مدارس کا تعلیم کے فروغ میں اہم کردار

0

ڈاکٹرحمایت جائسی
اسلام میں جس چیز پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے وہ ہے تعلیم اور مسلمانوں میں تعلیم کا اہم ذریعہ دینی مدارس ہیں۔ اترپردیش میں مدارس اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں میں تعلیم فروغ میں اہم کردار کر رہے ہیں۔ دینی مدارس نہ صرف تعلیم کے فروغ کا ذریعہ ہیں بلکہ ایسے بچوں کو تعلیم دینے میں اپنی توانائی صرف کر رہے ہیں جو کسی بھی طرح تعلیم حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، یہ مدارس ہی ہیں جو ایسے یتیم بے سہارا اور نادار بچوں کو نہ صرف مفت تعلیم مہیا کرانے کا ذریعہ بن رہے ہیں بلکہ ان کے قیام و طعام کا بھی انتظام کرتے ہیں۔ دورِ حاضر میں بے شمار طلبہ جنہوں نے مکتب اور مدرسہ سے تعلیم حاصل کی ہے نہ صرف وہ زندگی کے تمام شعبوں میں نمایاں کارکردگی انجام دے رہے ہیں بلکہ اب تو سول سروس تک میں ایسے افراد منتخب ہو رہے ہیں جنہوں نے مدرسوں سے تعلیم حاصل کی ہے۔
اترپردیش میں بے شمار مدارس قائم ہیں جن میں کچھ مدرسے حکومت (مدرسہ تعلیمی بورڈ) سے تسلیم شدہ ہیں۔ ان میں کچھ مدارس امداد یافتہ بھی ہیں جن کے اساتذہ کو حکومت کی جانب سے تنخواہ ملتی ہے جبکہ کچھ تسلیم شدہ ہیں لیکن امداد یافتہ نہیں ہیں۔ بہت سے مدارس ایسے بھی ہیں جو مدرسہ تعلیمی بورڈ میں رجسٹرڈ بھی نہیں ہیں لیکن مذکورہ مدارس میں ایک بات جو قدر مشترک ہے وہ یہ ہے کہ یہ مدارس تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور نہ صرف ہزاروں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں بچے ان مدارس میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں حکومت کی جانب سے مدارس کا سروے کرایا گیا اور بہت سے مدارس میں جدید تعلیم (سائنس، ریاضی، انگریزی وغیرہ) کا نظم بھی کیا گیا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں ایک لاکھ 72 ہزار طلبا نے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے امتحان میں شرکت کے لئے امتحان فارم پر کئے تھے۔ یہ تعداد سابقہ برسوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے سبھی طلبہ مدرسہ تعلیمی بورڈ کے امتحان میں شرکت نہیں کرتے لیکن مجموعی طور پر ایسے طلبا کی تعداد لاکھوں ہے جو دینی مدارس سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اس کے کچھ دیگر وجوہ بھی ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2019 میں مدرسہ تعلیمی بورڈ کے امتحان میں شرکت کرنے والے طلبا کی تعداد 2,63037 تھی جبکہ 2020 میں اس تعداد میں کمی آئی اور یہ تعداد 1,82,259 رہ گئی۔ 2021 میں 1,23046 طلباء مدرسہ تعلیمی بورڈ کے امتحان میں شریک ہوئے اور 2022 میں ان کی تعداد میں اضافہ ہوگیا اور یہ تعداد 1,64,300 تک پہنچ گئی جبکہ 2023 میں ایک مرتبہ پھر طلبہ کی تعداد میں معمولی اضافہ ہوا ہے اور ان کی تعداد ایک لاکھ 72 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
مدرسہ تعلیمی بورڈ کے منشی اور مولوی کے امتحان کو ہائی اسکول کے مساوی اور عالم کو انٹر میڈیٹ کے مساوی تسلیم کیا جاتا ہے اور عالم کرنے کے بعد مدارس کے یہ طلباء ملک کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں داخلہ لے کر اپنی آگے کی پڑھائی جاری رکھ سکتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں دیکھنے میں آیا ہے کہ کثیر تعداد میں مدارس کے طلباء عالمیت کا امتحان پاس کرنے کے بعد بی اے میں داخلہ لے کر جدید تعلیم حاصل کرتے ہیں اور مختلف کورسیز میں اپنی صلاحیت کے جوہر بھی دکھاتے ہیں اور گریجویشن، پوسٹ گریجویشن کے ساتھ ہی پی ایچ ڈی تک کی ڈگری حاصل کرتے ہیں اور سول سروسیز میں بھی منتخب ہو کر اپنے مدارس اور ملک کا نام روشن کرتے ہیں۔
اترپردیش میں تقریباً 16461 فعال مدارس ہیں ان میں کم و بیش 32827 اساتذہ تعینات ہیں جو بچوں کو قرآن و حدیث کے ساتھ ہی منشی، مولوی اور عالمیت کی تعلیم دیتے ہیں۔ ریاستی سطح پر 560 مدارس ایسے بھی ہیں جو حکومت اترپردیش سے امداد یافتہ ہیں جن میں تنخواہ باضابطہ حکومت کی جانب سے جاری ہوتی ہے۔ ایسے مدارس میں تقریباً 8558 اساتذہ ہیں جن کو حکومت کی جانب سے تنخواہ ملتی ہے۔ حالیہ دنوں میں حکومت کی جانب سے مدارس میں جدید تعلیم کا نظم کیا گیا ہے اور انگریزی، سائنس، ریاضی و دیگر جدید مضامین کی تعلیم مدارس کے بچوں کو دینے کے لئے اساتذہ کی تقرری کی گئی ہے۔ ریاستی سطح پر 23796 مدرسہ جدید کاری اساتذہ ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف مدارس میں حکومت کی جانب سے منی آئی ٹی آئی بھی قائم کی گئی ہے اور تقریباً 473 اساتذہ مدارس کی منی آئی ٹی آئی میں تعینات ہیں جو مدارس کے بچوں کو تکنیکی تعلیم مختلف ٹریڈ میں مہیا کرا رہے ہیں۔
اس طرح مجموعی طور پر اگر مدارس پر نظر ڈالی جائے تو اترپردیش میں تسلیم شدہ یا غیر تسلیم شدہ جو بھی مدارس ہیں وہ بچوں کو دینی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم بھی مہیا کرا رہے ہیں اور ایسے مدارس میں بیشتر تعداد ایسے بچوں کی ہے جن کے والدین اپنے بچوں کا کانوینٹ اسکولوں میں داخلہ نہیں کرا سکتے کیونکہ ان کی معاشی حالت ایسی نہیں ہے کہ وہ کانوینٹ اسکولوں کی فیس ادا کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کا داخلہ مدارس میں کراتے ہیں جہاں انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ قیام و طعام کا بھی انتظام ہوتا ہے۔ نہ صرف اترپردیش بلکہ پورے ملک میں ایسے مدارس تعلیم کے شعبہ میں اہم خدمات انجام دے رہے ہیں اور اگر یہ کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا کہ دینی مدارس تعلیم کے فروغ میں بنیاد کا کردار کر رہے ہیں۔
(مضمون نگار روزنامہ راشٹریہ سہارا لکھنؤ کے ریزیڈینٹ ایڈیٹر ہیں)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS