افریقہ:عرب ملکوں میں مچا گھمسان

0

براعظم افریقہ کے کئی مسلم عرب ملکوں میں گھمسان مچاہوا ہے۔ معاملہ ریگستانی علاقے مغربی صحارا پر اقتدار اعلیٰ اورملکیت کا ہے۔ مراقش اس کو اپنا علاقہ مانتا ہے اور فی الحال اس پر مراقش کا ہی قبضہ ہے جبکہ الجیریا کاکہنا ہے کہ یہ ایک خود مختار اور آزاد ملک ہے جس پر مراقش نے جغرافیائی طورپر بہترپوزیشن ہونے کی وجہ سے قبضہ جمارکھاہے اور وہ یہاں کے عوام کی آزادی اور خودمختاری کو پامال کررہاہے۔ الجیریا اس علاقے کو ایک خودمختاراورآزاد ملک بنانے کے لیے یہاں کے لوگوں کی اور علیحدگی پسندیا آزادی کی جدوجہد کرنے والی نمائندہ جماعت پولیساریوفرنٹ ‘کی سفارتی، اقتصادی، اخلاقی غرض ہراعتبار سے مددفراہم کررہاہے۔ حدتو یہ ہے کہ مغربی صحارا کی جلاوطن حکومت اس کی خودکے ملک میں کام کررہی ہے، جلاوطن حکومت کے سربراہ براہم غالی الجیریا کی سرزمین سے جدوجہد آزادی کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ اگرچہ ان دونوں ملکوں میں پرانی رقابت ہے۔کئی ماہ سے دونوں پڑوسی ممالک مراقش اورالجیریا میں زبردست کشیدگی محسوس کی جارہی ہے، دونوں ملک اپنے اپنے رویہ پر سختی سے قائم ہیں۔ کچھ یوروپی ممالک جو جغرافیائی طور پر اس خطہ کے قریب ہیں، اس جھنجھٹ میں پارٹی بن گئے ہیں اس معاملہ میں اسپین جس کی مراقش سے کافی قربت ہے، نے مراقش کی حمایت کا اعلان کرکے الجیریا کو ناراض کردیا ہے۔ خیال رہے کہ مراقش، مغربی صحارا اور قرب وجوار کے کئی خطوں پرایک زمانے میں اسپین کا قبضہ رہاہے۔ یہ علاقہ مغربی صحارااگرچہ مراقش کے قریب ہے لہٰذا کسی بھی طرح اس خطے پرمراقش کی دعوے داری زیادہ مناسب ہے۔مگر یوروپی یونین کے ممبران نے مداخلت کرکے الجیریا کو فیصلہ واپس لینے کے لیے مجبور کردیاتھا۔
الجیریا نے اسپین کے وزیراعظم کے پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان پر انتہائی شدید ردعمل ظاہرکیا۔ اس بیان پرالجیریا نے اسپین کے ساتھ کیے گئے سمجھوتے یک لخت منسوخ کرکے یوروپی یونین کے ملکوں کے لیے ایک بحران کی سی صورت حال پیدا کردی تھی۔
بہرکیف، یوروپی یونین کے موقف سے قطع نظر اس تنازع میں اچانک تیسرا عرب ملک تیونس شامل ہوگیا ہے۔تیونس افریقہ میںجاپانی ترقیاتی کانفرنس کی میزبانی کررہاتھا تواس نے پولیساریوفرنٹ کے سربراہ براہم غالی کو بھی مدعو کرلیا۔ تیونس کے سربراہ —قیس سعید براہم غالی کا خیرمقدم کرنے ایئرپورٹ پہنچ گئے۔ اس قدم پر مراقش تلملاکررہ گیا۔ دراصل یوروپی یونین اور امریکہ وغیرہ اس معاملہ پرمراقش کی حمایت کررہے ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونالڈٹرمپ نے مغربی صحارا پر مراقش کے قبضہ کو تسلیم کیا ہے۔ یوروپی یونین کاجھکاؤ بھی مراقش کی طرف ہے۔ کئی خارجی طاقتیں اس علاقے میں مداخلت کررہی ہیں۔ مراقش نے مغربی ممالک اورامریکہ کی حمایت کو مدنظررکھتے ہوئے ان کو خوش کرنے کے لیے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنالیے ہیں اور دونوں ملکوں— اسرائیل اورمراقش کے درمیان دفاعی سمجھوتے ہوئے ہیں۔ مراقش پرفلسطین کاز کو لے کر کافی نکتہ چینی کی جاتی رہی ہے۔ تیونس اورالجیریا کا موقف مراقش کے موقف سے بالکل الگ ہے۔ خیال رہے کہ ایک زمانے میں یاسرعرفات کی تنظیم پی ایل او کاہیڈکوارٹر بھی تیونس میں ہوا کرتا تھا اور تحریک آزادی اوریاسرعرفات کو نقصان پہنچانے کے لیے اسرائیل نے تیونس پرحملہ بھی کیاتھا اور پی ایل او کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا تھا۔ الجیریا کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ مغربی ممالک کی دوہری پالیسی سے ناراض ہے ۔اسپین جس طرح سے اپنی پرانی کالونی مغربی صحارا کے تئیں رویہ کو جاری رکھے ہوئے ہے اورغیرجانب داری کے ساتھ اپنی ذمہ داری نبھانے کے بجائے مراقش کے حق میں فیصلے صادر کررہاہے، یہ بات اس کو بہت ناگوار گزری ہے۔
مغربی صحارا اورمراقش پر1976سے قبل اسپین کا قبضہ تھا۔ اسپین کے اخراج کے بعد مراقش نے مغربی صحارا پراپناتسلط جمالیا۔اقوام متحدہ بھی اس خطے کو غیرخودمختار خطہ قرار دیتا ہے، جس پر مراقش قابض ہے اور وہ اس کو اپناجنوبی صوبہ قرار دیتا ہے۔ اس معاملہ پریوروپی یونین کا موقف بظاہر اقوام متحدہ کے موقف کے مطابق ہے ۔ اقوام متحدہ اس تنازع کو 1991سے حل کرنے کے لیے مذاکرات کرا رہاہے مگر یہ حمایت محض زبانی ہے۔
یوروپی یونین کے قول اورعمل میں تضاد ہے۔اس کی تجارتی سرگرمیاں ظاہر کرتی ہیں کہ وہ مغربی صحارا میں مراقش کی دعویداری کی حمایت کرتا ہے۔
زیرنظر تحریر میں مغربی صحارا کے لیے ایک اصطلاح ’غیرخودمختار خطہ‘استعمال کی گئی۔ اس کے مطابق یہ وہ علاقے ہیں، جہاں کے عوام نے ابھی تک مکمل آزادی حاصل نہیں کی ہے اور یہ علاقے آزاد یاخودمختار نہیں ہیں۔ اس بابت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 14دسمبر 1946ء کو ایک قرارداد نمبر66پاس کی تھی، جس میں ایسے 72خطوں کاذکر ہے۔ مذکورہ بالا قراردادکی دفعہXIکے تحت یہ التزام ہے۔
جن اکائیوں کا ان علاقوں پرکنٹرول ہے یہ علاقے ایڈمنسٹریٹیوپاورس ٹیریٹریز(Administrative Powers Terrotries) کہلاتی ہیں۔ ان خطوں پرزیادہ تربرطانیہ،امریکہ، فرانس کا قبضہ ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق ’مغربی صحارا‘ براعظم افریقہ کا واحد خطہ ہے، جس کو ’غیرخودمختار خطہ‘ زمرے میں رکھاگیاہے۔ان خطوںکا کنٹرول سب سے زیادہ برطانیہ کے پاس ہے، اسی طرح کے خطوں پربرطانیہ کے کنٹرول والے 10، امریکہ کے کنٹرول والے 3، فرانس کے کنٹرول والے 2اور نیوزی لینڈ کے کنٹرول والا ایک خطہ ہے۔ n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS