امن بحال کرانے میں عرب ممالک ناکام!

0

ویسے یہ سوال، کہ عرب ممالک شام میں امن بحال کرانے میں ناکام کیوں ہوئے، یہ سوال پیدا کرتا ہے کہ کیا انہوں نے سنجیدگی سے اس سلسلے میں کوئی رول ادا کرنے کی کوشش کی؟اب تک دیکھنے میں یہی بات آئی ہے کہ بیشتر عرب لیڈروں کو اپنے اقتدار کی حفاظت کی فکر سے نجات نہیں مل پاتی کہ وہ دوسری طرف توجہ دیں۔ ان کا اقتدار اگر محفوظ رہتا ہے تو پھر اس سے انہیں کوئی سروکار نہیں ہوتا کہ کہاں ناانصافی ہو رہی ہے، اگر سروکار ہوتا تو وہ عراق جنگ کی مخالفت کرتے، امریکہ سے یہ کہنے کی جرأت کرتے کہ عراق کے خلاف جنگ چھیڑنے کا جواز نہیں ہے۔ فلسطین کے تئیں بھی وہ اسی حد تک رول ادا کرتے ہیں کہ جب تک اسرائیل فلسطینی علاقوں پر بمباری کرتا ہے، وہ خاموش تماشائی بنے رہتے ہیں اور جب وہ بمباری روک دیتا ہے تو امداد سے فلسطینیوں کو بہلانے، دنیا بھر کے مسلمانوں میں اپنی امیج بنائے رکھنے اور امن لوگوں کو اطمینان دلانے کے لیے کچھ مدد کر دیتے ہیں۔ عرب لیڈران ایران کے خلاف اسرائیل سے ہاتھ ملانے کے لیے تیار رہتے ہیں تو پھر ان سے یہ امید کیسے کی جا سکتی ہے کہ وہ شام میں امن بحال کرنے میں مدد کریں گے، اسرائیل سے کہیں گے کہ وہ شامی علاقوں پر بمباری نہ کرے، امریکہ سے کہیں گے کہ وہ شام میں امن بحال کرے اور اگر امن بحال کرنے سے اس کی دلچسپی نہیں ہے تو بتائے تاکہ دنیا کے دیگر طاقتور ملکوں سے مددلی جا سکے۔ عرب لیڈران اگر چاہتے تو امریکہ سے یہ بات اس لیے بھی کہہ سکتے تھے، کیونکہ بائیڈن کے پیش رو ٹرمپ کے ہی کہنے پر ایک سے زیادہ ملکوں نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات بحال کیے تھے، ان میں متحدہ عرب امارات بھی تھا۔ اسرائیل سے اس کے سفارتی تعلقات بحال پر سعوی عرب میں مثبت مضامین لکھے گئے تھے اور یہ اس بات کا اشارہ تھا کہ دیر بدیر سعودی عرب بھی اسرائیل سے تعلقات بحال کرے گا۔ اس سلسلے میں نیوم میں بنیامن نیتن یاہو اور سعوی ولی عہد کی خفیہ ملاقات بھی بطور مثال پیش کی جا سکتی ہے۔ ویسے سعودی عرب کی طرف سے اس ملاقات کی تردید کی گئی تھی۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ فی الوقت عربوں کے لیے اہم شام میں امن بحال کرنا نظر نہیں آتا، ان کے لیے اہم اسرائیل سے رشتہ استوار کرنا نظر آتا ہے مگر جنگ شامیوں کو مسئلوں کے ساتھ جینے کا انداز سکھا دے گی اور یہ بات بھی ان کے لیے ناقابل فہم نہیں رہے گی کہ مفاد کے خول میں مقید ہوکر جینے کا نام جینا نہیں!n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS