جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر خالد معین کی رشوت معاملے میں گرفتاری کا معاملہ

0

یونیورسٹی کے اساتذہ ،اسٹاف اور طلبا پروفیسر کی گرفتاری پر حیران ، ایک لاکھ کی رشوت خوری کے الزام میں خالد معین کو کیا گیا گرفتار
اظہار الحسن
نئی دہلی (ایس این بی) :مرکزی تفتیشی بیورہ نے گزشتہ روز جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سول انجینئرنگ کے پروفیسر خالد معین کو ایک لاکھ روپے کی رشوت لینے کے معاملے میں گرفتار کیا ہے۔ سی بی آئی نے انہیں دہلی کی ایک کمپنی سے رشوت لیتے ہوئے گرفتار کیا ۔گرفتاری کے وقت سی بی آئی کے ترجمان آر سی جوشی کا کہنا تھا کہ ملزمین کے گھر کی تلاشی لی جا رہی ہے۔ملزم کو دہلی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔پروفیسر خالد معین کی گرفتاری پرابھی تک یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے با ضابطہ طور پرکوئی بیان نہیں آیا ہے ، حالانکہ یونیورسٹی کے اساتذہ ،اسٹاف اور طلبا ان کی گرفتاری کو لے کرحیرت زدہ ہیں ۔ان کی گرفتاری پر جامعہ الومنائی سوشل میڈیا پر سرگرم نظر آرہے ہیں اورانہیں یقین نہیں ہوپارہا ہے کہ پروفیسر بدعنوانی معاملے میں ملو ث ہوسکتے ہیں ۔
واضح رہے کہ سی بی آئی نے پچھلے دنوں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر خالد معین کو ایک لاکھ روپے رشوت لینے کے معاملے میں گرفتار کیا۔پروفیسر پر رشوت لے کر مختلف پراجیکٹس کو اسٹرکچرل اسٹیبلٹی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا الزام ہے۔حالیہ معاملے میں گڑگاؤں میں واقع چنٹیلس پیراڈائسو اپارٹمنٹ کو مبینہ مذکورہ سرٹیفکیٹ دینے کا الزام ہے۔ ’مشکوک‘ اپارٹمنٹ کا ایک حصہ گزشتہ ماہ گر گیا تھا جس میں 2 خواتین ہلاک ہو گئی تھیں، حالانکہ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ پروفیسر کی گرفتاری کااس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ سی بی آئی نے پروفیسر کے ساتھ ساتھ میسرس ویوم آرکیٹیکٹ کے پرکھر پوار اور کمپنی کے ملازم عابد خان کو بھی گرفتار کیا ہے۔
جامعہ الومنائی اور سماج وادی پارٹی کے سابق راجیہ سبھا ایم پی جاوید عالم نے سوشل میڈیا پراپنے تاثرات میں کہا کہ ہر ایک مہینے تین چار لاکھ کی تنخواہ اور کنسلٹینسی کو مد نظر رکھتے ہوئے کھاتہ میں ایک کروڑ اور 20لاکھ کی نقدی کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔جامعہ الو منائی محمد صالح طہیر عباسی نے کہا کہ خالد معین بہترین شخصیت کے مالک ہیں اور میری نالج میں وہ ایک ایماندار فرد ہیں اللہ ان کی حفاظت فرمائے۔زبیر ارشاد نے کہا کہ خالد معین اس طرح کے کام میں ملوث نہیں ہوسکتے۔
جامعہ الومنائی ادنان خان کا کہنا ہے کہ ’وہ ایسا نہیں کرسکتے معاملہ کچھ اور ہوسکتا ہے یا ان کو پھنسایا جا رہا ہے۔انہوں نے ہمیشہ کمزور طلباء کی مدد کی ہے۔اسی طرح مشکور احمد ، سید محمد کاظم ،عادل ضمیر خان،محمد صہیب، فرحت عثمانی ،ارشد صدیقی ،حارث الحق اورایک طالب علم پرویز محمد بھی پروفیسر خالد معین کی گرفتاری کو لے کر حیران ہیں ۔جامعہ الومنائی ودیگر لوگوں نے اپنے تاثرات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ پروفیسر خالد معین یونیورسٹی کے نامور لوگوں میں سے ایک ہیں۔ وہ ایسا بھی کرسکتے ہیں یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ عمارت گرنے کے کیس میں جس میں انہیں گھسیٹا جا رہا ہے، انہوںنے تقریباً ایک سال قبل ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عمارت میں متعدد خامیاں ہیں۔اس کے متعلق 18 فروری 2021 کو دی گئی رپورٹ پیش کی گئی تھی اور یہ ایک انتہائی مفصل رپورٹ ہے جس میں تصاویر بھی منسلک ہیں جہاں انہوں نے واضح طور پر اس بات کا ذکر کیا ہے کہ عمارت کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ واضح رہے کہ پروفیسر خالد معین کا تعلق جامعہ ملیہ اسلامیہ کی فیکلٹی آف انجینئرنگ کے ڈپارٹمنٹ آف سول سے ہے اور سول ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ بھی رہ چکے ہیں۔وہ ڈائریکٹر ،گیمس اینڈ اسپورٹس بھی ہیں۔ پروفیسر خالد معین نے پی ایچ ڈی آئی آئی ٹی روڑکی اور ایم ٹیک (اسٹرکچرس )آئی آئی ٹی دہلی سے کیا ہے ۔بی ایس سی انجینئرنگ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کیا ہے ۔پروفیسر خالد معین کو تعلیم سمیت دیگر ریسرچ شعبوں میں متعدد ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS