ایک اچھی پہل اور تجویز

0

اترپردیش پبلک سروس کمیشن نے ایک اچھی پہل کی ہے۔ وہ ایسے امیدواروں کی ملازمت کیلئے کچھ ایسا انتظام کرنے کی کوشش کر رہا ہے ،جوپوری تیاری اورانٹرویو رائونڈ تک پہنچنے کے باوجود اس کے ٹیسٹ میں منتخب نہیں ہوپاتے۔کمیشن اس سلسلہ میں ایک تجویز تیارکررہاہے، جسے منظوری کیلئے حکومت کو بھیجے گا ۔ تاکہ ایسے امیدواروں کو اچھی ملازمت کیلئے کوئی راہ نکل سکے اوران کو آسانی سے ملازمت مل سکے ۔سبھی جانتے ہیں کہ یونین پبلک سروس کمیشن ہو یا ریاستی سطح پر پبلک سروس کمیشن ،ان کے جو ٹیسٹ ہر سال ہوتے ہیں ، ان میں لاکھوں کی تعداد میں امیدوار شریک ہوتے ہیں ۔ کئی مرحلوں میں ہونے والے ٹیسٹ میں ہرمرحلہ میں امیدواروں کی ایک بڑی تعداد مقابلہ سے باہر ہوجاتی ہے۔ آخرمیں ملازمت کیلئے ہزار نہیں بلکہ سیکڑوں میں امیدواروں کا انتخاب ہوتا ہے اوران ہی کو بڑی سرکاری ملازمت ملتی ہے ۔ باقی یا تو پھر سے تیاری کرکے دوسری ، تیسری اورچوتھی کوشش کرتے ہیں ، اوران میں سے کچھ کی کوششیں رنگ لاتی ہیں اوروہ کامیاب ہوکر اپنے ہدف کو دیرسویر حاصل کرلیتے ہیں ۔کچھ دوسری ملازمتوں کا رخ کرتے ہیں اوربڑے ٹیسٹ کی تیاری کی وجہ سے انہیں وہاں کامیابی مل جاتی ہے ،لیکن کچھ امیدوارمایوس ہوکر گھر بیٹھ جاتے ہیں ، جو نہیں ہونا چاہئے۔یہ مقابلہ جاتی دور ہے، ملازمتیں اورسیٹیں کم ہوتی ہیں ، امیدوار بہت زیادہ اورمقابلہ سخت ہوتا ہے ۔ ایک ایک سیٹ یا ملازمت کیلئے ہزارہزار امیدوار دعویدار کی صورت میں مقابلہ میں رہتے ہیں اوران میں سے ایک ہی کا انتخاب ہوتا ہے۔ ہر ایک کاانتخاب اچھی تیار ی اور بہتر کارکردگی کے بعدبھی نہیں ہوسکتا ۔اس لئے تیاری ضرورکریں اور متبادل بہت زیادہ رکھیں ،تاکہ ایک ملازمت کے ٹیسٹ میں انتخاب نہ ہو تو دوسری یا تیسری ملازمت کے ٹیسٹ میں ہوجائے اور تیاری کہیں نہ کہیں کام آجائے ۔
بڑے ٹیسٹ میں حالات کیسے ہوتے ہیں اورمقابلہ کس قدر سخت ہوتا ہے۔ یونین پبلک سروس کمیشن توچھوڑیئے ریاستی سطح پر ہونے والے اترپردیش پبلک سروس کمیشن کوہی دیکھ لیجئے ، یوپی پی سی ایس کے ٹیسٹ میں ہرسال تقریبا6ہزار امیدوار شریک ہوتے ہیں ۔گزشتہ دنوں اس کے2022 کے امتحان کانتیجہ آیا ، وہ ٹیسٹ صرف 383سیٹوں کیلئے ہواتھا، لاکھوں امیدواروں میں سے انٹرویو رائونڈمیں 1048 امیدوار پہنچے،جن میں سے صرف 364 امیدواروں کو کامیاب یاملازمت کیلئے منتخب قرار دیا گیا اور684 امیدوارانٹرویو راؤنڈ میںسلیکشن سے باہر ہوگئے۔ باقی کو خاص طور سے ان امیدواروں کو جو انٹرویورائونڈ تک پہنچ گئے ،پھر بھی انتخاب نہیں ہوا ، مایوسی ہوئی ۔پتہ نہیں ان کو موجودہ حالات میں جب ملازمت اورروزگار کے مواقع کم ہیں ،ان کو ملازمت ملے گی یا وہ دردرکی ٹھوکریں کھاتے پھریں گے ۔ ان کے بارے میں کمیشن کا کہنا ہے کہ جو امیدوار انٹرویو رائونڈتک پہنچنے کے باوجود سلیکشن سے محروم رہ جاتے ہیں، ان میں قابلیت کی کوئی کمی نہیں ہوتی ، سیٹیں کم ہونے کے باعث انتخاب نہیں ہوپاتا۔ ایسے میں ان کی صلاحیت کو مناسب پلیٹ فارم پر استعمال کیا جانا چاہیے ۔ وہ ان کی ملازمت کیلئے ایک تجویز تیارکررہا ہے ، جس میں امیدواروں کی رضامندی سے ان کا ڈیٹا کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے گا۔ یہ ڈیٹا تصدیق شدہ ہوگا اوراس میں امیدواروں کے ٹیسٹاور نتائج کے ساتھ ان کی قابلیت اور ڈگریوں کے بارے میں جانکاری ہوگی۔یہ ڈیٹا نجی کمپنیوں کو فراہم کیا جائے گا، تاکہ وہ اپنی ضرورت کے مطابق امیدواروں میں سے انتخاب کرسکیں ۔ دوسری بات یہ ہے کہسرکارسے اجازت ملنے کے بعد ایسے امیدواروں کو سرکاری ملازمتوں میں بھی شامل کیا جائے گا۔ اس کیلئے ٹیسٹ فارم بھرتے وقت امیدواروں سے رضامندی لینے پر غور کیا جا رہا ہے۔کمیشن پلیسمینٹ ڈرائیو میں بھی مدد کرے گا۔پہلے پی سی ایس اوراس کے بعد انجینئرنگ اور دیگر امتحانات کے امیدواروں کو بھی اس میں شامل کیا جائے گا۔
اس میں کوئی شبہ نہیںاترپردیش پبلک سروس کمیشن کی تجویز بہت اچھی ہے ،ان باصلاحیت امیدواروں کی ملازمت کیلئے جو بڑے ٹیسٹ میں کسی وجہ سے منتخب نہیں ہوتے ہیں ، سرکاری ادارے کی طرف سے کوشش ہونی چاہئے ۔ظاہر سی بات ہے کہ سرکاریا سرکاری ادارے کی طرف سے جو بھی کوشش ہوگی ، اچھی اوربارآور ہوگی ۔ایسے امیدواروں کی تیاری میں جو کسر رہ جاتی ہے ، وہ پوری ہوجائے گی ۔اچھے امیدوار ملازمت میں آئیں گے ،تووہ ملک اورلوگوں کیلئے اچھا کریں گے ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS