شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج جاری، پولیس فائرنگ میں 2 مظاہرین ہلاک متعدد زخمی

0

شہریت ترمیمی بل کے خلاف آسام اور شمال مشرقی ریاستوں میں زبردست احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بہ دستور جاری ہے۔ جمعہ
کی صبح گوہاٹی کے علاقے چاندماری میں آل آسام اسٹوڈنٹس یونین کے ذریعہ رکھی گئی بھوک ہڑتال میں بڑی تعداد میں لوگ شامل ہوئے ہیں ۔ پر تشدد مظاہروں کی وجہ سے کافی نقصانات ہورہے ہیں۔
اس سے قبل گوہاٹی میں ہی جمعرات کی شام ہزاروں افراد کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت مخالف
نعرےبازی کی۔ پولس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے فائرنگ کی جس میں 2 مظاہرین ہلاک اور 14 زخمی ہو گئے، تمام زخمیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس کے سخت اقدامات کے باوجود مظاہرے جاری ہیں۔
مظاہرین نے جمعرات کے روز ایک بی جے پی رکن اسمبلی کے گھر، گاڑیوں اور دفتر کو نذر آتش کر دیا۔ اس پر حکومت نے کارروائی
کرتے ہوئے گوہاٹی کے پولس کمشنر سمیت چیف پولس آفیسر کو معطل کر دیا۔ گوہاٹی اور شیلونگ میں تاحال کرفیو جاری ہے، جبکہ آسام
کے ڈبروگڑھ میں صبح 8 بجے سے شام ایک بجے تک کرفیو میں نرمی کر دی گئی ہے۔ تشدد کا سلسلہ تیز ہونے کے پیش نظر ریاستی
انتظامیہ نے 10 اضلاع میں عائد انٹرنیٹ کی پابندی میں اگلے 48 گھنٹوں کی توسیع کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر آسام اور تریپورہ کے بعد اب میگھالیہ میں بھی موبائل انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات پر پابندی ہے۔ حالت بد سے بدتر ہونے کی وجہ سے گوہاٹی سمیت آسام کے متعدد شہروں میں فوج کے جوان تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پُر تشدد احتجاج کے درمیان گزشتہ رات صدر ہند نے شہریت ترمیمی بل کو منظوری دے دی، جس کے بعد یہ بل قانون
میں تبدیل ہو گیا۔ اس ہفتہ پہلے لوک سبھا اور پھر راجیہ سبھا سے اس بل کو منظور کرنے کے بعد صدر کے پاس منظوری کے لئے
بھیجا گیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS