پنجاب سرکار میں اپنوں کو بڑا عہدہ، سیاسی طنز میں گرمی

0

چنڈی گڑھ(ایجنسی): پنجاب سرکار کا تنازع حل ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ریاستی سرکار کے ایک اور فیصلے سے سیاسی ہنگامہ کھڑا ہوتا نظر آرہا ہے ۔ دراصل پنجاب کے نائب وزیر اعلی سکھجیندر سنگھ رندھاوا کے داماد کو پنجاب سرکار نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا ہے۔ ریاستی سرکار کے اس فیصلہ پر اپوزیشن پارٹیوں نے اہم سرکاری دفاتر کی تقرریوں میں بھی کنبہ پروری کا الزام لگایا ہے ۔ ریاستی سرکار کے ذریعہ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایڈووکیٹ ترون ویر سنگھ لیہل کو ریاست کا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا کیا گیا ہے ۔ یہ تقرری کنٹریکٹ کی بنیاد پر 31 مارچ تک کیلئے کی گئی ہے ۔ بعد میں اس تقرری کو سالانہ بنیاد پر بڑھایا جاسکتا ہے۔
پنجاب سرکار کے فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے ریاست کے وزیر داخلہ رندھاوا نے کہا کہ لیہل کی تقرری آئینی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تقرری پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل کی سفارش پر کی گئی ہے ۔ ان کا اینرولمنٹ نمبر ۔۔۔ ہے اور ان کے پاس 12 سال سے زیادہ کا پریکٹس تجربہ ہے ۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ میں ان کے پاس 500 سے زیادہ زیر التوا کیسز ہیں ۔ وزیر نے کہا کہ چھ مہینے کیلئے یہ تقرری کنٹریکٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے اور یہ کوئی مستقل نوکری نہیں ہے۔
حالانکہ اپوزیشن پارٹیوں نے کانگریس سرکار پر کنبہ پروری کو بڑھاوا دینے کا الزم لگایا ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے لیڈر راگھو چڈھا نے کانگریس پارٹی کے نوکری دینے کے انتخابی وعدوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف کانگریس لیڈروں کے رشتے داروں پر لاگو ہوتا ہے ۔ چڈھا نے ٹویٹ کیا کہ کانگریس ہر گھر نوکری دینے کا اپنا انتخابی وعدہ نبھا رہی ہے ، لیکن اس میں تھوڑا سے سدھار ہے ۔ نوکری پانے والے زیادہ تر لوگ کانگریس کے وزرا اور ممبران اسمبلی کے فیملی ممبرس ہیں ۔ نوکری پانے کا تازہ معاملہ نائب وزیر اعلی رندھاوا کے داماد کا ہے ۔ چننی یقینی پر کیپٹن کی روایت کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
چڈھا کی طرح ہی پنجاب سرکار پر طنز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ہرپال سنگھ چیما نے کہا کہ کانگریس نسل پرستی کو آگے بڑھانے کی اپنی روایت اور وعدے کو پوری طرح سے نبھا رہی ہے ۔ عام آدمی پارٹی اس معاملہ کو اسمبلی میں اٹھائے گی اور سرکار سے جواب مانگے گی۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS