سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر کارروائی شروع

0

ضلع غازی آباد کے6000 سے زائد افراد کے خلاف معاملہ درج
لونی(عبدالسلام صدیقی ):گزشتہ 20دسمبر2019کوسی اے اے کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے دوران تشددکے معاملہ میں ایس آئی ٹی کی تفتیش کے بعددوبارہ کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں کیلا بھٹہ کے 15 مظاہرین کو گرفتار کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق ان کے خلاف مضبوط شواہد ملے ہیں۔ ایس آئی ٹی نے ان کی ایک فہرست تھانہ کو بھجوا دی ہے اور انہیں گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یادرہے کہ شہریت ترمیمی قانون کو لے کر دہلی سمیت یوپی کے مختلف مقامات پر مظاہروں کے دوران مظاہرین پرتشددکے الزامات لگائے گئے تھے ۔ 
غازی آباد میں بھی 20 دسمبر 2019 کوجمعہ کی نماز کے بعد شہر کے کیلہ بھٹہ،پسونڈا،لونی اورمراد نگر میں پولیس نے مظاہرین کےخلاف تشددپھیلانے کامقدمہ درج کیاتھا۔ مذکورہ چاروں تھانوں میںتقریباً6000 سے زائد افراد کےخلاف سات ایف آئی آر درج کی گئیں تھیں۔واقعہ کے بعد مقامی لوگوں نے پولےس پربے قصور افراد کی گرفتاری کاالزام عائد کیا تھا،جس کے بعدسابق ایس ایس پی سدھیر کمار سنگھ نے ایس پی کرائم پرکاش کمار کی سربراہی میں ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی اور ثبوت ملنے کے بعد ہی ان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔پہلے مرحلہ میںتحقیقات کے دوران ایس آئی ٹی نے دعویٰ کیاہے کہ کیلا بھٹہ میں ہنگامہ آرائی کے 15 ملزمین کے خلاف شواہد ملے ہیںجن کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
 ذرائع کے مطابق پولےس کو بھیجی گئی فہرست میںآسو ساکن کیلا بھٹہ ، جونٹی اور اقبال ساکن مین مارکیٹ کیلا بھٹہ، وسیم ساکن اسلام نگر ، عابد ساکن فیضو والی گلی کیلا بھٹہ، زبیر اور شانو ساکن مرکز روڈ ،عمران ساکن موتی مسجد ، عرفان ساکن دھوبی والی گلی کیلا بھٹہ،سمیر ساکن گلی نمبر8،چاند رہائشی اسلام نگر،صابر ساکن نیو ہنڈن وہار کے نام شامل ہیں۔قابل ذکرہے کہ ہنگامے کے بعد، 23 دسمبر کو نگر کوتوالی پولیس نے دہلی کے اوکھلا سے تعلق رکھنے والے عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے امانت اللہ خان کے خلاف بھی تشدد بھڑکانے کا مقدمہ درج کیا تھا۔ اس معاملے کی تحقیقات بھی ایس آئی ٹی کے ذریعہ کی جارہی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ ایس آئی ٹی جلد ہی ایم ایل اے کے خلاف کارروائی سے متعلق فیصلہ لے سکتی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS