دیوالیہ و دیوالیہ پن کوڈ ترمیمی بل راجیہ سبھا سے منظور

0

نئی دہلی: کورونا وبا کے سبب غیر معمولی حالات کے پیش نظر صنعتکاروں کو راحت پہنچانے کے مقصد سے لائے گئے’دیوالیہ و دیوالیہ پن (انسالونسی)دوسرا ترمیمی بل2020‘کو آج ایوان بالا میں صوتی ووٹوں سے  منظورکرلیا گیا ۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے ہفتہ کے روز اس بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ  دیوالیہ اوردیوالیہ پن کوڈ (ترمیمی)آرڈیننس کووڈ 19 کی وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر معمولی صورتحال کے پیش نظر لایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وبا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کی وجہ سے وقت کا تقاضا ہے کہ فوری اقدامات کیے جائیں اوراسی لئے آرڈیننس کی راہ اپنائی گئی۔ مسزسیتارمن نے کہا کہ اس آرڈیننس کو قانون بنانے کے لئے حکومت اسی سیشن میں بل لیکر آگئی ۔ وبا کی وجہ سے  نافذ  لاک ڈاؤن کے تناظر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ اس وقت معاش کے مقابلہ میں زیادہ ضروری زندگیوں کا تحفظ کرنا تھا۔ اس کا اثر لوگوں کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی متاثر کیا،لیکن عام لوگوں کی زندگیاں بچانا زیادہ ضروری تھا۔ تاہم،ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو پیدا ہونے والی پریشانیوں کا نوٹس لیا گیا اورحکومت نے متعدد اقدامات کئے۔ دیوالیہ اور دیوالیہ پن کوڈ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا قدم ہے اوراپنے مقصد کو پورا کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کمپنیاں’این سی ایل ٹی‘میں گئےبغیر اپنے معاملات  کوحل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ’آئی بی سی‘کی بازیابی کی شرح دیگر ایجنسیوں کے مقابلہ میں بہتر ہے۔ یہ شرح آئی بی سی میں 42.5 فیصد رہی ہے جبکہ لوک عدالت میں یہ 5.3 فیصد ، ڈی آرٹی میں 3.5 فیصد اورسرفیشی میں 14.5 فیصد ہے۔
وزیر کے جواب کے بعد ایوان نے صوتی ووٹوں کے ذریعہ بل منظور کرلیا۔ اس کے ساتھ ہی ایوان نے سی پی آئی (ایم)کے رکن کے کے راگیش کی طرف سے پیش قرار داد کو مسترد کردیا گیا جس میں دیوالیہ اوردیوالیہ پن کوڈ (ترمیمی)آرڈیننس 2020 کو مسترد کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
اس سے قبل ترنمول کانگریس کے دنیش ترویدی نے بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا تھا کہ ملک غیرمعمولی صورتحال سے گذر رہا ہے اس لئے حکمراں اور حزب اختلاف کی سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کے ارادوں اورنیت پرسوال نہیں اٹھا رہے ہیں بلکہ یہ بھی سچ ہے کہ یہ بل عجلت میں اورمشورے کے بغیر لایا گیا ہے۔ نتیجہ یہ نکلے گا کہ بحران کم ہونے کی بجائے بڑھتا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ مثبت چیزیں بھی ہیں اور حکومت کو  اس کا فائد ہ لوگوں تک پہنچانا چاہئے۔ ملک میں کھانے کیلئے اناج اور زرمبادلہ کے وافر ذخائر ہیں نیز بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت کم ہے۔ ایسےحالات میں حکومت کو ضرورت مند لوگوں کے اکاؤنٹس میں 10،15 یا 20 ہزار روپے کی مدد دی جانی چاہئے۔ اس سے طلب  کے ساتھ روزگار میں بھی  اضافہ ہوگا اور حکومت کے ٹیکس سے آمدنی بھی بڑھے گی۔
سماج وادی پارٹی کے روی پرکاش ورما نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کے بعد سے  دیوالیہ  کے معاملات میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔  دیوالیہ اور دیوالیہ پن (انسالونسی )بورڈ میں 3774  کیسز پہنچ چکے ہیں۔ بینکوں کے’نن پر فارمنگ ایسٹ‘(این پی اے)10 لاکھ کروڑ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو ان افراد کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہئے جنھوں نے جان بوجھ کر قرض ادا نہیں کیا تھا اورانہیں اس سلسلے میں اپنی پالیسی پارلیمنٹ میں رکھنی چاہئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ  حکومت کی پالیسی سے بڑی کمپنیوں کو فائدہ  پہنچ رہارہا اور وہ چھوٹی کمپنیوں  کوبرباد کر رہی ہیں۔ ممبرموصوف نے  تجویز پیش کی کہ سرکاری سیکٹرکی کمپنیوں کو بیچنے کے بجائے لوگوں کو ان کے حصص دے کر رقم اکٹھی کی جانی چاہئے۔ڈی ایم کے کے پی ولسن نے کہا کہ کارپوریٹ دنیا اورعام آدمی میں بہت زیادہ تفریق ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کورونا  وائرس کے باعث پیدا ہونے والے بحران کے پیش نظر حکومت کو کسانوں اورعام لوگوں کے مختلف قرضوں کو معاف کرنے کی سمت میں اقدامات کرنے چاہئے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS