عورت کی حیا اور مشرقی روایات کی پاسداری کرتا لباس’ گاؤن‘

جو شخصیت کو رعنائی عطا کرنے کے ساتھ اپنی اقدار کی ترجمانی کا ذریعہ بھی اور فیشن کا حصہ بھی

0

راحیلہ مغل
لباس انسانی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔انسان اور لباس کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔لباس،جسے انسان نے اپنے آپ کو محفوظ کرنے کیلئے بنایا تھا،آپ کی تہذیب اور وقار کی علامت ہوتا ہے۔یہ آپ کی شخصیت اور مزاج کے علاوہ آپ کی ثقافت،تہذیب کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ موزوں لباس کا انتخاب جہاں آپ کی شخصیت کو نکھارتا ہے،وہیں نامناسب لباس کے انتخاب سے آپ کی شخصیت کا منفی تاثر قائم ہوتا ہے۔لباس کے انتخاب میں مختلف عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔ایک وقت تھا جب انسان کی پہچان اس کے لباس سے ہوتی تھی کیونکہ اس کا لباس اس کے علاقے کو نمایاں کرتا تھا۔اس کی وجہ شاید یہ بھی ہو سکتی ہے کہ لباس کو ہر علاقے کی ضرورت کے مطابق بنایا گیا تھا۔جیسے گرم اور سرد علاقے کے ملبوسات میں کافی فرق ہوتا تھا۔مختلف تہواروں پر مخصوص لباس پہنے جاتے۔لباس کے انتخاب میں پہلے مذہبی اور ثقافتی پہلوؤں کو پیش نظر رکھا جاتا تھا۔
فیشن کی دنیا میں ”اسلامک فیشن انڈسٹری“ کا رجحان بڑی تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔اس انڈسٹری کا سب سے اہم جز ”گاؤن“ ہے جو مسلمان خواتین بڑے شوق سے پہنتی ہیں۔گاؤن کے مختلف کلرز،ڈیزائنز اور ورائٹی کی موجودگی کے سبب دوبئی اور دیگر خلیجی ممالک میں خاصا مقبول لباس بن چکا ہے اور اب ہمارے یہاں بھی خواتین اسے خوشی سے اپنا رہی ہیں۔کیونکہ فل لینتھ شرٹ،یا گاؤن اس وقت ہاٹ فیشن کی حیثیت رکھتا ہے۔دنیا بھر میں فیشن کے دلدادہ اپنی آرائش و زیبائش کے لئے گاؤن کو لازم تصور کرتے ہیں۔اس کا گلیمر تقریبات میں پہننے والے کو ایک منفرد انداز بخشتا ہے۔ شام کی تقریبات میں گاؤن کا انتخاب آپ کی شخصیت کو نمایاں کر دینے کیلئے کافی ہے۔فیشن محض زندگی کا تقاضا ہی نہیں شخصیت کی زیبائش بھی ہے۔
انسان کی فطرت ہے کہ وہ ایسا لباس زیب تن کرنا چاہتا ہے جسے لوگ پسند کریں اور اس لباس سے اس کی شخصیت بھی اُجاگر ہو۔فیشن پرست خواتین ہمیشہ نئے ٹرینڈ کا انتخاب کرتی ہیں وہ ہر نئے فیشن کو اپناتی رہتی ہیں۔چنانچہ مختلف رنگ و انداز کے ملبوسات کے ذریعے روپ کے نکھار اور شخصیت کو انفرادیت عطا کرنے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ فیشن کبھی ایک سا نہیں رہتا،اس میں بتدریج تبدیلی آتی رہتی ہے۔
گاؤن ایک ایسا ہی دلکش پہناوا ہے۔عورت کی حیا اور مشرقی روایات کی پاسداری کرتے گاؤن شخصیت کو رعنائی عطا کرنے کے ساتھ اپنی اقدار کی ترجمانی کا ذریعہ بھی ہیں اور فیشن کا حصہ بھی۔گزشتہ سال کا آغاز جہاں خواتین کے لئے لانگ شرٹ کے بجائے میڈیم شرٹ ود سگریٹ پینٹس،شارٹ شرٹ ود غرارہ یا ٹراؤزر کا فیشن لایا،وہیں اس سال ایک بار پھر لمبی،فراکس اور گاؤن کا فیشن خواتین میں مقبول ہو رہا ہے گاؤن کا رجحان ہر رنگ اور ہر طرح کے کپڑے میں خوبصورت اسٹائل میں دیکھنے میں آ رہا ہے۔
صرف یہ ہی نہیں،ڈیزائنر کی جانب سے بھی اس بار موسم گرما کے ملبوسات کی تشہیر کے لئے گاؤن کا انتخاب کیا گیا ہے۔جو اس بات کا غماز ہے کہ رواں برس موسم گرما خواتین کے لئے ایک بار پھر لمبی قمیضوں کے ساتھ گاؤن کا ٹرینڈ لے کر آیا ہے۔ان پر بنے نت نئے ڈیزائن شخصیت کو انفرادیت عطا کرتے ہیں۔دیدہ زیب،خوش رنگ اور خوبصورت ڈیزائنوں کی حامل لانگ شرٹس اور گاؤن خواتین میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں۔اس پہناوے کو صرف روزمرہ زندگی میں ہی نہیں بلکہ تہواروں اور تقریبات میں بھی زیب تن کیا جا سکتا ہے۔ملک کے طول و عرض میں خواتین اور طالبات اس ٹرینڈ کی گویا دیوانی ہو رہی ہیں۔دکانداروں کا کہنا ہے کہ ورکنگ وویمن ہو کالج گرلز ہو یا بڑی عمر کی خواتین سب لانگ شرٹس اور گاؤن کا انتخاب کرتی نظر آتی ہیں۔ پھولوں کے پرنٹس پر مبنی یہ شرٹس دیکھنے میں بہت خوبصورت لگتی ہیں۔
ملک میں ان دنوں بھی شدید گرمی ہو رہی ہے۔ ایسے وقت میں فلورل پرنٹس آنکھوں کو بھاتے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے خواتین کیلئے مارکیٹ میں زمین تک آتی پرنٹڈ لانگ شارٹس اور گاؤن متعارف کروائے جانے کا ایک سلسلہ جاری ہے۔اس وقت بھی کئی ایسے برانڈز ہیں،جنہوں نے لان اور ہلکی کاٹن سے تیار کردہ پرنٹڈ گاؤنز کو مارکیٹ میں متعارف کروایا ہے۔اگر شادیوں یا تقریبات کے حوالے سے بات کی جائے تو ڈیزائنرز سلک اور شیفون سے تیار کردہ لانگ شرٹ اور گاؤن بھی متعارف کروا چکے ہیں،اکثر لڑکیاں جو ڈیزائنر سے گاؤن خریدنے کی سکت نہیں رکھتی،وہ گھر پر بھی سی کر تیار کر سکتی ہیں یا سلوا سکتی ہیں۔کوشش کریں کہ گاؤن کو مختلف انداز دینے کیلئے کسی شوخ رنگ کی کوٹی اسٹائل کو شامل کر لیں۔اس سے گاؤن کا ڈیزائنر والا لُک آئے گا۔اس میں شک نہیں جیسے جیسے وقت آگے کی جانب سفر کر رہا ہے ویسے ویسے انسان کے طرز زندگی اور پہناوؤں میں تبدیلیاں بھی وقت کی ضرورت بنتی جا رہی ہیں۔لائف اسٹائل میں جدت اور خواتین کے فیشن تبدیل نہ ہوں یہ تو ہو ہی نہیں سکتا۔دراصل لباس تن کو ڈھانپتا اور سرد و گرم سے بچاتا ہی نہیں،یہ ہماری سماجی اقدار کا عکاس بھی ہے اور شخصیت کو جاذبیت،دلکشی اور نیا پن بھی عطا کرتا ہے۔مختلف رنگوں اور منفرد تراش خراش کے لباس انسان کو جاذب نظر بناتے ہیں اور اسے انفرادیت دیتے ہیں۔ملبوسات پر کی جانے والی ڈیزائننگ لباس کو نیا انداز اور انوکھی خوبصورتی عطا کرتی ہے۔دراصل مختلف رنگوں کو اپنا پیراہن کرکے خوش لباسی کے ذوق کی تسکین کی جاتی ہے۔
روایتی مشرقی لباس کا اہم جزو لانگ شرٹس یا گاؤن ہمیشہ سے ہی ہر طبقے کی خواتین میں مقبول رہا ہے لیکن شادی بیاہ جیسی تقریبات پر تو اسے اور بھی پسند کیا جاتا ہے اکثر خواتین مہندی کی تقریب کے دوران پیلے اور سبز رنگ کے خوبصورت امتزاج سے تیار کردہ ملبوسات کے ساتھ خصوصی طور پر زیب تن کرنا پسند کرتی ہیں۔گاؤن کا شمار ان ملبوسات میں ہوتا ہے جو عرب ممالک میں بے حد مقبول ہے اور اب ہندوستان میں بھی اپنی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ رہا ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے فیشن ٹرینڈز میں ہر مہینے تبدیلی رونما ہو رہی ہے آج کچھ فیشن ٹرینڈز ہیں تو اگلے مہینے کچھ۔اس وقت آپ جتنے بھی ڈیزائنرز کے ڈریسز دیکھیں گیں اُن میں گاؤن سرفہرست ہے۔ان کے ساتھ دستیاب پاجامے بھی خاصے اسٹائلش ملتے ہیں۔بات وہی ہے کہ یہ دور بہت سارے فیشن ٹرینڈز کا دور ہے جس کا جو دل کرتا ہے وہ اسی قسم کا فیشن ٹرینڈ اپنا لیتا ہے اور یہ ایک حوصلہ افزاء رجحان ہے۔ایک دہائی قبل کے فیشن ٹرینڈز پر غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ ایک ہی قسم کا فیشن ٹرینڈ چلتا تھا یعنی ہر ایک کو ایک ہی فیشن ٹرینڈ فالو کرنا پڑتا تھا لیکن اب صورتحال خاصی مختلف ہے۔آنے والے برسوں میں فیشن ٹرینڈز میں اس سے بھی زیادہ تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی۔حال ہی میں انڈونیشین دارالحکومت جکارتہ میں اسلامک فیشن شو ہوا مگر یہ کوئی روایتی فیشن شو نہیں تھا،لیکن اس کے باوجود لوگوں کی اس میں دلچسپی موجود تھی۔اسلامک فیشن فیئر شو میں شریک ہر ماڈل سر سے پاؤں تک ڈھکی ہوئی تھی۔”اسلامک فیشن ابھی بالکل نیا تصور ہے اور اس میں کوئی مارکیٹ لیڈر موجود نہیں۔لیکن اب بڑے بڑے فیشن ڈیزائنرز مناسب فیشن کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ گاؤن کے استعمال میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔دوسری جانب عرب دنیا بھی بہت تیزی سے بدل رہی ہے۔
سوچ کے اعتبار سے،معاشرتی اعتبار سے یہاں تک کہ اُٹھنے بیٹھنے کے اعتبار سے بھی یہاں واضح فرق نظر آ رہا ہے۔اب یہاں بھی وقت سے آگے نکلنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔تبدیلی کے اثرات مردوں تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ عورتوں نے بھی خوبصورت گاؤنز کے ساتھ جدید دنیا کے تراش خراش کو اپنا لیا ہے۔ایک زمانہ تھا جب کسی عرب شہزادی کی عوامی مصروفیت کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا مگر آج یہاں کی خواتین نہ صرف اپنے لباس کے انتخاب میں آزاد ہیں بلکہ وہ انتہائی فیشن ایبل دنیا کے معروف ڈریس ڈیزائنررز کے جدید تراش خراش والے کپڑے پہن کر مردوں کے شانہ بہ شانہ ”مووو“ کرتی نظر آتی ہیں۔ایسی خواتین کو ”مسلم دنیا کا جدید چہرہ“ قرار دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS