فاسٹ موونگ کنزیومر سیکٹر کی رسائی دیہی علاقوں تک

0

ڈاکٹر راجندر پرساد شرما

دیہی علاقوں میں ابھی بھی بنیادی سہولیات کی ضرورت کے باوجود فاسٹ موونگ کنزیومر پروڈکٹس کی ڈیمانڈ نے شہروں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو ایف ایم سی جی سیکٹر کے لیے دیہی مارکیٹ نئی توقعات کے ساتھ ابھری ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ شرح نمو کے لحاظ سے بھی دیہی مارکیٹ شہروں کے مقابلہ سے آگے نکل رہی ہے۔ ایف ایم سی جی سیکٹر میں بنیادی طور پر آئی ٹی سی، ہندوستان لیور، ڈابر، ورون بریوریج وغیرہ بڑی کمپنیاں ہیں۔ آج دیہی علاقوں میں ان کی مصنوعات کی آسانی سے دستیابی دیکھی جا سکتی ہے۔ فاسٹ موونگ سے صاف مطلب روزمرہ کی صارفین کی اشیا سے ہے جو تیزی سے استعمال ہوتی ہیں۔ پیک شدہ کھانے کی اشیا، مشروبات، کاسمیٹک سامان یا یوں کہیں کہ ذاتی کیئر کی اشیاء اور اسی طرح کی دیگر روز مرہ استعمال کی اشیاء کو فاسٹ موونگ گڈس کہا جاتا ہے۔ ایک وقت تھا جب ایف ایم سی جی سیکٹر میں کام کرنے والی کمپنیوں کی توجہ شہری اور اس میں بھی اعلیٰ متوسط آمدنی والے گروپ پر ہی مرکوز رہتی تھیں۔ اس کی کاروباری مہم بھی پوری طرح اس طبقے پرہی رہتی تھی۔ لیکن وقت کی تبدیلی ہی کہا جائے گا کہ فاسٹ موونگ کنزیومر گڈس بنانے والی کمپنیوں کے نگاہِ مرکز میں اب دیہی مارکیٹ آنے لگی ہے۔ آج ایف ایم سی جی سیکٹر میں دیہی مارکیٹ میں دھاک بنتی جارہی ہے۔ حالاں کہ کیا غریب اور کیا امیر اور کیا شہری اور کیا دیہاتی سبھی کے معیار زندگی اور طرززندگی میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے۔ اب روزمرہ کی ضروریات کو کسی بھی طرح سے پورا کرنا نہیں ہوکر زندگی گزارنے اور رہن سہن کا طریقہ مکمل طور پر تبدیل ہوکر رہ گیا ہے۔ لوگ اچھی چیزیں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ نیلسن آئی کیو کی حالیہ رپورٹ بھی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایف ایم سی جی سیکٹر میں شہری کھپت کو دیہی سیکٹر نے پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سیکٹر میں بھی کھانے پینے کی اشیاء کے بجائے روزمرہ استعمال کی دیگر اشیاء جیسے کاسمیٹکس وغیرہ کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔درحقیقت جس طرح سے آج لوگوں تک مصنوعات کی رسائی آسان ہوتی جارہی ہے، اس کا اثر بازار میں صاف نظر آرہا ہے۔

وسیع پیمانے پر سمجھنے کی کوشش کریں تو پیکڈ فوڈ آئٹمز، مشروبات، خواتین اور مردوں کے کاسمیٹکس، صاف صفائی یعنی ٹائلیٹری کے ساتھ ہی کم قیمت کی گھریلو استعمال کی اشیاء ایف ایم سی جی سیکٹر سے لی جاتی ہیں۔ اگرچہ آئی ٹی سی اس کا سب سے بڑا پروڈیوسر اور ڈسٹری بیوٹر ہے، لیکن تصویر کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ فاسٹ موونگ کنزیومر پروڈکٹس کی ڈیمانڈ کے پیش نظر مقامی سطح پر بھی یکساں نظر آنے والے پروڈکشن اور مارکیٹنگ کا کام ہونے لگا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ فاسٹ موونگ کنزیومر کنزیومیبلز(Fast Moving Consumer Consumables)میں برانڈیڈ کے ساتھ ہی مقامی مینوفیکچررز کی مصنوعات سے مارکیٹ بھری پڑی ہے۔ دوسری بات یہ کہ بہت سے پروڈکٹس کے تو ایک جیسے نام یا پیکنگ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ خود بخود مارکیٹ میں پہنچ جاتی ہیں۔ آج کہیں بھی کسی بھی کونے میں نکل جائیں، مشروبات کی بات کریں تو آپ کو کوکا کولا، پیپسی جیسی مقامی کمپنیوں کی تیار کردہ مصنوعات باآسانی مل جائیں گی۔ بسلیری کے بجائے مقامی طور پر بنائی گئی پینے کے پانی کی بوتلیں آسانی سے دستیاب ہوں گی۔ یہی صورت حال صابن، سرف، صفائی ستھرائی کے سامان، فینائل وغیرہ کے لیے مل جائے گی۔ درحقیقت اب دیہی مارکیٹ میں برانڈڈ کے ساتھ مقامی مصنوعات کی ڈیمانڈ میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور لوگ اپنے بجٹ کے مطابق آسانی سے مصنوعات خریدنے لگے ہیں۔ بڑی قائم کمپنیوں کو اپنی حکمت عملی تبدیل کرنی پڑی ہے۔ بڑی کمپنیوں نے 5-10روپے کی پیکنگ میں کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنا شروع کر دی ہیں۔ پانچ روپے میں پارلے جی سے لے کر نمکین، کرکرے اور نہ جانے اس زمرے کے بہت سے برانڈزمل جائیں گے۔پروڈیوسرز نے چھوٹے سے چھوٹے ٹارگیٹ گروپ کو مدنظر رکھتے ہوئے مصنوعات کی پیکنگ کو یقینی بنایا ہے تاکہ اس کا ٹارگیٹ صارف محروم نہ رہ سکے۔

اس سب کے ساتھ ہی جس طرح سے گھر گھر میں ٹی وی چینلز، اینڈرائیڈ موبائل پہنچ چکے ہیں اور جس طرح سے سوشل میڈیا نے چھوٹے بڑے سبھی تک رسائی حاصل کی ہے اس سے مارکیٹ کو ایک نئی سمت ملی ہے۔ خواب دکھانے والے اشتہارات کی چکاچوندھ کی وجہ سے اب دیہی علاقے شہروں سے دو قدم آگے ہی نکل چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ لوگوں کو پروڈکٹس کے بارے میں معلومات تک رسائی حاصل ہو رہی ہے اور بھلے ہی اسٹیٹس سمبل ہی کیوں نہ ہو دیہی لوگ بھی کسی سے پیچھے نہیں رہنا چاہتے ہیں ۔ اس سب کو دیکھتے ہوئے گزشتہ کچھ سالوں سے فاسٹ موونگ کنزیومر گڈس سیکٹر میں کام کرنے والی کمپنیوں نے شہروں میں جہاں ریلائنس، ڈی مارٹ، وشال، وی مارٹ اور ایمیزون، فلپ کارٹ جیسی کئی کمپنیوں سے ٹائی اپ کرنے پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے، وہیں دیہی مارکیٹ پر زیادہ توجہ دینا شروع کر دیا ہے۔ بڑی کمپنیوں کی دیہی مارکیٹ تک رسائی تقریباً نہیں تھی اور دیہاتیوں کو برانڈڈ یا اچھی مصنوعات کے حصول کے لیے شہروں کا رُخ کرنا پڑتا تھا، اب دیہاتوں میں ہی ان مصنوعات کی آسانی سے دستیابی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آسانی سے دستیابی کی وجہ سے دیہی بازار میں فاسٹ موونگ کنزیومر گڈس کمپنیوں کی پہنچ بڑھتی نظر آ رہی ہے۔ آج صورتحال یہ پیدا ہورہی ہے کہ شہری صارفین کے مقابلہ میں گاؤوں میں ان کمپنیوں کو زیادہ صارفین ملنے لگے ہیں۔ حالیہ رپورٹس سے واضح ہوگیا ہے کہ شہری علاقوں کی نسبت دیہاتوں اور قصبوں کے بازاروں میںزیادہ ڈیمانڈ ہے اور فاسٹ موونگ کنزیومر سیکٹرکی ترقی کی شرح شہری علاقوں کی نسبت دیہی علاقوں میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اسے ایک اچھی علامت بھی سمجھا جانا چاہیے تو دوسری طرف دیہی علاقوں میں جس تیزی سے طرز زندگی اور کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی آرہی ہے وہ گلیمر کے لحاظ سے تو ٹھیک ہے لیکن کھانے پینے کی روایتی عادات کو چھوڑ کر پیکڈ فوڈ اور مشروبات کو زیادہ اہمیت دینا مستقبل کے لیے تشویش کا باعث ہو سکتا ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS