سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
کووِڈ19- کے معاملات اور اس بیماری کے بہانے مرنے والوں کی تعداد کے بے قابو ہونے کے قریب آنے پر جموں کشمیر سرکار نے آج سے وادیٔ کشمیر میں سخت ترین تالہ بندی (لاک ڈاون) نافذ کرنے کا اعلان کیا۔نئے سرے سے نافذ کردہ تالہ بندی فی الحال 28 جولائی تک جاری رہے گی تاہم اسکا آگے بڑھایا جانا خارج از امکان نہیں ہے۔سرکار کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کا سخت فیصلہ لینے پر مجبور ہوگئی ہے۔
ایک سرکاری ترجمان نے بتایا کہ طبی ماہرین اور کووِڈ19- کی انسدادی کوششوں کے ساتھ وابستہ دیگر ذمہ داروں کی رپورٹوں کی بنیاد پر سرکار نے فوری طور سخت ترین پابندیوں کے ساتھ تالہ بندی کرنے کا فیصلہ لیا۔ ترجمان کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں کو کسی بھی طرح سماجی فاصلہ بنانے اور دیگر احتیاطی تدابیر اپنانے پر آمادہ یا مجبور نہیں کیا گیا تو صورتحال دھماکہ خیز ہو سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ایک سرکاری افسر نے بتایا ’’فی الحال 29جولائی تک کیلئے سخت تالہ بندی نافذ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے اور آگے کا پروگرام حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے بنایا جائے گا‘‘۔
دلچسپ مگر افسوسناک ہے کہ ان لاک2-کے بعد سے ہی وادیٔ کشمیر میں کووِڈ19- کے حوالے سے صورتحال ابتر ہوتے ہوتے اب تشویشناک حد تک پہنچ چکی ہے ۔وادی می زائد از 15000افراد کووِڈ19- پازیٹیو پائے جاچکے ہیں جبکہ اس بیماری کے بہانے مرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ابھی تک جموں کشمیر میں کووِڈ19- کے بہانے کم از کم 260 اموات ہوچکی ہیں۔کئی طبی ماہرین، سیول سوسائٹی لیڈروں اور نامور تاجروں تک نے سرکار کو دوبارہ تالہ بندی نافذ کرنے کا مشورہ دیا ہوا ہے اور صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سرکار نے گذشتہ روز سالانہ امرناتھ یاترا تک کو منسوخ کر دیا تھا۔اس سلسلے میں لیفٹننٹ گورنر جی سی مرمو کی صدارت میں منعقدہ ایک میٹنگ میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا گیا تھا کہ جموں کشمیر کے اسپتالوں میں جگہ کم پڑنے لگی ہے اور اب جبکہ خود کئی ڈاکٹر اور نیم طبی عملہ کے اہلکار انفکشن کا شکار ہو رہے ہیں محکمۂ صحت کیلئے صورتحال کو سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے۔
دریں اثنا سرکاری حکم آنے کے فوری بعد سرینگر اور یہاں سے باہر کے شہروں اور قصبہ جات میں پولس اور کہیں کہیں فوج کو بھی سڑکوں پر مارچ کرتے اور لوگوں کو گھروں کے اندر بھیجتے دیکھا گیا۔ حالانکہ وادیٔ کشمیر میں ویسے ہی تالہ بندی جاری تھی تاہم اس میں بہت زیادہ شدت نہیں تھی اور کہیں کہیں دکانیں کھلنے بھی لگی تھیں تاہم تازہ سرکاری فیصؒے کے بعد پولس نے لوگوں کو زبردستی دکانیں بند کروائیں اور بازاروں کو خالی کرنے کی کوشش کی۔مختلف علاقوں سے ملی اطلاعات کے مطابق پولس نے تالہ بندی کی خلاف ورزی کرنے والے دکانداروں وغیرہ سے جرمانہ وصول کیا ہے۔