دہلی میں اروندکجریوال کے استعفیٰ کے بعد عام آدمی پارٹی کی لیڈر آتشی مارلینا کی تاجپوشی ہوگئی۔کوئی سوچ بھی نہیں سکتاتھا کہ سب سے بعد میں حکومت میں شامل ہوکروزیربننے والی اورسب سے کم عمر کی آتشی وزیر اعلیٰ بن جائیں گی ۔ پہلے وہ سابق نائب وزیراعلیٰ منیش سسودیا کی جانشین بنیں اوراب سابق وزیر اعلیٰ اروند کجریوال کی۔ بہرحال سشماسوراج اور شیلادکشت کے بعد آتشی دہلی کی تیسری خاتون وزیراعلیٰ اورآزاد ہندوستان میں 17ویںخاتون وزیراعلیٰ بن گئیں ۔آتشی کو وزیراعلی کی کرسی ایسے ہی نہیں ملی، بلکہ انہیں پارٹی میں اروند کجریوال اورمنیش سسودیا کا سب سے بھروسہ مند لیڈرسمجھا جاتا ہے، جس کا انہیں انعام ملا ہے۔وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف برداری کے بعد وہ اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اس بھروسہ پر پوری طرح کھری اتریں،تبھی تو انہوں نے کہا کہ آئندہ فروری میں ہونے والے دہلی اسمبلی انتخابات میںاروند کجریوال کو پھر سے وزیر اعلیٰ بنائیں، ورنہ بی جے پی اپنی سازش میں کامیاب ہوجائے گی۔مرزا پورسے تعلق رکھنے والی آتشی نے بی جے پی کی یوپی حکومت کا بجلی ماڈل اوربجلی شرحیں دکھاکر یہ بتانے کی کوشش کی کہ یہاں بھی بی جے پی کی حکومت بنی، تو بجلی کے بل بڑھ جائیں گے ۔آتشی کی پریس کانفرنس کی باتوں سے کوئی بھی سمجھ سکتاہے کہ انہیںایسے ہی پارٹی کے سینئر لیڈروں پر ترجیح نہیں دی گئی ۔وہ تعلیم کے لحاظ سے پارٹی میں قابل لیڈر ہیں ۔دہلی یونیورسٹی سے لے کر آکسفورڈ تک انہوں نے تعلیم حاصل کی ہے ۔حکومت میں گوپال رائے اور کیلاش گہلوت جیسے سینئر لیڈرہیں، لیکن آتشی کوکچھ سوچ سمجھ کر ہی ان پر ترجیح دی گئی ہے۔کتنی عجیب بات ہے کہ جب کجریوال سرکار میں وہ پہلی بار وزیربنی تھیں ، تو کسی نے نہیں کہا تھا کہ وہ ڈمی یا پراکسی وزیر ہیں، لیکن اب اپوزیشن کی طرف سے ایسے بیانات آرہے ہیں ، جن کی پرواہ نہ تو عام آدمی پارٹی کو ہے اورنہ آتشی کو۔انہوں نے لوگوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جب تک ان کے پاس وزیراعلیٰ کا عہدہ ہے ،وہ لوگوں کو مایوس نہیں ہونے دیں گی اوران کی سیکورٹی کی پوری کوشش کریں گی ۔
رہی بات چیلنجز کی تو کوئی بھی حکومت بنتی ہے یا وزیر اعلیٰ بنتاہے ، اس کی آزمائش ہوتی ہے اوراس کے سامنے بڑے بڑے چیلنجز ہوتے ہیں ۔کسی کے پاس ان چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے زیادہ وقت ہوتاہے اورکسی کے پاس کم وقت ۔ جس کے پاس جتنا وقت ہوتاہے ،اسی میں حکومت عوام کی امیدوں کی کسوٹی پر کھرا اترنے کی کوشش کرتی ہے ۔ آتشی کے پاس خود کو ثابت کرنے کیلئے اگرچہ وقت بہت کم ہے ۔5ماہ بعد اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں ،جس کی وجہ سے انہیں سرکاراورپارٹی کی سطح پر اسمبلی انتخابات کیلئے تیاری کرناآسان نہیں ہے، خاص طور سے اس وقت جب کجریوال اورسسودیاکے جیل جانے کے بعد اپوزیشن نے پارٹی کی امیج کو خراب کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے ، تاہم پارٹی نے بھی کچھ سوچ سمجھ کر ہی انہیں وزیراعلی بنایا ہے اورپوری پارٹی حتیٰ کہ کجریوال ، سسودیا اور سنجے سنگھ کی پوری حمایت اورمدد انہیں حاصل ہے ، پھر بھی چیلنجوں سے نمٹنے میں انہیں زیادہ مشکلات کا سامنانہیں کرناپڑے گا۔ وہ یہ بھی جانتی اورسمجھتی ہیں کہ پارٹی کا اصل چہرہ کجریوال ہی ہیںاوریہ عارضی انتظام ہے ۔ اسی لئے انہوں نے پہلی پریس کانفرنس میں واضح کردیا کہ اروند کجریوال نے انہیں ممبراسمبلی بنایا پھر وزیر اوراب وزیر اعلیٰ بنوا دیا۔اس لئے دہلی کا ایک ہی وزیراعلیٰ ہے اوراس کا نام اروندکجریوال ہے ، جنہیں پھر سے وزیراعلیٰ بنواناہے ۔ عام آدمی پارٹی نے دہلی کے لوگوں سے بہت سارے وعدے کررکھے ہیں ، ان وعدوں پر قائم رہنا اوران کو پورے کرتے رہناآتشی کیلئے مشکل نہیںہے، کیونکہ پارٹی اسی پالیسی پراقتدار میں آنے کے بعد سے چل رہی ہے ۔ کجریوال کے جیل میں ہونے کی وجہ سے آتشی کے سامنے بہت ساری پینڈنگ فائلیں ہیں ، جن کو نمٹانا بھی ہے ، لیکن سب سے بڑا چیلنج دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر اورمرکزی حکومت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانااور تال میل قائم کرنا ہے ، جہاں ہمیشہ ٹکرائو کی صورت حال رہتی ہے ۔ بہرحال دہلی میں آتشی کی جواننگز شروع ہوئی ہے ۔اس میں لوگوں سے زیادہ عام آدمی پارٹی کی توقعات وابستہ ہیں۔ آتشی نے اب تک جس خوبصورتی کے ساتھ کام کیا ہے اورہر ذمہ داری بحسن وخوبی نبھائی ہے، لگتانہیں ہے کہ انہیں زیادہ مشکلات کا سامنا کرناپڑے گا۔
[email protected]
دہلی میں آتشی سرکار
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS