نئی حج پالیسی میں ترمیم کی جائے۔ حافظ نوشاد اعظمی

0

نئی دہلی، (یو این آئی) وزارت حج کی طرف سے نئی حج پالیسی 2023 تا 2028 کا جومسودہ حج کمیٹی آف انڈیا اور اسٹیٹ حج کمیٹیوں کو بھیجا گیا ہے اس میں ترمیم کا مطالبہ کرتے ہوئے حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے وزیر اقلیتی فلاح وبہبود محترمہ اسمتی ایرانی کو اور وزارت کے سکریٹری اور سی. او. حج کمیٹی آف انڈیا کو خط لکھ کر ترمیم کی ضرورت پر زور دیاہے۔
مسٹر اعظمی نے آج یہاں ایک پریس بیان میں دعوی کیاکہ انھیں خوشی ہے کہ 27.9.2022 کو اور 18.11.2022 کو جو خطوط لکھ کر ہم نے وزیر اور وزارت کے افسران کو مشورے دیے تھے اس میں سے بہت سے ایشو سے اتفاق کرتے ہوئے نئی حج پالیسی میں برقرار رکھا گیاہے ۔
انھوں نے کہا کہ ملک کے عازمین حج کی سہولت کےلیے ۹ امبارگیشن پوائنٹ وارانسی، گیا، رانچی، جے پور، چنئی، کالی کٹ، ناگ پور، اورنگ آباد، بھوپال وغیرہ سے دوبارہ پرواز شروع کرنے کا ذکر کیا گیاہے جبکہ 2019 کی طرز پر انھیں قریبی ائیر پورٹ کا متبادل بھی رکھاگیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ متبادل نہ رکھ کر امبارکیشن پوائنٹ کا بٹوارہ کیا جائے جس طرح 2018 میں کیا گیا تھا ۔
مسٹر اعظمی نے کہا ہم نے اگست مہینہ میں حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ آر.ٹی. آئی کی رپورٹ منگائی تھی جس کے ذریعہ یہ انکشاف ہوا کہ متبادل دینے کے بعد بھی دو سرے ائیرپورٹ سے کرایہ کم ہونے کے باوجود بھی لوگ کم تعداد میں گئے اور عازمین حج کی بڑی تعداد اپنے ان 9 امبارگیشن پوائنٹ سے گئی اس لیے انھوں نے کہا کہ ان ائیر پورٹ کا کرایہ ٹینڈرکے ذریعہ کم کرنے کی کوشش کی جائے اور جی.ایس. ٹی. وغیرہ حکومت معاف کردے تو یہ کرایہ کافی کم ہوسکتاہے۔ انھوں نے وزارت سے مطالبہ کیا کہ یہ پالیسی 5 سال کےلیے بنی ہے اور مستقبل کے پیش نظر 2018 کی طرز پر عازمین کے امبارگیشن پوائنٹ کا بٹوارا کیا جانا چاہیے ۔
مسٹر اعظمی نے کہاکہ حج پالیسی میں صرف اسٹیٹ بینک کے ذریعہ ہی رقم بھیجنے کی بات کہی گئی ہے تو پہلے بھی دو متبادل تھے یونین بینک آف انڈیا اور اسٹیٹ بینک کیوں کہ بہت سے گاؤں میں ایس. بی. آئی . کی برانچ نہیں ہوتی اور یو.بی. آئی کی برانچ مل جاتی ہے اس لیے عازمین کی سہولت کےلیے یہ دونوں بینک کو رکھا جائے ۔
مسٹراعظمی نے خط میں لکھاہے کہ حج پالیسی میں سرکاری کوٹہ کو ختم کرنے کی بات کہی گئی ہے جبکہ اس کوٹہ کا بٹوارا سپریم کورٹ نے کیاتھا انھوں نے اس کوٹہ کو بحال رکھنے پر زور دیاہے۔انھوں نے خط میں ملک کے عازمین حج کے لیے حج فارم سو فیصد آن لائن بھرنے پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک کی آبادی ابھی بھی 70 فیصد گاؤں دیہات میں رہتی ہے اس لیے عازمین کیفے پر جاتے ہیں اور سرورڈاؤن ہونے کی صورت میں کئی کئی دن کیفے کے چکر لگانے پڑتے ہیں اس لیے آن لائن اور آف لائن دونوں ہی سہولت حاجیوں کو ملنی چاہیے واضح رہے کہ اسٹیٹ حج کمیٹیوں کو بہت پہلے سے ہی جب آف لائن فارم بھرے جاتے تھے تب بھی اسے آن لائن ہی حج کمیٹی آف انڈیا کو بھیجتے تھے۔
انھوں نے حج کمیٹی آف انڈیا سے ایک بار حج کرنے کی جو پابندی ہے محرم کے علاوہ حج بدل کےلیے بھی اجازت دی جانی چاہیے اور یہ بات سپریم کورٹ نے اس وقت کہی تھی جب کرایہ میں گورنمنٹ سبسیڈی دیتی تھی 2018 سے کوئی سبسیڈی نہیں مل رہی ہے اس لیے حج بدل بھی ایک ضروری مذہبی ارکان ہے اس طرح حج بدل کی اجازت دوسری بار کےلیے ملک کے عازمین کو دی جانی چاہیے جن کی تعداد زیادہ سے زیادہ ملک بھر میں ہزار سےدوہزار ہوسکتی ہے ۔
انھوں نے خط کے ذریعہ مؤدبانہ اپیل کیاہے کہ یہ چیزیں ملک کے عازمین حج کے مفادمیں قائم کی جائے اور حج پالیسی میں فوراً ترمیم کیاجائے۔

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS