اگست 15 سے قبل سخت سکیورٹی اور ریڈ الرٹ کے بیچ سرینگر میں حملہ،دو پولس اہلکار ہلاک،ایک زخمی

    0

    سرینگر:صریرخالد،ایس این بی
    اسوقت جب یومِ آزادی کی تقریبات کے حوالے سے جموں کشمیر،باالخصوص وادی، میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں جنگجوؤں نے سرینگر کے نوگام علاقہ میں دن دہاڑے دو پولس اہلکاروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا ہے۔زخمی پولس اہلکار کی حالت اسپتال میں نازک ہے۔
    لالچوک سرینگر سے سات کلومیٹر دور نیشنل ہائے وے کے قریب جمعہ کی صبح کو اسوقت افراتفری پھیل گئی کہ جب نامعلوم جنگجوؤں نے ایک پولس پارٹی پر دہاوا بولدیا۔عینی شاہدین نے بتایا کہ علاقے میں معمول کے مطابق سرگرمیاں جاری تھیں کہ جب حملہ آوروں نے پولس پارٹی پر نزدیک سے گولیاں چلاکر کم از کم تین اہلکاروں کو گرادیا جن میں سے دو کو اسپتال پہنچائے جانے پر مردہ قرار دیا گیا۔ایک پولس ترجمان نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تین اہلکاروں کو زخمی حالت میں اسپتال پہنچایا گیا تھا تاہم ڈاکٹروں نے دو کو پہلے ہی ہلاک شدہ قرار دیا جبکہ تیسرے اہلکار کا علاج جاری ہے اور انہیں بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔
    شہرِ سرینگر میں یہ حملہ ایسے وقت پر کیا گیا ہے کہ جب یومِ آزادی کی تقریبات کے حوالے سے ساری وادی میں سکیورٹی کے زبردست انتظامات کئے جاچکے ہیں اور جگہ جگہ پر پولس و دیگر فورسز کے ناکے بٹھائے جاچکے ہیں۔یہ بات بھی اپنے آپ میں دلچسپ ہے کہ جموں کشمیر پولس نے ابھی چند ہفتے قبل ہی بڑے طمطراق سے سرینگر کے جنگجوئیت سے پاک کئے جانے کا فخریہ دعویٰ کیا تھا اور کہا تھا کہ اگرچہ پڑوسی اضلاع سے جنگجو ہمیشہ ہی سرینگر میں آکر پیر جمانے کی کوشش کرتے ہیں تاہم ایسی سبھی کوششوں کو ناکام بنایا جارہا ہے اور جنگجوؤں کو خاص طور پر سرینگر میں کوئی سرگرمی نہیں کرنے دی جا رہی ہے۔
    جموں کشمیر پولس کے انسپکٹر جنرل (برائے کشمیر) وجے کمار نے نوگام میں جائے واردات کا دورہ کیا اور اس موقعہ پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کی۔حملے کے گھنٹہ بھر بعد ہی وجے کمار نے حملہ آوروں کی شناخت کر لئے جانے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ انکا تعلق جیشِ محمد نامی تنظیم سے ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ حملہ جیشِ محمد نے کیا ہے اور ہم نے ان (حملہ آوروں) کی شناخت کر لی ہے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہلاک شدہ اہلکاروں نے عام لوگوں کو گزند پہنچنے کے خوف سے جوابی کارروائی نہیں کی یہاں تک کہ وہ ہلاک اور حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے تاہم امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کو جلد ہی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ایجنسیوں کے پاس اس طرح کے حملوں کی پیشگی سراغرسانی تھی جس پر کارروائی کرتے ہوئے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جاچکے تھے تاہم اسکے باوجود بھی جنگجوؤں نے حملہ کردیا۔ انہوں نے کہا کہ 15 اگست کے آس پاس جنگجوؤں کی جانب سے ہمیشہ ہی اس طرح کے حملوں کی کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ہمیں افسوس ہے کہ ہمارے دو جوان مارے گئے‘‘۔ تاہم انہوں نے اس حملے کو سکیورٹی میں چوک ماننے سے انکار کیا اور کہا کہ سرینگر میں پہلے ہی ریڈ الرٹ ہے اور جگہ جگہ ناکے بٹھائے گئے ہیں جہاں گاڑیوں کی تلاشی لی جا رہی ہے۔
    دریں اثنا ذرائع نے بتایا کہ آض کے حملے کے بعد سکیورٹی ایجنسیاں مزید چوکنا ہوگئی ہیں اور سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر سبھی قصبہ جات اور شہروں میں سکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے۔ ان ذڑائع کے مطابق سکیورٹی ایجنسیاں سنیچر کی دوپہر تک مزید حملوں کو خارج از امکان قرار نہیں دے رہی ہیں تاہم جنگجوؤں کے کسی بھی خطرناک منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے مزید اقدامات کئے گئے ہیں جن میں تربیت یافتہ کُتوں کی تعیناتی اور جدید تیکنالوجی کا استعمال بھی شامل ہے۔

     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS