سیاست میں کب کیا ہوجائے، دوست کب دشمن بن جائے اور دشمن کب رگ جاں سے بھی قریب ہوجائے کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے۔ لیکن یہ یقینی ہے کہ سیاست میں بلاسبب کبھی کچھ نہیں ہوتا ہے، نہ دوستی ہوتی ہے نہ دشمنی۔ہر ہونے اور نہ ہونے کا ایک متعین مقصد ہوتا ہے۔ایسا بھی نہیںہے کہ یہ مقصد عوام کی آنکھوں سے پوشیدہ ہو،یہ کھلا رازسب کو معلوم ہوتا ہے، ہر سیاسی حرکت وعمل کا منزل مقصود اقتدار ہے اوراسی کے حصول کیلئے سیاسی بازیگر طرح طرح کے کرتب دکھاتے رہتے ہیں۔ کبھی سیکولرازم کا چولہ اوڑھ کر یہ مقصد حاصل کیا جاتاہے تو کبھی قوم پرستی کی آڑ میںفصل گل کے مزے لوٹے جاتے ہیں۔ سیاست کے اسی موجودہ چلن نے معاشرتی انقلاب برپا کردینے والے اس شعبہ کو بے توقیر بنارکھا ہے اور سیاست دانوں کی حیثیت ایک جنس کی ہوچکی ہے۔
کل تک مہاوکاس اگھاڑی کی گود میں بیٹھ کر ہمکنے والے این سی پی کے اجیت پوار این ڈی اے کا حصہ بن کر ایکناتھ شندے کی حکومت میں مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ بن کر خزانہ سنبھال رہے ہیںلیکن ایسا لگتا ہے کہ انہیں ’خوب تر‘ کی تلاش پھربے کل کیے ہوئے ہے، کبھی وہ ساتھیوں کے ہمراہ اپنے ’بھگوان ‘شردپوارکی قدم بوسی کررہے ہیں تو کبھی وہ اپنے سب سے بڑے ناقد شیوسینا(یو بی ٹی) کے سربراہ مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کررہے ہیں۔ چند یوم قبل اپنے ساتھی وزرا کے ہمراہ اجیت پوار نے شرد پوار سے ملاقات کی تھی اور آج دوپہر کو ان کی ملاقات ادھو ٹھاکرے سے ہوئی۔اس ملاقات میں شیوسینا لیڈر آدتیہ ٹھاکرے اوران کی پارٹی کے تمام ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔ اپنی ان دونوں ملاقاتوں کو اجیت پوار خیرسگالی کی ملاقات سے تعبیر کررہے ہیں۔ ادھو ٹھاکرے بھی اجیت پوار سے ملاقات کو معمول کا عمل بتارہے ہیںلیکن سیاسی نبض شناس ان کی وضاحت سے مطمئن نہیں ہیں بلکہ انہیں ان ملاقاتوں کے پس پشت ایک اور بڑی تبدیلی کے آثار نظرآرہے ہیں۔
اپنی پیہم قلابازیوں کی وجہ سے اجیت پوار سیاست میں غیر معتبراور موقع پرست سمجھے جانے لگے ہیں۔انہیں اور ان کے ارکان اسمبلی کو انحراف مخالف قانون کے استعمال کے خطرے کا سامنا ہے اور اجیت پوار یہ خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہیں۔ دوسری طرف ایجنسیوں کے خونخوار مگرمچھ بھی منہ کھولے تیار کھڑے ہیں جہاں انہوں نے این ڈی اے کے حفاظتی حصار سے باہر قدم نکالا، انہیں اور ان کے ساتھیوں کو دبوچ لیاجائے گا۔اس سنگین صورتحال میں اجیت پوار وہ سب کچھ کررہے ہیں جو وہ پہلے بھی کرچکے ہیںاور جو آج کی حیا باختہ سیاست کا چلن بن بھی چکا ہے۔شردپوار اور ادھو ٹھاکرے سے ملاقات کو خیرسگالی ملاقات کے بجائے اسی پس منظر میں دیکھے جانے کی ضرورت ہے۔ شردپوار، ہندوستانی سیاست میں ایسے ’چانکیہ ‘ ہیں جن کی سیاسی چال کا جواب امت شاہ بھی نہیں دے سکتے ہیں۔ یہ شرد پوار ہی تھے جنہوںنے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے بعد اپنے بھتیجے کے خلاف مجرمانہ مقدمات میں تفتیشی ایجنسیوں سے کلین چٹ حاصل کی اور اس وقت کی دیویندر فڑنویس کی حکومت میں انہیں نائب وزیراعلیٰ بنوایا تھا۔ اجیت پوار اس باربھی نائب وزیراعلیٰ بن گئے ہیں لیکن ان کے سر پر نااہلی کا خطرہ بھی منڈلا رہا ہے۔یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ مرکزی تفتیشی ایجنسیاں اجیت پوار، پرفل پٹیل اور چھگن بھجبل وغیرہ کی کاروباری سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان میں سے کچھ جیل یاترا بھی کرچکے ہیں۔ ایجنسیوں کے خوف سے نجات کیلئے انہوں نے این ڈی اے کا دامن تھام لیا ہے اور حکومت میں بھی حصہ دار ہوگئے ہیں لیکن انحراف مخالف قانون کے فوری خطرے کا سامنا ہے۔ایسے میں اجیت پوار کو اپنے ’بھگوان‘ شردپوار کے آشیرواد کی ایک بارپھر سخت ضرورت پڑگئی ہے۔شرد پوار سے ملاقات کے بعد اجیت پوار اورا ن کے ساتھی ارکان اسمبلی کا یہ کہنا کہ ’وہ اپنے بھگوان(شردپوار) سے ملنے گئے تھے اور انہوں نے ’بھگوان‘ کا آشیرواد لیا ہے،وہ چاہتے ہیں کہ شرد پوار ان کی رہنمائی کریں ‘بتارہاہے کہ مہاراشٹر کی سیاست میں جو کچھ ہورہا ہے، اس کے پس پشت شرد پوار کا ہی ذہن کارفرما ہے۔ کچھ عجب نہیں کہ آنے والے دنوں میں ایک بار پھر اجیت پوار کی قلابازی کی خبر مل جائے۔
[email protected]
اجیت پوار کی قلابازی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS