پرانے دور کی شادیوں کے کچھ خاص لمحات شادی میں آنے والوں سے تحفے لیے نہیں بلکہ دیے جاتے تھے

0

شادی کی تقریب دنیا بھر میں منعقد کی جانے والی وہ تقریب ہے جو کہ ہر مذہب اور ہر ثقافت کے لوگ اپنے اپنے انداز میں ارینج کرتے ہیں- مگر جس طرح دنیا بھر میں تیزی سے تبدیلی واقع ہو رہی ہے اسی طریقے سے شادی بیاہ کی رسومات میں بھی تیزی سے تبدیلی ہو رہی ہے جن میں سے کچھ تبدیلیاں مثبت جبکہ کچھ تبدیلیاں اسراف کے زمرے میں آتی ہیں- قدیم رسومات جو اب ختم ہوتی جا رہی ہیں-
1: لڑکے کی شادی پر تحائف دینے کا رواج:عام طور پر آج کل کے معاشرے میں یہی دیکھا جاتا ہے کہ شادی کے موقع پر میزبان کو ایک لفافہ دیا جاتا ہے جس کے اندر کوئی نہ کوئی رقم ہوتی ہے اور اس کے بدلے میں میزبان مہمانوں کے کھانے کا انتظام کرتا ہے- مگر ماضی میں جس گھر میں لڑکے کی شادی ہوتی تھی اس کے لیے یہ ایک بڑی خوشی کا موقع سمجھا جاتا تھا اور اس موقع پر تمام مدعو مہمانوں کو تقریب میں آنے کی خوشی میں باقاعدہ تحائف بھی دیے جاتے تھے- یہ تحائف بہت مہنگے نہیں ہوتے تھے بلکہ خوبصورت انداز میں پیک کیے جاتے تھے اور اس میں چینی یا خشک میوہ جات حسب توفیق ڈالے جاتے تھے جس کو مہمان اپنے گھر لے جا کر شادی کی یادگار کے طور پر رکھتے تھے-
2: پھولوں بھرے سہرے:سہرا شادی کی رسومات کا وہ اہم ترین جز ہوتا تھا جو کہ آج کل کے دور میں اولڈ فیشن ہونے کے سبب شازذو نادر ہی اب نظر آتا ہے- مگر ماضی میں اس کے بغیر شادی کا تصور ہی محال تھا شادی کے موقع پر لڑکا جب بارات لے کر جانے کے لیے تیار ہوتا تھا تو اس کو اس کے گھر کے بڑے اس کے ماتھے سے لے کر پیروں تک قد آدم سہرا باندھتے تھے جس کے اندر وہ مکمل طور پر چھپ جاتا تھا اور دولہے کا چہرہ بھی لوگوں سے پوشیدہ رکھا جاتا تھا تاکہ اس پر روپ چڑھ سکے- جبکہ لڑکی کا سہرا لڑکے والے بنا کر لے جاتے تھے جو کہ اس کو سات سہاگنوں کے ماتھے کے ساتھ مس کر کے اس کے سر پر باندھا جاتا تھا اور جس کے بعد دلہن صرف ایک پھولوں کی گٹھڑی میں تبدیل ہو جاتی تھی-
3: ڈولی اور اس کو اٹھانے والےلڑکے کی بارات پر لڑکا پرانے وقت میں گھوڑے پر بیٹھ کر جاتا تھا جس کا سبب یہ ہوتا تھا کہ گھوڑے کے سوار کو شہہ سوار کہا جاتا ہے- اسی مناسبت سے دولہا کو کسی اور سواری پر بٹھانے کے بجائے گھوڑے پر بٹھا کر بارات لے جائی جاتی تھی- آج کل کے دور میں ایک جانب تو گھوڑے کا حصول دشوار اور دوسری جانب فاصلوں کے سبب گھوڑے پر لے جائی جانے والی بارات تو چوبیس گھنٹوں میں بھی نہ پہنچے- جبکہ دولہن کی رخصتی کے لیے دولہا والے اپنے ساتھ ڈولی لے کر آتے تھے جس کو اٹھانے کے لیے چار مزدور بھی ساتھ لائے جاتے تھے-
4: دولہا کی گاڑی اور دوستوں کی یاری:جب گھوڑے کا دور پرانا ہوا تو بارات لے جانے کے لیے گاڑی کا استعمال شروع ہوا مگر گاڑی کے انتخاب کی ذمہ داری دوستوں کی ہوتی تھی جس دوست کی گاڑی سب سے اچھی اور شاندار ہوتی وہ اپنے دوست کی بارات کے لیے اپنی گاڑی کو پھولوں سے شاندار انداز میں سجا کر لاتا اور اس موقع پر دولہا کی گاڑی چلانا بھی بہت اعزاز کی بات سمجھی جاتی تھی-
5: آرسی مصحف کی رسم:شادی کی جہاں بہت ساری رسمیں ہوتی تھیں ان رسموں میں سب سے زيادہ انتظار دولہا اور دلہن کو آرسی مصحف کی رسم کا ہوتا تھا کیوں کہ سہرے کے پیچھے چھپے دولہا اور دلہن کی شکل کو سب سے پہلے اس رسم کے دوران کھولا جاتا تھا تاکہ دولہا دلہن ایک دوسرے کی تیاری سب سے پہلے دیکھیں- اس رسم کا ایک پہلو یہ بھی ہوتا تھا کہ ماضی میں زیادہ تر شادیاں ارینج میرج ہوتی تھیں تو اس وجہ سے اکثر دولہا دلہن حقیقت میں پہلی بار ایک دوسرے کو آرسی مصحف کی رسم کے موقع پر ہی دیکھتے تھے- شادی بیاہ کی رسومات چاہے پرانی ہوں یا نئی‘ بس ان میں اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ ان میں بے جا نمود نمائش اور اسراف سے پرہیز کرنا چاہیے ۔اگر آپ کی شادی پر بھی کوئي ایسی رسم ہوئی تھی جو اب ختم ہو گئي ہے تو ہمارے ساتھ ضرور شيئر کریں-

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS