کشمیر کا اننت ناگ ضلع جہاں کووِڈ-19 نے ڈرا دینے والا سرپرائز دیکر لوگوں کو سنجیدہ ہونے پر مجبور کردیا

    0

    اننت ناگ: صریرخالد،ایس این بی
    کووِڈ 19- کو سرسری لینے کا انجام اور اس بدترین بیماری کے لوگوں کو حیرت میں ڈالنے کی دنیا بھر میں کئی مثالیں ہیں،تازہ مثال جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کی ہے۔وادیٔ کشمیر کا یہ واحد علاقہ ہے کہ جہاں صرف پندرہ دن قبل تک کووِڈ-19 کا کوئی مریض نہیں تھا اور آج یہ ضلع خطرناک ’’ہاٹ اسپاٹ‘‘ بنا ہوا ہے۔ سنیچر کو ضلع کے پہلے سے کووِڈ کی وجہ سے تباہ حال کھار پورہ گاؤں میں مزید چار افراد کے کووِڈ-19 ٹیسٹ مثبت پائے جانے کے بعد اننت ناگ میں مریضوں کو تعداد 99ہوگئی ہے۔
    صرف دو ہفتہ قبل تک اننت ناگ کا ضلع وادیٔ کشمیر کا ایسا واحد علاقہ تھا کہ جہاں پر کووِڈ -19 کا کوئی مریض نہیں تھا اور یہاں کے لوگ پوری دنیا کو تباہ کرچکی اس بیماری کو نہ صرف سرسری لے رہے تھے بلکہ سوشل ڈسٹینسنگ وغیرہ کے اقدامات کا تمسخر اڑا رہے تھے۔آج تاہم یہاں کی صورتحال مختلف ہے،لوگ نہ صرف کووِڈ 19- کے حوالے سے سنجیدہ ہوگئے ہیں بلکہ بہت حد تک خوفزدہ بھی ہیں۔
    ضلع میں کووِڈ- 19 کا پہلا معاملہ16 اپریل کو یہاں کے علاقہ ڈورو کے چکِ واں گُنڈ نامی گاؤں میں سامنے آیا تھا۔اس گاؤں کو فوری طور ریڈ زون قرار دیکر سبھی احتیاطی تدابیر کی گئیں جنکی بدولت یہاں ابھی تک فقط مزید دو افراد شکار ہوئے جبکہ دیگر علاقوں میں صورتحال اس حد تک بدتر ہے کہ روز 5.8 شرح فیصد کے ساتھ مریضوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اننت ناگ میں انسدادِ کووِڈ -19 کے ساتھ مصروف ایک افسر نے بتایا ’’اس ضلع نے سب کو سر پرائز کردیا ہے،ابھی دو ہفتہ قبل یہاں کووِڈ- 19 کا نشان بھی نہیں تھا لیکن آج ہم ہاٹ اسپاٹ بنے ہوئے ہیں‘‘۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یہ بیماری ضلع کے ایک علاقہ میں حملہ آور ہے اور انتظامیہ کی کوشش اسے مزید علاقوں میں پھیلنے سے روکنا ہے۔ جیسا کہ وہ کہتے ہیں ’’قصبۂ اننت ناگ میں ابھی صرف کاڈی پورہ کا محلہ متاثر ہے جبکہ بجبہاڑہ علاقہ میں کھرم، اسورہ چکِ واں گنڈ جیسے گاؤں انفکشن کی لپیٹ میں ہیں ،ادھر ڈورو کے علاقہ میں شانگس اور کئی گاؤں،کرپورہ،نوگام اور دیگر کئی بستیاں کووِڈ -19 کا شکار ہوگئی ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ان بستیوں سے اس بیماری کو باہر پھیلنے سے روکیں‘‘۔  وہ کہتے ہیں کہ نوگام کا گاؤں بدترین شکار ہے جہاں تقریباََ  70مریض ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ نوگام گاؤں میں جو ضلع سطح پر مریض نمبر  2کے بطور سامنے آیا تھا انکی وجہ سے ہی زیادہ تر لوگ شکار ہوگئے ہیں۔
    دلچسپ مگر افسوسناک ہے کہ مریض نمبر  2 کھارپورہ نامی گاؤں میں آتے جاتے رہے ہیں اور یہ گاؤں  17 مریضوں کے ساتھ مریض نمبر 2 کے آبائی گاؤں کے بعد کووِڈ -19 کا دوسرا بدترین شکار گاؤں ہے۔
    اننت ناگ کے ان دیہات میں سینکڑوں دیگر لوگوں کے نمونے لئے جاچکے ہیں اور سینکڑوں کووِڈ- 19 کے مشتبہ شکار ہیں۔ جیسا کہ یہاں کے ایک صحت کارکن نذیر احمد کہتے ہیں ’’خدشہ ہے کہ رپورٹ آنے پر اگلے دنوں میں کئی اور لوگو کووِڈ -19 پازیٹیو ثابت ہونگے‘‘۔ انکا کہنا ہے کہ اننت ناگ کے بیشتر علاقوں میں لوگ پہلے پہل اس بیماری اور اسکے بچاؤ کیلئے تجویز بلکہ زبردستی نافذ اقدامات کا مذاق اڑا رہے تھے۔
    کووِڈ کا شکار کھرم قصبہ کے ایک پڑوسی گاؤں کے ایک شخص منظور احمد،جو خشک میوے کے کاروباری ہیں، نے بتایا ’’میں ماہ بھر قبل جموں سے لوٹا تھا اور میں نے بخار محسوس کرنے پر اسپتال میں ڈاکٹروں سے مجھے قرنطینہ کرنے کی درخواست کی لیکن میرے دوست احباب میرا مذاق اڑا رہے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ یہ بیماری تو یہاں کہیں ہے نہیں لہٰذا وہ کیوں ڈریں،میں چودہ دن قرنطینہ میں رہنے کے بعد گھر لوٹا البتہ جو لوگ میرا مذاق اڑا رہے تھے آج جب وہ اپنے ضلع کا حال دیکھتے ہیں تو انسے جواب نہیں بن پاتا ہے،آج یہاں کے لوگ بہت خوفزدہ ہیں‘‘۔
    ضلع کمشنر اننت ناگ میں ایک درمیانہ درجہ کے افسر کا کہنا ہے ’’دیکھیں ہمارے یہاں کووِڈ- 19 کے اتنی تیزی سے پھیلنے کی اصل وجہ تو تحقیقات سے ہی سامنے آئے گی لیکن ہاں ہمارے یہاں لوگ محض چند دن قبل تک اس بیماری کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لے رہے تھے۔ دنیا کے دیگر علاقوں کی ہی طرح کووِڈ- 19 نے ہمیں بھی سرپرائز دیکر خوفزدہ کردیا ہے،ابھی چند دن قبل ہم کووِڈ -19 فری ضلع تھے اور اب ایک ہاٹ اسپاٹ‘‘۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS