حیدرآباد (امام علی فلاحی) گذشتہ روز مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیئر پروفیسر سید علیم اشرف جائسی صاحب کے تحت چلائے جانے والے لٹریری کلب میں کورڈینیٹر آف لٹریری کلب مسٹر معراج احمد کی نگرانی میں طلباء نے ایک ادبی جلسے کا انعقاد کیا ، جس میں ایک ادبی فنکار ڈاکٹر سید محمد انور عالم (چئیر پرسن سینٹر فار انڈین لینگویج) کو مدعو کیا گیا ۔
اس پروگرام میں طلباء کے ساتھ رجسٹرار آف اردو یونیورسٹی، ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیئر پروفیسر سید علیم اشرف جائسی، ڈاکٹر زاہد الحق، کوارڈینیٹر آف لٹریری کلب مسٹر معراج احمد نے بھی شرکت کی۔
جلسے کی نظامت عمران احمد نے کی، اور استقبالیہ کلمات کے ذریعے عبد المقیت (سکریٹری آف لٹریری کلب ) نے جلسے کا باقاعدہ آغاز کیا، جس میں متین اشرف (ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشن) نے مہمان خصوصی ڈاکٹر سید محمد انور عالم کا مختصرا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ سر نے اپنی بہترین تدریسی خدمات و ادبی خدمات کے عوض انجمن ترقی اردو بہار کی جانب سے سند اعزازی حاصل کی اور دہلی یونیورسٹی سے ڈپارٹمنٹ جبلی ایوارڈ کو بھی حاصل کیا، تقریباً پچاس سے زائد پی ایچ ڈی مقالے مہمان خصوصی کے نگرانی میں پایہ تکمیل کو پہنچے۔ اس جلسے میں اظہار تشکر کا فریضہ طلحہ منان (ڈپارٹمنٹ آف ایجوکیشن) نے انجام دیا۔
اس ادبی پروگرام میں فنکار (ڈاکٹر سید محمد انور عالم) نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی لٹریری کلب کے تعلق سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ادارے کے لئے صرف کلاس روم کی پڑھائی کافی نہیں ہے کیونکہ کلاس روم میں صرف نصابی تعلیم دی جاتی ہے اور اس نصابی تعلیم کا مشق یونیورسٹی کے دیگر شعبوں یعنی کی لٹریری کلب وغیرہ میں حصہ لے کر کیا جاتا ہے۔
ادب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ادب ہی ایک ایسا طریقہ ہے جو انسان کو انسان بنا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ دنیا میں بے شمار علوم و فنون ہیں لیکن کوئی بھی ایسا علم نہیں ہے جو انسان کو انسان بنا سکے سوائے ادب کے، آج لوگ زمانے میں ڈاکٹرنگ، انجینئرنگ کا علم حاصل کر کے بیٹھے ہیں لیکن ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، انکے اندر سائنس، کمشٹری، جغرافیائی وغیرہ کا علم تو ہے لیکن انکے اندر انسانیت نہیں ہے کیونکہ وہ لوگوں کو لوٹ رہے ہیں، ڈاکٹرنگ اور انجینئرنگ کے پیشے کو پیسہ کمانے کا صرف ایک ذریعہ سمجھ بیٹھے ہیں۔
اسی لئے اس بات کو کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ انسان کو انسان بنانے میں صرف ایک ہی علم ہے اور وہ علم ادب کا ہے، ادب ہی وہ علم ہے جسکے ذریعے ایک ڈاکٹر کے اندر رحم دلی پیدا ہو سکتی ہے، ادب ہی کے ذریعے وہ لوگوں کی اچھی خدمت کر سکت ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ دنیا میں بے شمار علوم و فنون ہیں لیکن ہر ایک علم کا ایک حد ہے، معاشیات کی ایک حد ہے، سماجیات کی ایک حد ہے، سیاسیات کی ایک حد ہے لیکن ادب ایک ایس علم ہے جسکا کوئی حد نہیں ہے وہ اس لئے کہ ادب تمام علوم کا مجموعہ ہے کیونکہ ادب میں ہر علوم پر بات کی جاتی ہے چاہے وہ سیاسیات ہو یا معاشیات ، تعلیمی ہو یا تفریحی ، اقتصادی ہو یا فلمی وغیرہ ان تمام علوم میں ادب موجود ہے۔
اس موقع پر عبد المقیت (سیکرٹری آف لٹریری کلب) نے ڈین اسٹوڈینٹ ویلفیئر پروفیسر سید علیم اشرف جائسی صاحب اور کوارڈینیٹر آف لٹریری کلب مسٹر معراج احمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا اس کلب کا آغاز اسی ماہ چھ مارچ کو ہوا، چھ تاریخ سے آٹھ تاریخ تک اس کلب میں ایک کہانی نویسی ورکشاپ کا انعقاد عمل میں آیا، کلب کا دوسری پروگرام “ایک فنکار سے ملاقات” تھا، کلب کا ایک پروگرام ادب نامہ سیریز تھا، ایک اور پروگرام ادبی مشاعرہ بمصرع طرح “مرحلے شوق کے دشوار ہوا کرتے ہیں” تھا، جس میں طلباء و اساتذہ نے حصہ لیا تھا اور آج کا یہ پروگرام بھی ایک فنکار سے ملاقات کے نام پر ہے۔
مانو لٹریری کلب میں ایک فنکار کی آمد۔
(ڈاکٹر سید محمد انور عالم)
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS