افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح نے منگل کے روز کابل یونیورسٹی پر حملے کے لئے جنگجو گروپ طالبان کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں بہت سارے شواہد موجود ہیں۔
مسٹر امراللہ صالح نے سکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں کے ساتھ اپنی معمول کی ملاقاتوں کے بارے میں بتاتے ہوئے اس حملے کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آوروں کے ذریعہ استعمال ہونے والے ہتھیار 'جعلی' داعش کے بیان میں دکھائے گئے اسلحہ سے نہیں ملتے ہیں۔ خیال رہے کہ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری لی ہے۔
خبررساں ایجنسی طلوع نیوز کے مطابق مسٹر امراللہ صالح نے کہا کہ وہ داعش کے 'فرضی' بیان میں دکھائے جانے والے دو افراد کے ہتھیار کابل یونیورسٹی پر حملے می ہلاک 'دہشت گردوں' کے ہتھیار سے میل نہیں کھاتے ہیں۔
نائب صدر نے کہا کہ مقتول حملہ آوروں کے پاس سے برآمد باکس میں طالبان کا جھنڈا بھی ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابل یونیورسٹی میں ہونے والے حملے میں 19 افراد ہلاک اور 40 دیگر زخمی ہوئے تھے۔ زخمیوں میں سے 15 کو اسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے جبکہ دو کی حالت تشویشناک ہے۔
ادھر، طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے مسٹر امراللہ صالح کے بیان کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ طالبان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔
کابل یونیورسٹی پر حملے میں طالبان کا ہاتھ: نائب صدر
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS