نئی دہلی : (یو این آئی) وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے پیر کو کہا کہ کاشتکاروں کو بااختیار بنانے کے لئے نئے زرعی اصلاحات قانون جیسے ٹھوس اقدامات زراعت کو مزید تقویت بخشیں گے۔
مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں واقع کرشی وگیان مراکز (کے وی کے) کی 28 ویں علاقائی ورکشاپ کا افتتاح کرتے ہوئے مسٹر تومر نے کہا کہ یہ زرعی ترقی میں سنگ میل ثابت ہوں گے۔ ان کے ذریعے مجموعی طور پر 86 فیصد چھوٹے درمیانے کسانوں کو مضبوط کیا جائے گا ، جس سے ملک کی طاقت میں بھی اضافہ ہوگا۔ گاؤں کے غریب کسانوں کی ترقی کے لئے حکومت ترجیحی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ اس سمت میں بہت ساری اسکیمیں شروع کی گئیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پورے ملک میں گاؤں گاؤں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لئے ، خودکفیل ہندوستان مہم میں مجموعی طور پر ڈیڑھ لاکھ کروڑ روپے سے زائد کا پیکیج شروع کیا گیا ہے ، جس میں زرعی انفراسٹرکچر فنڈ بھی شامل ہے۔ وزارت میں اس کی پیش رفت کے لئے ہر ہفتے اجلاس ہوتے ہیں۔ اسی طرح ٹھوس اقدامات جیسے 6 ہزار 850 کروڑ روپے کی لاگت سے 10 ہزار نئے کسان پروڈیوسر آرگنائزیشن (ایف پی او) قائم کرنے اور کسانوں کو بااختیار بنانے کے لئے نیا زرعی اصلاحات قانون زراعت کو مزید تقویت بخش بنانے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ کسان نئے زرعی قوانین کو واپس لینے کے مطالبے کے لئے دہلی کی سرحدوں پر گذشتہ آٹھ ماہ سے احتجاج کررہے ہیں اور ان دنوں کسان جنتر منتر میں کسان پارلیمنٹ کا اہتمام کررہے ہیں۔ وزیر زراعت نے کہا کہ کورونا بحران کے دوران بھی کے وی کے کے سائنسدانوں نے انفارمیشن کمیونی کیشن تکنیک اور محکمہ زراعت کے اشتراک سے کسانوں کو مناسب تکنیک کے ذریعہ فائدہ پہنچارہے ہیں ، جو قابل تعریف ہے۔ ہمارے کے وی کے بھی مویشیوں اور ماہی گیری کی ترقی کے لئے پورے جوش و جذبے کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور زراعت اور اس سے وابستہ شعبوں کی پائیدار ترقی اور کاشتکاروں کی آمدنی میں اضافے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اس وقت 723 کے وی کے، انڈین زرعی تحقیق کونسل (آئی سی اے آر) ، این جی اوز اور ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کے ذریعہ مختلف پروگرام چلائے جارہے ہیں ، جس سے کاشتکاروں کو بہت مدد مل رہی ہے۔
تومر نے بتایا کہ مدھیہ پردیش سے دالیں ، گندم اور سویابین اور چھتیس گڑھ سے دھان کی ملک کی مجموعی پیداوار میں نمایاں شراکت ہے۔ یہ اطمینان کی بات ہے کہ کے وی کے اور سیڈ ہب کے ذریعے کلسٹر فرنٹ لائن کی کارکردگی دالوں کی پیداوری کو بڑھا رہی ہے۔
ریاست میں سویا بین فصل کے 60 لاکھ ہیکٹر میں سے تقریبا 35 لاکھ ہیکٹر پراونچی کیاری (ریجڈ بیڈ) تکنیک کا استعمال کرکے پانی کی بچت کے ذریعہ پیداوار کو بڑھایا جارہا ہے۔ وہیں کڑک ناتھ پولٹری فارمنگ کے وی کے کی کوششوں سے 25 ریاستوں میں کی جارہی ہے اور اس میں بھی بیرون ملک سے کافی مانگ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان مراکز کو مزید مفید اور جدید بنانے کے نظریہ سےاہم یونٹ جیسے مربوط کاشتکاری نظام ، بہتر بیج کی پیداوار اور پروسیسنگ ، آبی ذخیرہ کرنے اور مائکرو آبپاشی قائم کی گئی ہیں۔ انہوں نے اس میں ریاستی حکومتوں سے مکمل تعاون کی اپیل کی گئی ہے جس سے زراعت کے شعبے میں مزید فائدہ ہوگا۔