’نئے بھارت کی نئی سوچ‘ کو نئی نسل نے پوری طرح مسترد کردیا ہے۔مسلح افواج میں ٹھیکہ پر فوجیوں کو بھرتی کرنے کیلئے حکومت کی ’اگنی پتھ‘ اسکیم کی پورے ملک میں مخالفت ہورہی ہے۔ ملک بھر کے بے روزگار نوجوان اس اسکیم کے خلاف سڑکوں پر اترآئے ہیں۔ آج دوسر ے دن بھی راجستھان، ہریانہ، بہار اور اترپردیش سمیت ملک کی8ریاستوں میں نوجوانوںکا مظاہرہ جاری رہا۔ بہار کے جہان آباد، بکسر، آرہ، مونگیر، بیگوسرائے، مظفر پور، سہرسہ، چھپرہ، کیمور، بھبھوا اور نوادہ اضلاع میں ’ اگنی پتھ‘ اسکیم کی مخالفت نے پرتشدد شکل لے لی ہے۔ کئی مقامات پر مشتعل طلبا نے ٹرینوں کو آگ لگادی ہے، نوادہ میں تو بھارتیہ جنتاپارٹی کے دفتر کو بھی جلادیا ہے۔بہار میں بی جے پی کی ایک خاتون ایم ایل اے کو بھی بے روزگار نوجوانوں کے اشتعال کا سامنا کرنا پڑا۔ مظاہرین نے ان کی گاڑی پر حملہ کیا جس میں پانچ افرادزخمی ہوگئے ہیں۔ کئی مقامات پرپولیس نے طلبا پر لاٹھی چارج بھی کیا اور جبراً انہیں ہٹانے کی کوشش کی جس میں دونوں طرف سے کئی درجن افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ہریانہ کے کئی اضلاع میں تو حالات کو قابو میں کرنے کیلئے انٹر نیٹ اور موبائل ایس ایم ایس سروس تک بند کردی گئی ہے۔ یہی صورتحال راجستھان، ہماچل،اترپردیش اور مدھیہ پردیش کے کئی اضلاع میں بھی ہے جہاںبے روزگار نوجوان مشتعل ہوکر امن وامان کا مسئلہ پیدا کررہے ہیں۔
ہفتہ بھر قبل ان ہی سطورمیں اس اسکیم کے مضمرات کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اس کی مخالفت کی پیش قیاسی کی گئی تھی جو درست ثابت ہوئی۔’ اگنی پتھ‘ اسکیم کی مخالفت نہ صرف طلبا اور بے روزگار نوجوان کررہے ہیں بلکہ حزب اختلاف بھی اسے ملکی دفاع سے کھلواڑ بتا رہا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ 4سال کیلئے 45ہزارفوجی جوانوں کی ٹھیکہ پر بھرتی سے بے روزگاری کا مسئلہ تو ختم نہیں ہوگا، البتہ ہر سال45ہزار نوجوان بے روزگارضرور ہوجائیںگے۔آج ملک میںبے روزگاری کا جو سنگین مسئلہ ہے، اس سے نمٹنے کے بجائے حکومت نت نئے مسائل پیدا کررہی ہے۔بے روزگاری سے نمٹنے کیلئے یہ انوکھا راستہ ملک کیلئے ایک بڑامسئلہ بن گیا ہے۔8سال پہلے بھارتیہ جنتاپارٹی نے وعدہ کیا تھا کہ ملک میں ہر سال2کروڑ لوگوں کو روزگار دیاجائے گا،یہ وعدہ کبھی پورا نہیں ہوا اورنہ ہی حکومت کی طرف سے ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوئی کوشش کی گئی بلکہ ایک ایک کر کے کئی سرکاری اداروں کو نجی ہاتھوں میں سونپ دیا گیاجس سے روزگار کے رہے سہے مواقع بھی ختم ہوگئے۔ بے روزگاری کی شرح ریکارڈتوڑ رہی ہے۔نوٹ بندی، جی ایس ٹی اور لاک ڈائون جیسے بے مغز فیصلوں کی وجہ سے لاکھوں نوکریاںمتاثر ہوئیں، غیر منظم شعبہ میں کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے۔گزشتہ دو برسوں میں فوج میں جوانو ں کی کوئی بھرتی نہیں ہوئی ہے۔ اسٹارٹ اپس اور اسٹینڈ اپس جیسی اسکیمیں بھی ’جملہ‘ اور دھوکہ ہی ثابت ہوئی ہیں۔گزشتہ کئی برسوں سے روزگار کے متلاشی نوجوان سرکاری ملازمتوں کے امتحانات میں شرکت ضرور کرتے ہیں لیکن نتائج کا انتظار ختم نہیں ہوتا ہے۔ بے چینی اور مایوسی کی حالت میں جب کبھی سڑکوں پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں توانہیں جواب میں لاٹھیاں ملتی ہیں۔
ملک کے لاکھوں نوجوان کئی برسوں سے فوج میں بھرتی کی تیاری کررہے ہیں لیکن حکومت نے مستقل بحالی اور بھرتی کی بجائے ’ اگنی پتھ ‘ جیسی ٹھیکہ اسکیم کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ساڑھے 17 سے 21 سال کے 45 ہزارنوجوانوں کوصرف 4 سال کیلئے فوج میں بھرتی کیا جائے گااورانہیں اس کیلئے فقط 6مہینے تربیت دی جائے گی۔
کل وقتی اور جزوقتی ملازمت میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ ایک طرف روزگار کو تحفظ حاصل ہونے اور ملازمت کے بعد گزارے کے لیے پنشن کی ضمانت ہے تودوسری جانب بے یقینی کی تلوار لٹک رہی ہے۔ کم مدت کی تربیت اور 4برسوں کے بعدبے روزگار ہوجانے کا خوف ملک پر مرمٹنے کے جذبہ پربھی اثر انداز ہوگا۔ اب تک چار بڑی جنگوں کا سامنا کرچکے ہندوستان کیلئے مستحکم اور مضبوط فوجی نظام کتنا ضروری ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ کئی سابق فوجی اور ماہرین دفاع اس اسکیم پر سوالات اٹھارہے ہیں اور اسے فوجی نظام میں عدم استحکام اوربے یقینی پیدا کرنے کا سبب بتارہے ہیں۔
حکومت بھلے ہی اس بے فیض اسکیم کو ’نئے ہندوستان کی نئی سوچ ‘ بتائے لیکن نئی نسل نے اس اسکیم کو پوری طرح مسترد کردیا ہے۔جس طرح نوٹ بندی، جی ایس ٹی، لاک ڈائون اور زرعی قوانین ملک کیلئے نقصان دہ ثابت ہوئے ہیں، ’ اگنی پتھ‘ اسکیم کے جلو میں بھی ویسے ہی نقصانات نظرآرہے ہیں، بہتر ہوگا کہ اس پر عمل درآمد سے قبل متعلقین سے مشاورت کرلی جائے ورنہ اس کانقصان ملک کو بھگتنا پڑے گا۔
[email protected]
’اگنی پتھ‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS