اترپردیش اسمبلی کے پہلے مرحلے کے الیکشن میں یوگی آدتیہ ناتھ کے 9وزیروں کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے۔ یہ پہلے مرحلے کے الیکشن کافی اہمیت کے حامل ہے کیونکہ ان اسمبلی حلقوں میں 10فروری کو پولنگ ہوگی۔ بی جے پی کے لیے یہ بہت بڑا چیلنج ہے کیونکہ کئی مقامات پر پارٹی کے امیدواروں کو ووٹروں کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یہ علاقے مغربی یوپی میں آتے ہیں۔ ان میں اہم نام تھانہ بھون اسمبلی حلقہ کے وزیر اور ممبر اسمبلی سریش رانا کا ہے۔ تھانہ بھون شاملی ضلع میں پڑتا ہے۔ وہ سخت گیر نظریات کے لیڈر سمجھے جاتے ہیں اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مظفرنگر میں مشتبہ کردار ادا کیا تھا۔ وہ 2012اور 2017 میں الیکشن جیت چکے ہیں۔ 2012میں وہ صرف 265ووٹوں سے جیتے تھے جبکہ 2017میں ان کے ووٹوں کا فرق 16ہزار تھا۔ یوگی آدتیہ ناتھ نے اپنے دور اقتدار میں رانا کے خلاف تمام مقدمات واپس لے لیے تھے مگر سریش رانا پر سخت الزامات ہیں یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ کسانوں کو ایم ایس پی دلانے میں ناکام ہے اور حکومت پر کسانوں کا اچھا خاصا پیسہ بقایا ہے۔ غازی آباد سے ایک اور وزیر اتل گرگ اسی مرحلے میں ووٹروں کا سامنا کریںگے۔ 2017میں انہوں نے بی ایس پی کے امیدوار کو 70ہزار ووٹوں سے ہرایا تھا۔ ان کے سامنے اس مرتبہ اپنی سیٹ بچانے کا چیلنج ہے۔ اسی طرح متھرا میں وزیر توانائی شری کانت شرما الیکشن لڑرہے ہیں۔ 2017میں شری کانت شرما نے پردیپ ماتھر کو ایک لاکھ43ہزار ووٹوں سے ہرایا تھا۔ وہ تین مرتبہ متھرا سے ایم ایل اے رہ چکے ہیں مگر ان کے سامنے بڑی مشکلات ہیں اور ان کو بڑی محنت کرنی پڑرہی ہے۔ ایک اور وزیر سندیپ سنگھ کو علی گڑھ کے اترولی میں میدان میں اتارا گیا ہے وہ لو پروفائل کے لیڈر ہیں اور ابھی تک وہ کسی تنازع میں نہیں پڑے ہیں۔ سندیپ سنگھ کلیان سنگھ کے پوتے ہیں۔ وہ آدتیہ ناتھ سرکار میں وزیر ہیں۔ یہ علاقہ کلیان سنگھ کے اثرورسوخ والا علاقہ ہے۔ اس حلقے سے کلیان سنگھ نے 11مرتبہ الیکشن جیتا ہے یہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے۔ اسی طرح ماحولیات کے وزیر انل شرما شکار پور سے الیکشن لڑرہے ہیں۔ شکار پور بلندر شہر ضلع میں آتا ہے۔ یہ بی جے پی کی روایتی سیٹ ہے۔ بی جے پی 5مرتبہ اس سیٹ سے جیت چکی ہے۔ یہ انل شرما کا دوسرا الیکشن ہے۔ مظفرنگر صدر سے بی جے پی کے سینئر لیڈر کپل دیو اگروال میدان میں ہیں۔ مظفرنگر کی سیٹ کسان تحریک کے دوران زبردست سرگرمیوں کا مرکز رہی ہے اور کسانوں کے ناراضگی اگروال کے لیے مشکلات پیدا کررہی ہے۔
دنیش کھٹیک سیلاب کے امور کے وزیر ہیں۔ 4مہینے پہلے یہ وزارت ملی ہے۔ وہ ہستینارپور الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یہ خیال رہے کہ ہستیناپور سے کوئی بھی ممبر اسمبلی دوبارہ الیکشن نہیں جیتتا۔ یہ بات سب کے ذہن میں ہے۔ کھٹیک کا آر ایس ایس کا بیک گراؤنڈ ہے اور وہ اینٹ بھٹوں کے کاروبار کرتے ہیں۔ سوشل ویلفیئر کے وزیر آگرہ کینٹ سے امیدوار ہیں۔ ڈاکٹر جی ایس دھرمیش آگرہ-گوالیار ہائی وے پر اپنا کلینک چلاتے ہیں۔ ان کے سامنے بی ایس پی کا امیدوار کھڑا ہے۔ آگرہ کینٹ کی سیٹ محفوظ سیٹ ہے۔ ایک اور وزیر چودھری لکشمی نارائن ڈیری ڈیولپمنٹ کے وزیر ہیں۔ وہ چھتہ اسمبلی حلقہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ یہ سیٹ متھرا میں آتی ہے۔ وہ پہلی مرتبہ 1996میں کانگریس کی ٹکٹ پر الیکشن جیتے تھے مگر بعد میں کانگریس کے تقسیم کے بعد کلیان سنگھ کے حکومت میں وہ وزیر بنائے گئے۔ 2007میں وہ بی ایس پی اور 2017میں بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتے تھے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ 2022کے الیکشن میں کیا وہ دوبارہ بی جے پی کے ٹکٹ پر منتخب ہوکر اپنا ریکارڈ قائم کرتے ہیں۔
مغربی اترپردیش میں 9 وزیروں کا وقار داؤ پر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS