تہران (ایجنسیاں): ایران کے کرمان شہر میں بدھ کے روز یکے بعد دیگرے ہوئے دو زوردار دھماکوں میں کم و بیش 188 افراد کی موت ہو گئی ہے۔ یہ دھماکے ایرانی ریولیوشنری گارڈس جنرل قاسم سلیمانی کی قبر کے پاس ہوئے ہیں، جہاں لوگوں کی بڑی بھیڑ جمع تھی۔ ایرانی میڈیا کے مطابق الزماں مسجد کے قریب ہوئے ان دھماکوں میں 171 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مزید اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ایک خبر رساں ادارے نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے 188 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، حالانکہ کئی رپورٹس میں فی الحال 103 ہلاکتوں کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ دھماکہ خیز مواد سے بھرے 2 بیگ قبرستان کے داخلی دروازے پر رکھے گئے تھے، جس میں یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے۔کرمان کے ڈپٹی گورنر نے جنرل قاسم سلیمانی کی قبر کے پاس ہوئے دھماکوں کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر دھماکوں کے بعد کی کچھ تصویریں اور ویڈیوز اپلوڈ کی گئی ہیں، جن میں سڑک پر کئی لاشیں پڑی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق سیکورٹی حکام صورتحال کا جائزہ لے کر تحقیقات کر رہے ہیں۔ اس درمیان ایران میں جمعرات کو ’یوم سوگ‘ منانے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 2020 میں عراق میں امریکی ڈرون حملے میں شہید جنرل قاسم سلیمانی کی 3 جنوری کو چوتھی برسی تھی۔ ایسے میں ان کی یاد میں ایک تقریب کے طور پر سیکڑوں لوگ ان کی قبر پر جمع ہو رہے تھے۔
مزید پڑھیں:اسرائیل کو حماس سربراہ کی شہادت کی قیمت چکانی ہوگی: حزب اللہ
شروعاتی خبروں میں ایران کی ایمرجنسی خدمات کے ترجمان بابا یکتا پرست نے بتایا تھا کہ اس حملے میں 73 لوگ ہلاک ہوئے اور 173 زخمی ہوئے۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ قبرستان کی طرف جانے والی سڑک پر گیس کنستروں میں دھماکہ ہوا ہے۔