سیاسی منافقت کا نیا روپ: بی جے پی کی ’سوغات مودی‘ مہم

0

بھارتیہ جنتا پارٹی کی سیاست ہمیشہ سے پولرائزیشن اور اکثریتی ووٹ بینک کو متحرک کرنے کے گرد گھومتی رہی ہے۔ وہی جماعت جو وقف املاک پر قابض ہونے، مسلم پرسنل لا کو چیلنج کرنے، مدارس کے تعلیمی نظام کو کمزور کرنے اور مسلم شناخت کو مٹانے کے درپے رہی ہے،آج بہار انتخابات کے پیش نظر مسلمانوں کو ’سوغات مودی‘ کے نام پر تحائف بانٹنے کا ناٹک کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسی چال ہے جس کا مقصد بیک وقت ہمدردی کا جھوٹا تاثر دینا اور انتخابی فائدہ حاصل کرنا ہے۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی کی دیرینہ مخالفانہ پالیسیوں کے پیش نظر مسلمان اس منافقت کو قبول کریں گے؟

بی جے پی کی تاریخ مسلمانوں کے خلاف سخت گیر پالیسیوں اور یک طرفہ فیصلوں سے بھری پڑی ہے۔ بابری مسجد کی شہادت سے لے کر یکساں سول کوڈ کی وکالت تک، مسلمانوں کو بارہا ان کی بنیادی شناخت اور حقوق سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی۔ لو جہاد،حجاب پر پابندی،گئو کشی کے نام پر مسلمانوں پر حملے جیسے اقدامات اسی بیانیے کا حصہ ہیں۔ گزشتہ کچھ برسوں میں وقف جائیدادوں پر حکومتی کنٹرول بڑھانے کی کوششیں کی گئیں،جس کے تحت ہزاروں ایکڑ زمینوں پر سوالیہ نشان لگایا گیا۔ مدارس کے رجسٹریشن کو سخت ضابطوں کا پابند بنایا گیا تاکہ انہیں بتدریج ختم کیا جا سکے۔ یہ سب کچھ اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی کا اصل ایجنڈا مسلمانوں کے دینی،ثقافتی اور تعلیمی اداروں کو کمزور کرنا ہے۔
لیکن جب انتخابات سر پر ہوتے ہیںتو یہی جماعت اپنے رویے میں عارضی نرمی دکھانے لگتی ہے۔

بہار جیسی حساس ریاست میں،جہاں مسلم ووٹ کئی حلقوں میں فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے،بی جے پی نے ایک نیا چہرہ پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ’سوغات مودی‘ کے تحت لاکھوں مسلمانوں کو کھجور، سوئیاں، خشک میوہ جات اور کپڑے فراہم کیے جائیں گے،گویا کہ یہ ایک خیرسگالی کا عمل ہے۔ لیکن یہ کس قدر حیران کن ہے کہ وہی حکومت جو مسلمانوں کو حاشیے پر دھکیلنے کی کوشش میں رہی ہے، آج ان ہی کے تہوار کو اپنے انتخابی فائدے کیلئے استعمال کر رہی ہے۔ یہ مہم ایک گہری منافقت کا مظہر ہے،جہاں ایک ہاتھ سے مسلمانوں کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے انہیں معمولی تحائف دے کر رام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ سوغات مودی مہم رمضان کے اختتام اور عید کے موقع پر ملک بھر میں 32 لاکھ غریب مسلمانوں میں تقسیم کی جائے گی۔ اس تقسیم کا اہتمام بی جے پی اقلیتی مورچہ کے 32,000 عہدیداران کریں گے۔یہ عہدیدار مستحقین کی شناخت کرکے انہیں یہ کٹ مساجدکے ذریعہ فراہم کریں گے۔ اس مہم کے تحت ہر کٹ کی قیمت تقریباً 500 سے 600 روپے ہوگی جس میں کھجور، خشک میوہ جات، سوئیاں، چینی اور کپڑے شامل ہوں گے۔ خواتین کیلئے سوٹ فیبرک جبکہ مردوں کیلئے کرتا پائجامہ بھی اس کٹ کا حصہ ہوگا۔ اس منصوبے پر بی جے پی کروڑوں روپے خرچ کرنے جا رہی ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ صرف ایک خیراتی اقدام نہیں بلکہ ایک منظم سیاسی حکمت عملی ہے۔

اس معاملے پر اپوزیشن کا ردعمل شدید ہے اور بجا بھی ہے۔ راشٹریہ جنتا دل سے لے کر کانگریس اور سماج وادی پارٹی تک،سبھی جماعتوں نے اس مہم کو ایک ’سیاسی دھوکہ‘ قرار دیا ہے۔ آر جے ڈی کے رہنما نے بی جے پی کی اس دوغلی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جو جماعت مسلسل مسلمانوں کو غیر محفوظ کرنے پر تلی ہوئی ہے،وہ اچانک ان کی خیرخواہ کیسے بن گئی؟ حقیقت یہی ہے کہ بی جے پی کی یہ کوشش محض ایک عارضی سیاسی چال ہے،جس کا مقصد مسلم ووٹوں میں دراڑ ڈالنا ہے۔

بہار میں مسلم ووٹ ہمیشہ سے بی جے پی کیلئے ایک چیلنج رہا ہے۔ آر جے ڈی اورکانگریس جیسی پارٹیاں مسلمانوں کے ووٹ بینک پر مضبوط گرفت رکھتی ہیں،اب اس فہرست میں اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) بھی شامل ہورہی ہے۔ ایسے میں بی جے پی کی کوشش یہ ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اس طبقے میں اپنی موجودگی کا احساس دلائے اور ممکنہ طور پر کچھ ووٹ اپنی جانب کھینچ سکے۔ لیکن اس کی پرانی روش اور نظریاتی وابستگیاں اس کوشش میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ مسلمان جانتے ہیں کہ یہ وہی بی جے پی ہے جس کے لیڈران وقف املاک پر سرکاری قبضے کی وکالت کرتے ہیں، مدرسوں کے خلاف مہم چلاتے ہیں اور مسلمانوں کو مشکوک نظر سے دیکھنے والے بیانات دیتے ہیں۔ ایسے میں یہ کس طرح ممکن ہے کہ چند سو روپے کی کٹ مسلمانوں کو ان کے اصل مسائل سے غافل کر دے؟

اگر بی جے پی واقعی مسلمانوں کی فلاح و بہبود چاہتی ہے تو اسے کھجوریں بانٹنے کے بجائے مسلم نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے چاہئیں،وقف املاک پر قدغن لگانے کے بجائے انہیں محفوظ بنانے کی پالیسی بنانی چاہیے اور مسلم تعلیمی اداروں کو کمزور کرنے کے بجائے ان کے استحکام کی ضمانت دینی چاہیے۔ لیکن ظاہر ہے کہ یہ سب کچھ کرنا بی جے پی کے بنیادی ایجنڈے کے خلاف ہوگا۔لہٰذا ’سوغات مودی‘ محض ایک نمائشی اقدام ہے،جو بہار انتخابات کے پیش نظر وضع کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد مسلمانوں کے حقیقی مسائل کو حل کرنا نہیں،بلکہ انہیں وقتی طور پر خوش کرنا ہے۔

edit2sahara@gmail.com

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS