آئیں رمضان المبارک کا استقبال کریں

0

23/03/2023
اسلامی مضمون

رمضان المبارک بڑی عظمت و متبرک اور اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے۔ اس ماہ مبارک کی بے شمار فضیلتیں قرآن وحدیث میں بیان کی گئی ہے۔ اللہ کے پیارے حبیب سرکار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم شعبان المعظم کے مہینے سے یعنی رمضان المبارک کے آمد سے پہلے اس کی تیاری شروع کردیتے تھے۔ اور ساتھ ہی ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کو بھی روزے اہمیت و افادیت کے بارے میں بتاتے۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے پیارے حبیب سرکار دوعالم نور مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے شعبان المعظم کے آخری دن خطبہ دیا اور فرمایا: اے لوگو! ایک بہت بڑا مہینہ تم پر سایۂ فگن ہونے والا ہے۔ جو بڑی عظمت والا اور مبارک مہینہ ہے۔ اللہ نے اس کے روزوں کو فرض اور رات کے قیام (تراویح) کو عبادت قرار دیا۔ اور اس ماہ مبارک میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ جو کسی نیکی کے ساتھ اللہ کا قرب چاہے اس کو اس قدر ثواب ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص اس ماہ مبارک میں نفلی نیکی بجالائے گا وہ ایسا ہی ہے کہ جیسے عام دنوں میں فرض ادا کیا، اور کسی نے فرض ادا کئے تو اسے ستر فرائض کا ثواب عطا کیا جاتا ہے۔ رمضان المبارک کا مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے، یہ ایسا مہینہ ہے اس میں مومن کا رزق کشادہ کردیا جاتا ہے، اس ماہ میں جو شخص کسی روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں، اور اس کی گردن آگ سے آزاد کردی جاتی ہے، اور اس شخص کو بھی اس قدر ثواب ملتا ہے جتنا روزہ دار کو ملتا ہے۔ اور روزہ دار کے ثواب میں کچھ کمی نہیں ہوتی۔
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہم میں سے ہر شخص اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے تو آقا کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ثواب پیٹ بھر کھلانے پر موقوف نہیں ہے، بلکہ اگر کوئی شخص ایک گھونٹ دودھ، یا ایک کھجور، یا ایک گھونٹ پانی سے کسی کو افطار کرائے تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی ثواب عطا فرمائے گا، اور جو روزہ دار کو سیر ہوکر کھانا کھلاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو میرے حوض سے پلائے گا کہ وہ جنت میں داخل ہونے تک کبھی پیاسا نہ ہوگا۔
اور یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس کا اول حصہ رحمت کا ہے، درمیانی حصہ مغفرت کا ہے، اور اس ماہ مبارک کا تیسرا اور آخری حصہ جہنم کی آگ سے آزادی کا ہے۔ اور جو شخص اس ماہ مبارک میں اپنے غلام و ما تحت کا بوجھ ہلکا کردے، اللہ اس کو بخش دیتا ہے اور آگ سے آزاد کردیتا ہے۔
(صحیح ابن خزیمۃ:ج2 صفحہ911 باب فضائل شہر رمضان- رقم الحدیث1887)
ہر شخص کو چاہئے کہ ماہ رمضان المبارک میں اپنے شب و روز کی زندگی تبدیل کریں۔ کثرت سے نیکی کرے۔ اور غلط کاری کو ترک کرکے گناہوں سے باز آجائیں، رمضان المبارک کے روزے کے دوران جھوٹ، غیبت، چغلخوری، بےہودہ، شور و شغب، گالی گلوج، اور تمام ایسے برے کاموں سے احتراز کرے، ورنہ رمضان المبارک برکتوں، سعادتوں سے بہرہ ور نہ ہوسکے گا۔ اور روزے کا کچھ ثواب آپ کے ہاتھ نہیں آئے گا۔
ماہ رمضان المبارک کے آمد کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم، اور رحمت و نور کی بارش ہوتی ہے۔ اور خیر و برکت کے طالب ہر شخص کے لئے نیکیوں کا حصول آسان کردیا جاتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سید المرسلین خاتم النبیین جناب احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان المبارک کی پہلی رات آتی ہے تو شیطان اور سرکش جن قید کردئیے جاتے ہیں۔ جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں۔ ان میں سے کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا‌۔ اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی دروازہ بند نہیں کیا جاتا۔ ایک پکارنے والا پکارتا ہے۔ اے خیر کے طلب گار! آگے بڑھ، اے شر کے طلب گار! رک جا، اور آگ سے بہت سے بندے آزاد کردئیے جاتے ہیں۔ اور ایسا رمضان المبارک کی ہر رات کو ہوتا ہے۔
مگر افسوس آج رمضان المبارک کے مہینے میں بھی بعض لوگ عام دنوں کی طرح زندگی گذر بسر کرتے ہیں۔ اور رمضان المبارک کی قدر و تعظیم نہیں کرتے یہ مہینہ آتا ہی ہے عبادت و تلاوت، توبہ، استغفار، تسبیح، ذکر اور کثرت سے درود و سلام کے لئے یاد رکھیں جس نے رمضان المبارک پایا اور اس کی قدر نہیں کی وہ اللہ کی رحمت سے دور ہوگیا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ اللہ کے پیارے حبیب سرکار دوعالم نور مجسم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم منبر پر تشریف فرما ہوئے اور فرمایا آمین، آمین، آمین صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم آپ نے تین مرتبہ آمین کہی، تو پیارے آقا کریم علیہ السلام نے فرمایا: ابھی جبرائیل آئے اور انہوں نے عرض کی یارسول اللہ! جس کے سامنے ماں باپ یا دونوں میں کسی ایک کو پایا اور اس سے حسن سلوک نہ کیا خدمت نہیں کی، اور وہ مرگیا تو وہ جہنم میں گیا اور اللہ کی رحمت سے دور ہوگیا۔ اس پر جبرائیل علیہ السلام نے کہا یارسول اللہ آپ آمین کہیں تو میں نے آمین کہی۔
پھر جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی یارسول اللہ! جس نے ماہ رمضان المبارک کو پایا اور اپنی گناہ بخشوائے بغیر مرگیا تو وہ جہنم میں گیا، اور اللہ کی رحمت سے دور گیا، یارسول اللہ! آپ آمین کہیں تو میں نے آمین کہی۔
پھر جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی یارسول اللہ! جس شخص کے سامنے آپ کا ذکر ہو، نام لیا جائے، اور وہ مرگیا تو وہ جہنم میں گیا، اور اللہ کی رحمت سے دور ہوگیا، یارسول اللہ آپ آمین کہیں تو میں نے آمین کہی۔
(طبرانی شریف، صحیح ابنِ حبان، شعب الایمان)
تو پتہ چلا کہ جس شخص نے رمضان المبارک کا مہینہ پایا، ذکر و اذکار، سے دور رہ کر بغیر گناہ بخشوائے مرگیا تو وہ شخص اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور ہوگیا اور اس شخص کا ٹھکانہ جہنم ہوگیا۔ تو اس لئے اس ماہ مبارک میں مسلمان تمام برائیوں سے پاک و صاف رہیں، اور رب العالمین کی بارگاہ میں جھک جائیں‌ اپنے گناہوں پر شرمندہ ہوں سچے دل سے توبہ کرلے وہ رب کائنات گناہوں کو بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔
اور رمضان المبارک کا پہلا عشرہ جو رحمت کا ہے۔ یعنی یکم رمضان المبارک سے دس رمضان المبارک پہلے عشرے میں انسان اللہ کی رحمت کا طلبگار رہے۔ انسان کتنا ہی گنہگار، سیاہ کار کیوں نہ ہوں اس کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ ہر وقت اس کی رحمت کا طلبگار رہے۔ فرمان الٰہی ہے: قُلۡ يٰعِبَادِىَ الَّذِيۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰٓى اَنۡفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَةِ اللّٰهِ‌ ؕ اِنَّ اللّٰهَ يَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِيۡعًا‌ ؕ اِنَّهٗ هُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِيۡمُ ۞
ترجمہ: آپ کہیے : اے میرے وہ بندو! جو (گناہ کرکے) اپنی جانوں پر زیادتی کرچکے ہو، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللہ تمام گناہوں کو بخش دے گا، بیشک وہی بہت بخشنے والا، بےحدرحم فرمانے والا ہے۔ (سورہ الزمر پارہ 24)
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ مقدس کتاب قرآن مجید کا آغاز بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ہوا ہے، اس میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی دو صفات کا ذکر ہے، ایک رحمن، اور دوسری رحیم۔ تو گویا اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے آغاز میں جو تعارف کرایا ہے، وہ بہت رحمت والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ تاکہ کتنا ہی بڑا گنہگار، سیاہ کار، بدکار اس کی ذات سے مایوس ہوکر شیطان کی راہ پر گامزن رہنے پر مجبور نہ ہو، وہ گنہگار بندہ اللہ کے عذاب کے ذکر کے باوجود نجات و بخشش کے لئے اسی رحمن و رحیم کی چوکھٹ پر سر جھکائے، کیوں کہ وہ رحمن اور رحیم ہے۔
اب پہلے عشرے میں انسان رب العالمین کی رحمت کا امیدوار رہے۔ اور زبان پر یہ آیت کا ورد جاری رکھیں رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ ​
اے ہمارے رب مجھے بخش دے، مجھ پر رحم فرما ، تو سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے۔

 

حافظ محمد توصیف عالم پکی تالاب
معلم مدرسہ فردوسیہ بڑی درگاہ بہار شریف نالندہ بہار 9709680137

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS