انوراگ مشر
جون کے پہلے ہفتے میں شمالی بحر ہند کے گردابی موسم میں پیدا طاقتور گردابی طوفان بپرجوائے کے پوری شدت کے ساتھ گجرات کے ساحلی علاقوں سے ٹکرانے کے ساتھ ہی ملک میں تباہی اور انتظامی امور کا ایک نیا باب جڑگیا۔ لمحہ بہ لمحہ بدلتی نیچر کی طاقتور ہیئت اور اس کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر اس کے تباہ کن نتائج اور جانی نقصان کو روکنے کے لیے نبردآزما ایجنسیوں نے مسلسل بدلتے حالات میں نئی نئی حکمت عملی اپنا کر لوگوں کی جان بچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تباہ کن طوفان کی آمد سے پہلے ہی گجرات اور مہاراشٹر میں موسلادھار بارش، بلا کی تیز ہواؤں اور اونچی اٹھ رہی سمندری لہروں کی وجہ سے 7 لوگوں کے جان گنوانے کے بعد حوصلے کے ساتھ ڈٹ کر بپرجوائے طوفان کی شکل میں نیچر کے تانڈو کا سامنا کرنے کی انسانی کوششیں رنگ لائیں اور ملک کا مزید کوئی جانی نقصان نہیںہوا۔وہ قدرتی آفت کے دائرئہ اثر سے باہر نکل آیا۔
ہندوستانی محکمۂ موسمیات نے بحیرئہ عرب میں گرداب کے اندیشے کی وجہ سے نگرانی شروع کر دی تھی ۔ گلوبل فورکاسٹ سسٹم (جی ایف ایس) اور یوروپین سینٹر فار میڈیم-رینج وِیدر فار کاسٹس (ای سی ایم ڈبلیو ایف) جیسے عالمی اندازوں کے ماڈلوں نے اس کے طوفان میں بدلنے کے اندیشے کا اظہار کیا۔ بحیرئہ عرب کے اوپر گردابی ہواؤں کا ایک علاقہ بنا۔ گرداب کے نتیجے میں ایک کم دباؤ کا علاقہ بنا۔ اگلے دن یہ خطرناک ہیئت اختیار کر گیا۔ جوائنٹ ٹائفون وارننگ سینٹر نے سسٹم پر ٹروپیکل سائیکلون فارمیشن الرٹ جاری کیا۔ آئی ایم ڈی نے کم دباؤ کے تیز دباؤ میں بدلنے اور پھراس کے گردابی طوفان میں تبدیل ہونے کا اعلان کیا۔ اس نے اسے بپرجوائے نام دیا۔ ابتدا میں یہ کچھ کمزور ہوا لیکن بعد میں بھیانک رفتار سے شمال مشرق کی طرف بڑھا اور تیسرے زمرے کے گردابی طوفان میں تبدیل ہوکر نہایت ہی تباہ کن طوفان بن گیا۔ جوائنٹ ٹائفون وارننگ سینٹر نے اسے ٹروپیکل سائیکلون O2Aکے روپ میں مندرج کیا۔ تحقیق میں موسم سائنس دانوں کو سینٹرل ڈینس اوور کاسٹ (سی ڈی او) کے اندر گرم ٹاوروں کا پتہ چلاتھا جو لو-لیول سرکولیشن سینٹر (ایل ایل سی سی) کو مسلسل غیر واضح کر رہا تھا۔ 6 گھنٹے بعد جیسے ہی یہ آنکھ والے سی ڈی او میں تبدیل ہوا، ’بپرجوائے‘ زمرہ1- کے برابر ہواؤں کی رفتار فی گھنٹہ 130 کلومیٹر ہوگئی۔ 7 جون کو ہندوستانی محکمۂ موسمیات نے اسے ایک سنگین طوفان بتایا۔ بپرجوائے کے کلاؤڈ ٹاپس پھٹ گئے۔ نتیجتاً طوفان کے اوپری سطح پر Outflow ہوا اور اسے اپنے سسٹم کی طرف واپس دھکیل دیا۔ اس کے بعد بپرجوائے کو ایک بہت گمبھیر طوفان کی شکل میں اَپ گریڈ کیا گیا۔ یہ سیفر سمپسن ہریکن وِنڈ اسکیل (ایس ایس ایچ ڈبلیو ایس) پر زمرہ2- کے مساوی ٹروپیکل طوفان کی شکل میں ظاہر ہوا۔ بعد میں طوفان تھوڑا کمزور ہوتا ہوا نظر آیا۔ پھر حیرت انگیز طور پر رفتار پکڑنے لگا۔ 11 جون کو زیادہ سے زیادہ 3 منٹ کی مسلسل ہواؤں کے ساتھ فی گھنٹے 165 کلومیٹر کی رفتار پکڑ کر اس نے زمرہ3- میں تبدیل ہوکر بے حد سنگین گردابی طوفان کا روپ اختیار کر لیا۔ اس کا کٹاؤ کم ہو گیا اور علاقائی توسیع میں اضافہ ہوگیا۔ نتیجتاً جنوبی چکر لگانے کے ساتھ سیٹیلائٹ تصویروں میں بینڈنگ کی خصوصیات تیزی سے واضح ہوئیں۔
ہندوستانی محکمۂ موسمیات نے 12 جون، 2023 کو گجرات میں مقامی عہدیداروں کو لوگوں کی متوقع منتقلی کے لیے تیار رہنے کے لیے کہا اور الرٹ جاری کیا۔ گردابی طوفان گجرات کے علاوہ ہندوستان کے مغربی اور جنوبی ساحلوں کے ساتھ کئی دیگر ریاستوں میں تباہ کن ہواؤں اور موسلا دھار بارش کے اشارے دینے لگا۔ نیچر کا بدلا ہوا روپ بھانپتے ہوئے ہندوستانی محکمۂ موسمیات نے مہاراشٹر، کر ناٹک اور گوا کے کچھ علاقوں میں جو موسلا دھار بارش اور تباہی مچانے والی تیز ہواؤں کے چلنے کی جو پیش گوئی کی تھی، وہ صحیح ثابت ہوئی۔ گردابی طوفان کے ٹکرانے سے پہلے گجرات کے ساحلی علاقوں میں موسلا دھار بارش اور تباہ کن ہوا کی وجہ سے کچھ اور راج کوٹ میں 3 لوگوں کی موت ہوگئی، بڑی تعداد میں پیڑوں کے اکھڑنے، دیواروں کے مسمار ہونے اور کچھ میں مانڈوی ساحل کے تمبوؤں کے لہروں کے ساتھ بہہ جانے سے آنے والے بڑے خطرے کا احساس ہونے لگا۔ جیسے جیسے گردابی طوفان ساحل کے پاس پہنچ رہا تھا، دوارکا کے علاقے میں اونچی لہریں آتی ہوئی نظر آ رہی تھیں۔ پڑوسی ریاست مہاراشٹر میں بھی بحیرئہ عرب میں گئے جوہو علاقے کے 4 لڑکے زبردست بارش اور اونچی لہروں کے درمیان لاپتہ ہو گئے اور دوسرے دن مردہ پائے گئے۔ 15 جون کو بپرجوائے کے گجرات سے ٹکرانے کے اندیشے کو دیکھتے ہوئے محکمۂ موسمیات نے اس کی رفتار 135 سے 150 کلو میٹر فی گھنٹہ ہونے کا اعلان کیا۔ حالانکہ ساحلی علاقوں سے 7,500 لوگوں کو منتقل کیا جا چکا تھا لیکن اعلان ہوتے ہی مختلف راحت اور بچاؤ ایجنسیوں نے پوری شدت سے ساحلی علاقوں سے لوگوں کو باہر نکالنا شروع کر دیا۔
بحیرئہ عرب میں اٹھے طوفان بپرجوائے کی آمد سے پہلے ہی اس کے اثرات سے گجرات کے ساحل کے آس پاس اونچی لہریں اٹھ رہی تھیں۔ ملک کی اقتصادی راجدھانی ممبئی ہائی الرٹ پر تھی۔ کسی بھی حالت سے نمٹنے کے لیے تینوں افواج الرٹ کر دی گئی تھیں۔ گجرات کے ساحلی علاقوں میں جانے والی 7 6 ٹرینیں منسوخ کر دی گئی تھیں۔ ہندوستانی محکمۂ موسمیات نے بڑی تباہی کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے گجرات کے سوراشٹر اور کچھ کے لیے اورینج الرٹ جاری کیا۔ این ڈی آر ایف کی 12 ٹیمیں کچھ، پور بندر، جونا گڑھا ، جام نگر، دیو بھومی دوار کا، گر سومنا تھ، موربی اور راج کوٹ میں تعینات کی گئیں۔ مرکز سے 3 ٹیمیں اور آچکی تھیں۔ لوگوں کی حفاظت کے لیے این ڈی آر ایف کی 5 ٹیمیں ممبئی میں متحرک کر دی گئی تھیں اور 15 ٹیموں کو حالات سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کے لیے کہاگیاتھا۔ لوگوں کی حفاظت، تلاش اور راحت کے لیے بحریہ نے اپنے جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کو تعینات کر دیا تھا۔ کسی بھی طرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے فضائیہ نے بھی اپنی یونٹوں کومحاذ پرلگا دیا تھا۔
ساحلی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ تمام اسکول اور کا لج 15 جون، 2023 تک کے لیے بند کر دیے گئے۔ ساحل سے 10 کلو میٹر کے دائرے میں پڑنے والے گاوؤں سے تقریباً 23,000 لوگوں کو جزوقتی کیمپوں میں رکھنے کی تیاری کی گئی۔ ماہی گیروں کے سمندر میں جانے پر روک لگا دی گئی۔ مچھلی پکڑنے والی 4500 ناؤ محفوظ کھڑی کر ادی گئیں۔ مصیبت سے بچاؤ کے لیے اجتماعی کوششوں سے 8 ساحلی اضلاع سے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو محفوظ مقامات پرپہنچایا گیا۔سمندری ساحلوںکو بند کر دیا گیا۔ آئل ریفائنری اور بڑی بندرگاہوں نے اپناآپریشن بند کر دیا۔ بپرجوائے جب گجرات کے ساحلے علاقوں سے ٹکرایا توہزاروں بجلی کے کھمبے گراتاہوا، پیڑوں کو اکھاڑتا ہوا اور تباہی مچاتا ہوا ختم ہوگیا لیکن طوفان اور دیے کی جدوجہد میں دیا لَو بچائے رکھنے میں کامیاب ہوگیا۔ انتظامیہ لوگوں کے گھر اوربجلی کے کھمبے تو نہیںبچا سکا لیکن ہرایک جان کی حفاظت کا اس کا عزم ضرور پوراہوگیا۔n
[email protected]