نئی دہلی، (پی ٹی آئی) : دہلی کی ایک عدالت نے مبینہ طورپر بلی بائی ایپ بنانے والے نیرج بشنوئی کی ضمانت کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ اس کا جرم نہ صرف نسوانیت کے خلاف تھا بلکہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی بگاڑنے کیلئے بھی تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے 29جنوری کو ملزم کو راحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ اس کے خلاف الزامات سنگین قسم کے ہیں اور جانچ ابتدائی مرحلہ میں ہے۔ کئی مسلم خواتین کی تصویریں بغیر اجازت کے حاصل کرنے اور چھیڑ چھاڑ کرکے انہیں بلی بائی موبائل اپلی کیشن پر نیلامی کیلئے ڈالنے کے سلسلے میں ملک کے پولیس تھانوں میں کئی شکایتیں درج کرائی گئی تھیں۔ ایک سال سے بھی کم وقت میں اس طرح کی حرکت دوسری بار کی گئی۔ یہ ایپ ’سلی ڈیلس‘کی ایک بدلی ہوئی شکل معلوم ہوا، جس نے پچھلے سال اسی طرح کا ایک تنازع پیدا کردیاتھا۔ جج نے ملزم اور استغاثہ کے دلائل سننے کے بعد درخواست ضمانت خارج کرنے کا حکم جاری کیا۔ جج نے اپنے حکم میں کہا کہ ’ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک خاص کمیونٹی کی خاتون صحافیوں کو نشانہ بنانے کیلئے ملزم کا توہین آمیز برتاؤ، جس میں توہین آمیز فرقہ وارانہ لہجے کے ساتھ قابل اعتراض ناموں کا استعمال کیا گیا تھا، نہ صرف نسوانیت کے خلاف جرم ہے، بلکہ کمیونٹیوں کے درمیان جذبات کو بھڑکانے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کیلئے بھی تھا‘۔استغاثہ نے درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ موجودہ معاملے میں ایک شکایت کنندہ صحافی کی چھیڑچھاڑ کی گئی تصویریں ایک ویب ایپ کے ذریعہ ٹوئٹر ہینڈل بلی بائی پر شیئر کی گئی تھیں۔ دہلی پولیس نے کہاکہ اگر ملزم کو ضمانت پر رہا کردیا جاتا ہے تو وہ غیرجانبدارانہ جانچ کے عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کرسکتا ہے۔ جانچ ایجنسی نے عدالت سے کہاکہ ملزم نے ٹوئٹر ہینڈل کا استعمال ایک خاص کمیونٹی کی خواتین کو نشانہ بنانے کیلئے کیا۔ انجینئرنگ کے 21سالہ طالب علم بشنوئی کو معاملے میں اہم سازش کار بتایا جارہا ہے۔ اسے دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے 5جنوری 2022کو آسام کے جورہاٹ سے گرفتار کیا تھا۔
بلی بائی ایپ :اہم ملزم نیرج بشنوئی کی ضمانت کی عرضی خارج
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS