نئی دہلی (یو این آئی)
سید مودی ،پورا نام سید مہدی حسن زیدی ، ملک کے چوٹی کے بیڈمنٹن کھلاڑی تھے ۔ انہوں نے آٹھ مرتبہ قومی چمپئن ہونے کااعزاز حاصل کیا۔سید مودی نے دولت مشترکہ کھیلوں میں بیڈمنٹن سنگلز کا گولڈ میڈل جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔ اس زمانے میں یہ ایک ایسے نوجوان بیڈمنٹن کھلاڑی کے طور پر ابھر کر سامنے آرہے تھے کہ ملک کو ان سے بہت سی کامیابیوں کی امیدیں وابستہ ہوتی چلی گئیں۔ انہوں نے ملک کے بیڈمنٹن کھلاڑیوں میں ٹاپ رینکنگ حاصل کی۔ان کے ان کارناموں میں ایک بڑ ا کارنامہ یہ بھی تھا کہ ملک کے ٹاپ بیڈمنٹن کھلاڑی پرکاش پاڈوکون کو شکست دے کر سب کوحیران کردیا تھا۔
سید مودی کی پیدائش 31 دسمبر1962 میں اترپردیش کے ضلع گورکھپور میں ہوئی۔ مودی آٹھ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے اور اپنے خاندان کے سب سے چہیتے بچے تھے ۔ان کے والد سید میر حسن زیدی گورکھپور ضلع میں سردار نگر شوگر مل میں ملازم تھے ۔
ان کا گھر کانام سید مہدی حسن زیدی تھا ۔ یہ سیدمہدی سے مودی کیسے بن گئے یہ ایک دلچسپ واقعہ ہے ۔جب انہیں گورکھپور کے ایک انگریزی اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے داخل کرایا گیا تو ان کے کلاس ٹیچر سے مہدی لفظ ادانہیں ہوتا تھا اور وہ ان کو مودی کہہ کر پکارنے لگے ۔ اس کے بعد سے ان کا مودی ہی پڑگیا۔ اس کے بعد نہ تو ان کے گھر والوں نے اور نہ ہی خود سید مہدی نے کبھی اپنے نام کو بدلنے کی کوشش کی اور آخری وقت تک ان کا نام سید مودی ہی رہا۔
مودی کو بچپن سے ہی بیڈمن کا شوق تھا ۔ ان کے گھروالوں نے بھی ان کے اس شوق کو پورا کرنے لئے بھرپور مدد کی۔ بیڈمنٹن کوچنگ کے دوران ہی ان کے کوچ کو اس بات کا احساس ہونے لگا تھا کہ اس مودی میں ایک عظیم کھلاڑی بننے کی صلاحیت موجود ہے اور انہوں نے کم وقفے کے اندر اتنی کامیابیاں حاصل کیں اور ملک کا نام روشن کیا۔
سید مودی ایک ایسے کھلاڑی ہیں، جن کو آج بھی کسی تعارف کی ضرورت نہیں۔ وہ ہندوستانی بیڈمنٹن کی دنیا کا ایک ایسا کھلاڑی تھا، جس نے بیشتر کامیابیاں اپنے نام کیں۔ سال 1978 میں سید مودی کو بیجنگ میں منعقد ہونے والے ایک بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے منتخب کیا گیا۔ اس وقت ان کی عمر محض 16 برس تھی اور کمال کی بات یہ تھی وہ اس وقت جونیئر نیشنل چمپئن بھی تھے ۔
سید مودی کو اپنے کیریئر کی سب سے بڑی کامیابی 1982 میں برسبین میں ہونے والے دولت مشترکہ کھیلوں کے دوران ملی۔ وہاں انہوں نے طلائی تمغہ جیتا اور چند ماہ بعد دہلی میں منعقد 1982 کے ایشیائی کھیلوں میں کانسہ کا تمغہ حاصل کیا۔ ان کا ایک بڑا کارنامہ یہ بھی ہے کہ وہ قومی سطح پر تقریباً ناقابل تسخیر تھے ، کیونکہ انہوں نے 1980 سے 1987 تک مسلسل آٹھ سال تک قومی بیڈمنٹن چیمپئن شپ جیتی۔ بیڈمنٹن کے کھلاڑی ومل کمار ان کے حریف مانے جاتے تھے ، جب تک مودی حیات تھے ، بنگلورو کے کھلاڑی ومل کمارکوئی بھی خطاب اپنے نام نہیں کرسکے ۔
سید مودی اس وقت ایک ستارہ بن کر ابھرے جب انہوں نے 1980 میں وجئے واڑہ نیشنل میں پرکاش پڈوکون کو سیدھے سیٹوں میں شکست دی۔ چند ماہ قبل ہی پرکاش نے آل انگلینڈ بیڈمنٹن ٹائٹل جیتا تھا اور وہ 1971 سے 1979 تک قومی چیمپئن رہ چکے تھے ۔ جب اس 18 سالہ نوعمر گورکھپور کے لڑکے نے انہیں شکست دی تو قومی چیمپئن شپ کا پرچم پرکاش پڈوکون سے سید مودی کے پاس چلا گیا۔ اس کے بعد سید مودی نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور تادم مرگ قومی چیمپئن رہے ۔
سید مودی کا مستقبل پرکاش پڈکون کی شکست کے بعد روشن نظر آنے لگا۔ انہیں پہ در پہ کامیابیوں کے بعد نارتھ ایسٹرن ریلوے گورکھپور میں ملازمت ملی اور 1981 میں ارجن ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ جب سید مودی نے دنیا بھر کا سفر کرکے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور ان کی زندگی میں کامیاباں ان کے قدم چومنے لگیں۔ وہ قومی سطح پر ناقابل تسخیر رہے ، پرکاش پڈوکون نے ہندوستان میں کھیلنا بند کر دیا تھا اور ومل کمار کے علاوہ کوئی اور مودی کی رفتار اور اسٹروک کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ ان کے جمپ سمیش قابل دیدتھے ۔ سید مودی نے سال 1983 اور 1984 میں دو بار آسٹریلین اوپن اور سال 1985 میں ایک بار مرتبہ یو ایس ایس آر اوپن کے بین الاقوامی خطاب جیتے ۔
سید مودی نے اپنی ہم عمر لڑکی امیتا کلکرنی سے شادی کی۔ تاہم، یہ شادی جلد ہی ناخوشگوار رشتہ میں تبدیل ہوگئی۔ ان دونوں سے ان کے یہاں ایک بیٹی کی ولادت بھی ہوئی۔ بیٹی کی پیدائش کے دو ماہ بعد 28 جولائی 1988کو سید مودی کے ساتھ ایک دردناک حادثہ پیش آیا جس سے ان کی موت واقع ہوگئی۔ اس حادثہ کے بعد ایک عظیم کھلاڑی کا شاندار کیریئر ختم ہو گیا اور ہندوستان میں بیڈمنٹن کو شدید دھکا لگا۔ ان کی یاد میں ہر سال بین الاقوامی بیڈمنٹن ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔