’ہم سمجھ نہیں پارہے ہیں، آپ کیا بول رہے ہیں‘
نئی دہلی، (ایجنسیاں) : آج عدالت عظمیٰ یعنی سپریم کورٹ میں ایک مختلف نوعیت کا معاملہ دیکھنے میں آیا جہاں ہندی میں دلائل پیش کرنے والے ایک شخص کو سپریم کورٹ کے 2 ججوں نے ٹوک دیا۔ درحقیقت عدالت عظمیٰ میں درخواست گزار شنکر لال شرما اپنے کیس کی خود جرح کرنے لگے لیکن وہ مسلسل ہندی میں دلائل پیش کیے جا رہے تھے جس پر جسٹس کے ایم جوزف اور رشی کیش رائے کی بنچ نے اعتراض کیا۔ دونوں ججوں نے کہا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ ہم نہیں سمجھ پا رہے ہیں۔ یہاں کی زبان انگریزی ہے۔ آپ انگریزی میں بولیے۔ اگر آپ چاہیں تو ہم آپ کو ایک وکیل فراہم کر سکتے ہیں جو آپ کے کیس پر بحث کرے گا۔ حالانکہ درخواست گزار جج کی باتوں کو سمجھ نہیں پا رہے تھے اور مسلسل ہندی میں دلائل پیش کرتے جا رہے تھے۔ شرما نے کہا کہ ان کا کیس سپریم کورٹ سمیت مختلف عدالتوں میں جا چکا ہے، لیکن انہیں کہیں سے کوئی راحت نہیں ملی ہے۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل مادھوی دیوان، جو ایک اور عدالت میں پیش ہو رہی تھیں، شرما کی مدد کے لیے فوراً پہنچیں اور ان کے لیے ترجمہ کیا کہ بنچ کیا کہہ رہی ہے۔ شرما سے بات کرنے کے بعد دیوان نے بنچ کو بتایا کہ عرضی گزار عدالت کی طرف سے ایک قانونی معاون وکیل کو شامل کرنے کی پیشکش کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے، جو اس کے کیس پر بحث کر سکے۔ اس کے بعد بنچ نے شرما کے بالکل پیچھے بیٹھے ایک اور وکیل سے پوچھا کہ کیا وہ درخواست گزار کی مدد کر سکتے ہیں۔ اس کے راضی ہونے کے بعد بنچ نے وکیل سے کہا کہ ’امید ہے، آپ یہ مفت کریں گے۔‘ وکیل نے کہا کہ ہاں، میں مفت میں کروں گا۔ بنچ نے معاملے کی مزید سماعت کے لیے 4 دسمبر کی تاریخ مقرر کی اور وکیل سے کیس کی فائل دیکھنے کو کہا۔
ہندی میں دلائل پیش کرنے والے شخص کو سپریم کورٹ کے ججوں نے ٹوکا : سپریم کورٹ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS