گئو رکشا کے نام پر مسلمانوں پر حملے، حقائق اور حکمت عملی: مولانا قاری اسحاق گورا

0

مولانا قاری اسحاق گورا
بھارت میں گئو رکشا (گائے کی حفاظت) کا مسئلہ گزشتہ چند سالوں میں شدید تنازعات کا باعث بن گیا ہے۔ گائے کو ہندو مذہب میں مقدس مانا جاتا ہے، اور اس کی حفاظت کے نام پر مختلف ہندو تنظیمیں سرگرم ہیں۔ بدقسمتی سے، بعض افراد اور گروہ گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں، جو نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ ملک کے سیکولر تشخص کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ ماب لنچنگ کے متعدد واقعات میں مسلمانوں پر حملے کیے گئے، جن پر الزام لگایا گیا کہ وہ گائے کا گوشت لے جا رہے ہیں یا گائے کو ذبح کر رہے ہیں۔ ان واقعات میں ہجوم نے بغیر کسی ثبوت کے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بعض اوقات قتل بھی کر دیا۔ یہ واقعات نہ صرف خوف و ہراس پھیلاتے ہیں بلکہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں میں عدم تحفظ کا احساس بھی پیدا کرتے ہیں۔ یہ واقعات زیادہ تر شمالی بھارت میں دیکھنے میں آئے ہیں جہاں گئو رکشا کے نام پر خود ساختہ محافظ گایوں کی حفاظت کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ ان واقعات میں ملوث افراد کی تعداد کبھی کبھار سینکڑوں تک پہنچ جاتی ہے، جو بغیر کسی ثبوت کے معصوم لوگوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ یہ واقعات نہ صرف قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ انسانیت کی بھی تذلیل کرتے ہیں۔
حکومت اور عدلیہ نے ان واقعات کو روکنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ حکومت نے بعض ریاستوں میں گائے کی حفاظت کے لیے سخت قوانین نافذ کیے ہیں، لیکن ان قوانین کا غلط استعمال بھی کیا گیا ہے۔ ان قوانین کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔ مثال کے طور پر، 2017 میں راجستھان حکومت نے گئو رکشا کے نام پر سخت قوانین نافذ کیے، جن کے تحت گائے کے ذبح کرنے پر سخت سزائیں مقرر کی گئیں۔ لیکن بدقسمتی سے، ان قوانین کا اکثر غلط استعمال کیا گیا اور بے گناہ مسلمانوں کو ہراساں کیا گیا۔ عدلیہ نے بھی ماب لنچنگ کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے متعدد مواقع پر حکومت کو ہدایت دی ہے کہ ماب لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا ناقابل قبول ہے اور حکومت کو ایسی تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے جو تشدد کو فروغ دیتی ہیں۔ 2018 میں، سپریم کورٹ نے ماب لنچنگ کے خلاف ایک اہم فیصلہ سنایا جس میں حکومت کو ہدایت دی گئی کہ وہ ماب لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے نیشنل کمپین لانچ کرے اور پولیس فورس کو ٹریننگ فراہم کرے۔ عدالت نے کہا کہ ہر ریاست کو ماب لنچنگ کے خلاف مخصوص قوانین بنانا چاہیے اور ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنانا چاہیے۔
سماجی اور سیاسی تنظیمیں بھی اس مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ بعض تنظیمیں مسلمانوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کر رہی ہیں اور ماب لنچنگ کے واقعات کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں۔ یہ تنظیمیں قانونی مدد فراہم کرتی ہیں، متاثرین کی حمایت کرتی ہیں، اور عوامی شعور بیدار کرنے کے لیے مختلف پروگرامز کا انعقاد کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، ‘انڈین مسلمز فار سیکولر ڈیموکریسی’ اور ‘دیہات مکت گئو رکشا’ جیسی تنظیمیں ماب لنچنگ کے خلاف سرگرم ہیں اور مسلمانوں کو قانونی مدد فراہم کرتی ہیں۔ یہ تنظیمیں ماب لنچنگ کے واقعات کی تحقیقات کرتی ہیں اور متاثرین کی حمایت کرتی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کا بھی اس مسئلے میں کردار ہے۔ بعض جماعتیں مسلمانوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی حمایت کرتی ہیں، جبکہ بعض جماعتیں ان تنظیموں کی پشت پناہی کرتی ہیں جو گئو رکشا کے نام پر تشدد کو فروغ دیتی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داری کا احساس کریں اور اس مسئلے کے حل کے لیے مثبت اقدامات کریں۔
مسلمانوں کو ماب لنچنگ اور گئو رکشا کے نام پر ہونے والے حملوں سے بچنے کے لیے محتاط رہنا چاہیے۔ انہیں اپنے حقوق کے بارے میں آگاہ ہونا چاہیے اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی حفاظت کے اقدامات کرنے چاہئیں۔ جن میں سب سے اہم قانونی معلوم کا ہونا ضروری ہے۔
مسلمانوں کو گئو رکشا سے متعلق قوانین اور اپنے حقوق کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ کسی بھی غیر قانونی کارروائی کا مؤثر جواب دے سکیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ کن حالات میں انہیں پولیس سے مدد طلب کرنی چاہیے اور کیا کیا قانونی حقوق ان کے پاس ہیں۔
مقامی سماجی اور قانونی تنظیموں سے رابطہ رکھیں جو قانونی مدد اور مشورے فراہم کر سکتی ہیں۔ ان تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا ماب لنچنگ کے خلاف مضبوط موقف اختیار کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ امن و قانون کی تلقین کریں اور کسی بھی اشتعال انگیزی سے بچیں۔ تشدد کا جواب تشدد سے دینا مسئلے کو مزید بگاڑ سکتا ہے۔ انہیں صبر و تحمل کا مظاہرہ اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔
6. حکومت سے تعاون: حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں اور ماب لنچنگ کے خلاف قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے میں مدد کریں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ مسلمانوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کرے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرے۔
بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی ماب لنچنگ کے مسئلے پر توجہ دے رہی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیمیں بھارت میں ماب لنچنگ کے واقعات پر اپنی تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔ ان تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور متاثرین کے حقوق کا تحفظ کرے۔ بین الاقوامی دباؤ اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطالبات نے حکومت پر دبائو ڈالا ہے کہ وہ ماب لنچنگ کے خلاف مؤثر اقدامات کرے۔ اس دباؤ کی وجہ سے بعض ریاستوں نے سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور ماب لنچنگ کے واقعات کی تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
گئو رکشا کے نام پر ماب لنچنگ ایک سنگین مسئلہ ہے جو بھارت کے سیکولر تشخص اور انسانی حقوق کے اصولوں کے منافی ہے۔ حکومت، عدلیہ، سماجی اور سیاسی تنظیمیں اس مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ مسلمانوں کو بھی اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے محتاط رہنا چاہیے اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے اپنی حفاظت کے اقدامات کرنے چاہیے۔ صرف اسی صورت میں ہم ایک محفوظ اور منصفانہ معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں جہاں ہر شخص بلا تفریق مذہب و ملت اپنی زندگی گزار سکے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ سخت قوانین نافذ کرے اور ماب لنچنگ کے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ عدلیہ کو چاہیے کہ وہ ماب لنچنگ کے واقعات میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دے۔ سماجی اور سیاسی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ ماب لنچنگ کے خلاف آواز بلند کریں اور متاثرین کی مدد کریں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے محتاط رہیں اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی حفاظت کے اقدامات کریں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ حکومت، عدلیہ، سماجی اور سیاسی تنظیمیں، مذہبی رہنما، میڈیا، تعلیمی ادارے، اور مقامی کمیونٹی سب کو اپنے اپنے کردار کا احساس کرنا ہوگا اور اس مسئلے کے حل کے لیے مثبت اقدامات کرنے ہوں گے۔ صرف اسی صورت میں ہم ایک محفوظ اور منصفانہ معاشرے کی تشکیل کر سکتے ہیں جہاں ہر شخص بلا تفریق مذہب و ملت اپنی زندگی گزار سکے۔
rvr

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS