بنگال کو ملا ’بوس‘

0

پانچ مہینوں کے طویل انتظار کے بعد بالآخرمغربی بنگال کوکل وقتی گورنر مل ہی گیا۔ صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمونے سینئر بیوروکریٹ سی وی آنند بوس کو مغربی بنگال کا نیا گورنر مقرر کیا ہے۔وہ امروزفردا میں کولکاتا پہنچ کراپنے عہدہ کی ذمہ داری سنبھالنے والے ہیں ۔اسی سال جولائی کی 18تاریخ کو جگدیپ دھن کھڑ نے مغربی بنگال کے گورنر کا عہدہ چھوڑ کر حکمراںجماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے نائب صدر جمہوریہ کے انتخاب میں حصہ لیا اور کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد مغربی بنگال کے گورنرکی اضافی ذمہ داری منی پور کے گورنر لاگنیشن ایئر نے 17نومبر تک نبھائی ۔اب سی وی آنند بوس اس عہدہ جلیلہ پر متمکن ہونے والے ہیں ۔
ملیالم نژاد بوس کا براہ راست تعلق مغربی بنگال سے نہیں ہے لیکن ان کے والد آنجہانی واسو دیو نائر مجاہد آزادی نیتاجی سبھاش چندر بوس کے ساتھیوں میں سے تھے اورا نہوں نے اپنے بیٹے کا نام نیتاجی کے نام پر ہی ’بوس‘ رکھاتھا،اس نسبت سے مغربی بنگال سے سی وی آنند کا ایک روحانی رشتہ ضرور قائم ہوتا ہے ۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ غیر مرئی رشتہ مرکز اور مغربی بنگال کے مابین مسلسل ہونے والے تصادم اور ہنگاموں کو بھی فرو کرنے میں معاون ہوگا یاوہی سلسلہ پھر شروع ہوجائے گا جو کیسری ناتھ ترپاٹھی اور جگدیپ دھن کھڑ کے گورنر رہتے ہوئے تھا۔
یہ سوال اس لیے بھی پیدا ہوتا ہے کہ بوس، پی ایم او کے انتہائی قریبی ایسے بیورو کریٹ رہے ہیں جنہیں وزیراعظم نریندر مودی کا بھی اعتماد حاصل ہے ۔71سالہ سی وی آنند بوس 1970بیچ کے کیرالہ کیڈر کے آئی ایس افسر ہیں جن کا فنون لطیفہ سے بھی گہراتعلق ہے، وہ بیک وقت انگریزی، ہندی اور ملیالم کے شاعر، مصنف ، مضمون نگاراور ادب کے ڈاکٹر بھی ہیں ۔ماحولیات کے ماہر بھی سمجھے جاتے ہیں ۔کیرالہ حکومت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دینے کے علاوہ انہوں نے مرکزی حکومت کی کئی وزارتوں کے سکریٹری کے طور پر کام کیا ہے۔ نیز یوروپی کونسل فار نیوکلیئر ریسرچ، جنیوا اور انٹرنیشنل فیوژن انرجی آرگنائزیشن، فرانس میں ہندوستان کی نمائندگی کرچکے ہیں۔ وہ اٹامک انرجی ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر بھی رہے ہیں اور حکومت ہند انہیں نیشنل ریزیڈنس ایوارڈ سے نوازچکی ہے۔ لیکن 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے عین قبل وہ بھارتیہ جنتاپارٹی میں شامل ہوگئے تھے۔اس کے بعدکووڈ وبائی امراض کے دوران مرکزی وزارت محنت نے انہیں تارکین وطن مزدوروں اور کارکنوں کی فلاح و بہبود سے متعلق منصوبہ عمل تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔ 2021 کے کیرالہ اسمبلی انتخابات میں بھارتیہ جنتاپارٹی کی شکست کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے سی وی بوس اور دیگر دوافراد کو براہ راست یہ ذمہ داری سونپی تھی کہ مرکزی بی جے پی کی جانب سے کیرالہ بی جے پی کو بھیجے گئے انتخابی فنڈاوراس کے استعمال کی جانچ پڑتال کریں۔
اس پس منظر میں گورنر بنائے جانے والے آنند بوس نے ریاستی حکومت کے ساتھ بہتر تعلقات کی امیدکا اظہار کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ مرکز اور ریاستی حکومت کے درمیان مسائل کو بات چیت سے حل کرنے کی کوشش کریں گے تاکہ ریاست ترقی کی راہ پرآگے بڑھ سکے ۔بوس کاکہنا ہے کہ مغربی بنگال بے نظیر ثقافت اور ورثہ کی حامل ایک ایسی عظیم ریاست ہے جس کے لوگ دل کے اچھے اور امن پسند ہیں،وہ راج بھون کو عوام کی خدمت کا مرکز اور گورنر کے عہدہ کو اپنے لیے عوامی خدمت کا موقع سمجھتے ہیں، وہ ایسے گورنرہوں گے جس کی عوام تک رسائی ہو گی اور وہ ریاست کی ترقی میں پوری پوری مدد کریں گے۔
انتظامی اور سفارتی عہدوں پر بے داغ سروس انجام دے چکے بوس کی بھارتیہ جنتاپارٹی میں شمولیت اور پھر سرگرم سیاست میں عملی حصہ داری کے بعدبطور انعام انہیں مغربی بنگال کی گورنری سونپی گئی ہے، ایسے میں یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ مرکز اور مغربی بنگال کے مابین تعلقات میں ان کا کردار کیاہوگا؟بھلے ہی وہ ابھی عوامی گورنر اور ریاست کی ترقی کی بات کررہے ہیںلیکن تیل اور تیل کی دھار دیکھنے کے بعد ہی کوئی حکم لگایا جاسکتا ہے۔
بوس، اعلیٰ تعلیم یافتہ بیوروکریٹ ، شاعر ، ادیب اور دانشور ہیں ، سفارت کار بھی رہ چکے ہیں، اس لیے انہیں ریاست اور وفاق کے تعلقات کی نزاکت اوراس کی زمینی حقیقت کا درست ادراک ہوگا ۔ لہٰذا یہ امید ضرور رکھی جانی چاہیے کہ وہ اپنے پیش رووئوں سے الگ میانہ روی اپنائیں گے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS