاحمت کا حق تو حاصل ہے، لیکن مزاحمت کے بھی اصول طے ہیں۔اس طرح کے حملے فوجی تنصیبات تک ہی محدود ہونے چاہئیں۔ عام شہریوں کو نشانہ بناناعالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل ایک ذمہ دار ریاست ہونے کا دعویٰ کرتا ہے،لیکن اس کے ذریعہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور طاقت کے بے جا استعمال سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ریاست نے شہریوں، شہری آبادیوں اور شہری تنصیبات پر حملے کی اجازت دے رکھی ہے۔ صدیوں سے اس بین الاقوامی قانون پر اتفاق رائے ہے کہ کسی اندرونی یا بین الاقوامی مسلح تنازع میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے بجائے ان کی حفاظت کی جائے گی۔

کریم خان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی مقاصد حاصل کرنے کے لیے جو مجرمانہ طریقے اپنائے،ان میں جان بوجھ کر موت، قحط اور عام شہریوں کوشدید طور پر زخمی کرنا وغیرہ شامل ہیں۔آئی سی سی کے جج اس بات پر غور کریں گے کہ آیا گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا جائے یا نہیں۔وارنٹ جاری ہونے کی صورت میں آئی سی سی کے روم قوانین پر دستخط کرنے والی ریاستوں پر لازم ہوگا کہ وہ موقع ملتے ہی بنیامن نیتن یاہو، یووگیلنٹ،اسمٰعیل ہانیہ، یحییٰ السنوار اور محمد ضیف کو گرفتار کریں۔
(مضمون نگار سینئر صحافی اور اَدیب ہیں)
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS