کابل: افغانستان کے نائب وزیر خارجہ محمد عباس ایس زئی نے منگل کو کہا کہ افغانستان یکم نومبر کے بعد ملک میں رہ جانے والے غیر دستاویز والے افغانوں کو ملک بدر کرنے کے پاکستان کے اقدام کے خلاف جوابی کارروائی کر سکتا ہے۔
پاکستانی اخبار ڈان نے سرحدی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اتوار کو 6500 سے زائد افغان شہریوں نے طورخم سرحدی چوکی کے ذریعے پاکستان چھوڑ دیا۔ جس کی وجہ سے واپس جانے والے افغانوں کی مجموعی تعداد 170,000 سے تجاوز کر گئی۔
محمد عباس ایس زئی نے کہا “ہم نے بہت صبر کیا اور ہمت کا مظاہرہ کیا، ہم نے کوئی سخت ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ ہم پاکستان کی حکومت اور سیکورٹی فورسز سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اپنا رویہ بدلیں اور ہمیں ان کے اقدامات پر ردعمل ظاہر کرنے پر مجبور نہ کریں۔”
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 1.3 ملین افغان مہاجرین کے طور پر رجسٹرڈ ہیں اور 880,000 کے پاس قانونی رہائشی اجازت نامے ہیں۔ پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تقریباً چار لاکھ افغان غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہو چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 56 مساجد شہید، 122 اسکول اور ہزاروں رہائشی عمارات تباہ
پاکستانی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اکتوبر کے اوائل میں حکومت غیر دستاویزی تارکین وطن کو دہشت گردوں سے ان کے ممکنہ تعلقات کے خدشات کے پیش نظر ملک بدر کرنے کے منصوبے کا مسودہ تیار کر رہی تھی۔ بعد ازاں کابینہ نے اعلان کیا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہنے والے تمام افراد کو 31 اکتوبر تک ملک بدری سے بچنے کے لیے رضاکارانہ طور پر چلے جانا چاہیے۔
(یو این آئی)