یوپی کے بلدیاتی انتخابات اورمسلمانوں کیساتھ سیاسی جماعتوں کا رویّہ

0

شاہد زبیری

اب جبکہ محض تین دن بعدیو پی کے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلہ کی پولنگ میں محض دو دن باقی ہیںاور 4مئی کو پہلے مرحلہ کی پولنگ ہو نی ہے دوسرے مرحلہ کی پولنگ 11مئی کو ہو گی اور 13مئی کو ووٹ شماری کے بعدفتح وشکست کا فیصلہ ہو جا ئیگا ۔سر دست 75اضلاع اور 18کمشنری والی یاست پر یوگی کی بی جے پی کی سرکار ہے اسی سرکار کے رہتے ہوئے یوپی کی 762لوکل باڈیز میں سے 760کے انتخابات ہونے ہیں جنمیں 17کارپوریشن، 199 میونسپل بورڈ اور 544ٹائون ایریاز ہیں جنکی باڈیز کی مدّتِ کار 12دسمبر 2022کو پوری ہو چکی ہے اب نئی ووٹر لسٹ کے مطابق قریب 4کروڑ رائے دہندگان لوکل باڈیز کی منی سرکاریں منتخب کریں گے اور اس کیلئے 17مئیر اور 743چیئر مین اور لوکل باڈیز کے کونسلر اور میونسپل کمشنرمنتخب کریں گے ۔اس کیلئے ضلع انتظامیہ کو ذمّہ داری سونپی گئی ہے ۔ عام طور پر لوکل باڈیز کے انتخابات میں سڑک ،بجلی پانی اور صفائی جیسے بنیادی مسائل ہی زیرِ بحث آتے ہیں ہر چند کہ کل تک ان انتخابات کو وہ اہمیت کبھی نہیں دی گئی جو اسمبلی اور پارلیمینٹ کے انتخابات کو دیجا تی رہی ہے لیکن ملک کے موجودہ سیاسی تناظر میں ان انتخابات کی اہمیت جتنی آج ہے پہلے کبھی نہیں رہی کبھی کسی وزیرِ اعلیٰ کو ان انتخابات میں اتنی تگ و دو کرتے نہیں دیکھا گیا جتنا موجودہ وزیرِ اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اس مرتبہ کرتے دکھائے دئے اور ایک سرے سے دوسرے سرے تک وہ خاک چھانتے نظر آ رہے ہیں، وجہ صاف ہے کہ 2024کے پارلیمانی انتخابات سر پر ہیںاور بی جے پی جا نتی ہیکہ دلّی کے تخت پر تیسری مرتبہ قبضہ کر نے کیلئے یو پی کی 80پارلیمانی سیٹوں پر قبضہ ضروری ہے اس کیلئے لوکل باڈیز کے انتخابات میں جیت درج کرا نا ضروری ہو گیا ہے اس لئے کہ کارپوریشن کے میئر اورمیو نسپلٹیوں و ٹائون ایریاز کے چیئر مینوں کی بہتر کار کر دگی اور ترقیاتی کام بی جے پی کیلئے دلّی کا راستہ صاف کریں گے اور کونسلر وں میو نسپل کمشنر اور ٹائون ایریاز کے ممبران اس کیلئے ہاتھ پائوں کا کام کریں اور ووٹر وں کو گھروں سے بوتھ تک لیکر آئینگے ۔اسی لئے بی جے پی نے بھی اپنی انتخابی حکمتِ عملی تبدیل کرتے ہوئے ہندوستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بی جے پی نے مسلم پسماندہ اقلیت پر جال پھینکا ہے ۔پارلیمینٹ اور اسمبلیوں کے انتخابات کو چھوڑئے لوکل باڈیز کے انتخابات میں بھی بی جے پی نے اس سے پہلے کبھی اتنی توجہ مسلمانوں کو نہیں دی جتنا اس مرتبہ دی ہے اور 350کے قریب مسلمانوں بالخصوص پسماندہ مسلمانوں کو ٹکٹ دئے ہیں اور 33فیصد ٹکٹ ان وارڈوں سے دئے ہیں جو مسلم اکثریتی وارڈ وں میں شمار ہو تے ہیں لیکن میئر کی سیٹ پر کسی مسلمان کو امیدوار نہیں بنا یا ہے ۔ اس طرح بی جے پی نے ایک تیر سے کئی شکار کھیلے ہیںاور اس نے ا اپنی مسلم دشمنی کی تصویر کو بدلنے کی کوشش ہے لیکن اپنی تصویر بدلنے س کی بجائے اس کی یہ کوشش مسلمانوں کی سیاسی طاقت کو منتشر کرنیکی زیادہ نظر آتی ہے عام خیال یہ ہیکہ بی جے پی نے مسلم سماج میں اشراف اور پسماندہ مسلمانوں کے مابین ذات برادری اور اونچ نیچ کی خلیج کو گہرا کرنیکی چال چلی ہے مانا جاتا ہیکہ 2022کے اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں نے جسطرح متحد ہوکر یکمشت اپنے ووٹ سماجوادی پارٹی کی جھولی میںڈالے ہیں اور اس کو یوپی اسمبلی میںسب بڑی اپوزیشن کا درجہ دلانے میں اہم رول ادا کیا ہے اس خطرہ کے پیشِ نظر سنگھ کے تھنک ٹینک کی ہدایت پر بی جے پی کو مسلمانوں کے حوالہ سے اپنی سیاسی حکمتِ عملی تبدیل کر نے کیلئے مجبور ہو نا پڑا ہے ۔ حالانکہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے ہر چھوٹے بڑے لیڈر اور خود وزیر ِ اعلیٰ نائب وزرائے اعلیٰ نے مسلمانوں خاص کر پسماندہ مسلمانوں کے حوالہ سے جسقدر متنازعہ ہتک آمیز بیانات دئے جالی دار ٹوپی اور میلے تہمد کی مذاق اُڑا ئی ہے وہ ابھی لوگ بھولے نہیں ہیںاور حال ہی میں مسلمانوں کی پسماندہ برادری گدی برادری کے مافیا عتیق اور اس کے بھائی اشرف کے پولس کسٹڈی میں تین بھگوا وادی نوجوانوں کے ہاتھوں جس طریقہ سے موت کے گھاٹ اتارا گیا ہے لوگ اس واردات کو بھی اسی تنا ظر میں دیکھ رہے ہیں مانا کہ سرکار نے جانچ بٹھا دی ہے لیکن بی جے پی اور اسکی سرکار کو عوام سے لیکر سپریم کورٹ تک کے سوالوں کا جواب دینابھاری پڑ رہا ہے ۔ بلدیاتی انتخابات کے نتائج سے پتہ چلیگا کہ پسماندہ مسلمانوں کو امیدوار بنا نیکی بی جے پی کی حکمتِ عملی کتنی کامیاب یا ناکام ثابت ہو تی ہے ۔بات اگر بی ایس پی کی کیجا ئے تو خلافِ توقع بی ایس پی سپریمو مایا وتی نے بھی لوکل باڈیز کے انتخابات میں مسلمانوں کیساتھ دریا دلی دکھائی ہے اور میئر کی 17میں سے 11سیٹو ں پر مسلمانوں کو امیدوار بنا یا ہے اور 62فیصد سے زیادہ کی حصّہ داری دی ہے اس نے سب سے پہلے میئر کی سہارنپور سیٹ پر ایک مسلم خاتون خدیجہ مسعود کے ٹکٹ کا نام کا اعلان کیا۔اسی طرح لوکل باڈیز کے ممبران کیلئے بھی مسلمانوں کو امیدوار بنا یاہے اور بڑی تعداد میں مسلمانوں کو ٹکٹ دئے ہیں اس پر سماجوادی پارٹی کے ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ ایک ایک ووٹر جانتا ہیکہ بی ایس پی نے مسلمانوں کو اتنے زیادہ ٹکٹ کیوں دئے ہیں انہوں نے اس کو بی ایس پی کی ووٹ کا ٹنے کی سیاسی حکمتِ عملی حصّہ بتا یا اور کہا کہ سب جا نتے ہیں کہ یہ کس کے اشارہ پر ہوا ہے ۔ کانگریس کے نسیم الدّین صدّیقی جو کبھی ستیش مشرا کی جگہ نمبر دو کہلاتے تھے انہوں نے کہا کہ مجھ سے زیادہ کون جانتا ہی بہن جی ( مایاوتی ) کو انہوں نے جب جب اس طرح کا کھیل کھیلا ہے بی ایس پی کا صفا یا ہو گیا ہے ۔کہا جا تا ہے کہ بی ایس پی نے 2022کے اسمبلی انتخابات کی طر ح ایک مرتبہ پھر مسلمانوں پر دائو کھیلا ہے لیکن لوگ بھولے نہیں یو پی اسمبلی کے انتخابات میں بی ایس پی کو شرمناک شکسٹ اٹھانی پڑی تھی اور صرف ایک سیٹ اس کے ہاتھ لگی تھی لیکن اس کا ٹھیکرا مایا وتی نے مسلمانوں کے سر پھوڑا تھا ۔ آگے دیکھئے کیا ہو تا ہے ۔سماجوادی پارٹی کی جہاں تک بات ہے اس نے 17مئیر کی سیٹوں میں سے 4پر مسلمانوں کو ٹکٹ دیا ہے جبکہ 8سیٹوں پر اعلیٰ ذات کے امیدوار میدان میں اتارے ہیں اور اورپسماندہ طبقات کے 5امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے ۔ 2022کے اسمبلی الیکشن میں مسلمانوں کو سماجوادی پارٹی اپنے اسٹیج سے دور رکھا تھا اور اکھلیش نے برہمنوں کے بھگوان پرشو رام کا فرسہ ہاتھ میں اٹھا کر انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا اور کامیاب ہو نے پر یو پی کے ہر ضلع میں پرشو رام کی مورتیاں نصب کرا نیکا وعدہ بھی کیا تھا تب بھی مسلمان چپ رہے تھے اور 2013کی اکھلیش سرکار میں مظفر نگر فسا دات میں جسطرح جان و مال کی تبا ہی ہو ئی تھی اور 50ہزار کنبے اجاڑے گئے تھے مسلمانوں نے اس ظلم کوبھی بھلا دیا تھا اور متحد ہو کر یکمشت سماجوادی پارٹی جھولی میں اپنا ووٹ ڈالا تھا لیکن سماجوادی پارٹی کو بر ہمنوں ہندو پسمادہ ذاتوں کی بات تو چھوڑئے خود انکی اپنی برادری نے اتنا ووٹ نہیں دیا تھا جسکی توقع کیجا تی تھی جس کی وجہ سے سماجوادی سرکار بنا نے میں ناکام رہی تھی لیکن سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کا اسمبلی میں اسکو درجہ مل گیا تھا جو مسلمانوں کی دین تھی لیکن اس کے بعد بھی اکھلیش یادو نے مسلمانوں کے مسائل پر جسطرح چُپی سادھے رکھی ہے اس سے سماجوادی پارٹی کی مسلمانوں میںمقبو لیت کا گراف نیچے گراہے اور اب لوکل باڈیز کے انتخابات میں بھی سماجوادی پارٹی نے ٹکٹوں کے معاملہ میں مسلمانوں کیساتھ جو کنجو سی برتی ہے اس سے مسلمانوں میں سماجوادی پارٹی سے ناراضگی بڑھی ہے نہیں کہا جا سکتا کہ لوکل باڈیز کے انتخابات میں اسکا کیا اثر پڑیگا ہے اور سماجوادی پارٹی یا اسکی حلیف پارٹی لوکدل کو لوکل باڈیز میں کتنی کامیا بی ملیگی ۔رہی کانگریس کی بات کا نگریس نے بھی گرچہ میئر کے 4ٹکٹ مسلمانوں کو دئے ہیں اور وارڈوں میں بھی مسلم امیدوار اتارے ہیں لیکن یوپی میں کانگریس کی حالت سب سے سیادہ پتلی ہے راہل گاندھی کا گرم خون بھی اس کی رگوں میں حرارت پیدا نہیں کر سکا ہے اور عام طور مسلمانوں کا رجحان ساجوادی پارٹی اور بی ایس پی کیطرف ہے لیکن مایا وتی نے جو دائومسلمانوں پر کھیلا ہے کوئی بعید نہیں یو پی کے مسلمان ایک مرتبہ پھر ہاتھی پر سوار ہو جا ئیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS