سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):جنوبی کشمیر میں حالیہ دنوں میں اپنی نوعیت کے دوسرے واقعہ میں ایک فوجی اہلکار کے بھائی گھر سے غائب ہوگئے ہیں۔لاپتہ نوجوان کے بارے میں کہیں کوئی اتہ پتہ نہیں مل رہا ہے تاہم اس سے قبل غائب ہوئے نوجوان کی ہی طرح انکے جنگجوؤں کے ساتھ جا ملنا خارج از امکان نہیں ہے۔
جنگجوئیت کا گڈھ بنے ہوئے جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں توملہ ہال نامی گاؤں کے وانی خاندان نے 20 سالہ نوجوان سے گھر لوٹ آںے کی اپیل کی ہے۔ مذکورہ خاندان کا کہنا ہے کہ ضلع کے ڈگری کالج میں گریجویشن کے سال اول کے طالبِ علم جنید رشید ہفتہ بھر سے لاپتہ ہیں۔ جنید کے رشتہ داروں نے بتایا کہ مذکورہ نوجوان گذشتہ ہفتے معمول کی طرح گھر سے مویشیوں کیلئے چارہ لے آںے کی غرض سے گئے لیکن تب سے انکا کہیں کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔جنید ، جن کے بڑے بھائی انڈین آرمی میں سپاہی ہیں، کے ایک کزن نے کہا کہ جنید کو ہر ممکنہ جگہ پر تلاش کیا گیا لیکن انکا کوئی اتہ پتہ نہیں مل رہا ہے۔
لاپتہ نوجوان کے والد عبدالرشید وانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے سبھی رشتہ داروں اور خود جنید کے دوستوں اور دیگر روابط سے دریافت کیا لیکن کہیں کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج میں ملازم انکے بیٹے کی شادی کی تقریب قریب ہونے کی وجہ سے انکے گھر میں گہماگہمی کا ماحول تھا اور اس دوران جنید معمول کے مطابق گھر کے کام کاج میں شریک ہوتا آرہا تھا کہ مویشیوں کیلئے چارہ لے آنے کے بہانے گھر سے جانے کے بعد غائب ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر طرف سے مایوس ہونے کے بعد انہوں نے 10ستمبر کو متعلقہ پولس تھانہ میں گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی ہے۔
ایک پولس افسر نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ معاملے کو ہر زاوئے سے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ابھی حتمی طور کچھ کہا تو نہیں جاسکتا ہے لیکن وہ اس امکان کو بھی رد نہیں کرتے ہیں کہ جنید نے جنگجوؤں کے ساتھ شمولیت اختیار کی ہو۔
اگر جنید نے واقعہ جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہو تو یہ حالیہ دنوں میں اپنی نوعیت کا دوسرا واقعہ کہلائے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل جنوبی کشمیر میں ہی یاسر وانی نامی ایک اور فوجی اہلکار کے چھوٹے بھائی گھر سے غائب ہونے کے چند دن بعد خود کے جنگجوؤں کے ساتھ جا ملنے کا اعلان کرچکے ہیں۔یاسر سے منسوب ایک صوتی پیغام،جو انٹرنیٹ پر وائرل ہے،میں مذکورہ نے اپنے گھر والوں سے انکی تلاش بند کرنے کیلئے کہا ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ ’’اللہ کے راستے‘‘ جاچکے ہیں اور اب انکی تلاش نہ کی جائے بلکہ انکی ’’کامیابی‘‘ کی دعا کی جائے۔
وادیٔ کشمیر میں چند ہی سو نوجوان فوج میں بھرتی ہے اور اب انکے رشتہ داروں کا علیٰحدگی پسند جنگجوؤں کے ساتھ چلے جانا سکیورٹی ایجنسیوں کیلئے فکر مندی کا باعث ہوسکتا ہے۔حالانکہ کئی پولس اہلکاروں اور نچلے درجے کے افسروں کے بیٹے ،بھائی یا قریبی رشتہ دار جنگجوؤں کے ساتھ شامل ہوتے رہے ہیں یا ایسے کئی جنگجو سرکاری فورسز کے ہتھے بھی چڑھ چکے ہیں لیکن فوجی اہلکاروں کے گھر جنگجوؤں کا پیدا ہونا ایک نئی بات ہے جو ایک ’’ٹرینڈ‘‘ بننے پر سکیورٹی ایجنسیوں کیلئے بڑا مسئلہ کھڑا کرسکتا ہے۔
فوجی جوانوں کے گھروں میں جنگجوؤں کا جنم، جنوبی کشمیر میں ایک اور جوان کا بھائی لاپتہ،جنگجو بن جانے کا شک!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS