ہندوستان کے فلم والوں میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے، البتہ عالمی تناظر میں اپنی صلاحیتوں کو دیکھنے، پرکھنے اور نئے انداز میں کام کرنے پر گزشتہ تین دہائی سے ہندوستانی فلم والوں نے زیادہ توجہ دی ہے۔ اس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ہندوستان میں بنی فلمیں غیر ممالک میں دھوم مچا رہی ہیں۔ تیلگو فلم ’آرآرآر‘ کے گانے ’ناٹو ناٹو‘ کا بیسٹ اوریجنل سانگ کے زمرے میں اور ’دی ایلی فینٹ وہسپرس (The Elephant Whisperers)‘ کا بیسٹ شارٹ ڈاکیومنٹری کے طور پر اکیڈمی ایوارڈس جیتنا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے۔ ’دی ایلی فینٹ وہسپرس‘میں کٹونایکن کمیونٹی کے انداز زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بڑے اچھے انداز میں دکھایا گیا ہے۔ یہ ڈاکیومنٹری صرف 39 منٹ کی ہے مگر اسے بنانے میں ہدایت کار کارتکی گونزالوس نے 5 سال کا وقت لیا۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ کارتکی کسی جلد بازی میں نہیں تھیں، وہ ’دی ایلی فینٹ وہسپرس‘ کو اس طرح بنانا چاہتی تھیں کہ ڈاکیومنٹری دیکھنے والوں کو پردے پر چلتی پھرتی تصویریں نہیں، چلتی پھرتی زندگیاں نظر آئیں اور وہ ان کے ڈاکیومنٹری بنانے کے مقصد کو سمجھیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ’دی ایلی فینٹ وہسپرس‘ بناکر کارتکی گونزالوس نے ڈاکیومنٹری بنانے والوں کو ایک نئی راہ دکھائی ہے،یہ بتایا ہے کہ مقصد اگر بڑا ہو تو ڈاکیومنٹری بناتے وقت یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ زیادہ وقت لگ رہا ہے۔ ’دی ایلی فینٹ وہسپرس‘ کا آسکرایوارڈ جیت لینا بڑی بات اس لیے بھی ہے کہ اس کا مقابلہ ’اسٹرنجر ایٹ دی گیٹ‘ اور ’ہاؤ ڈو یو میزر اے ایئر‘ ڈاکیومنٹریز سے تھا۔
’آر آرآر‘کے ہدایت کارایس ایس راجامولی ہیں جس کے لیے بیسٹ اوریجنل سانگ کے زمرے میں موسیقار ایم ایم کیراوانی نے آسکر ایوارڈ جیتا ہے۔ اس کے گانے ’ناٹو ناٹو‘ نے انٹرنیٹ پردھوم مچانا شروع کیا تھاتو اس وقت ایسا نہیں لگتا تھا کہ اس کی آسکر جیتنے کی راہ آسان ہوگی مگر اس فلم نے کامیابی کا سلسلہ برقرار رکھا۔ ایک طرف اس فلم کو عام لوگوں نے پسند کیا اور دوسری طرف ناقدین نے اس کی تعریف کی۔ اکتوبر 2022 میں ریلیز ہونے کے بعد ’آر آرآر‘ جاپان میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ہندوستانی فلم بنی تو جنوری 2023 میں اس فلم کے لیے نیویارک فلم کریٹکس سرکل ایوارڈس میں راجامولی کو بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ ملا۔ جنوری 2023 میں ہی ’ناٹو ناٹو‘ نے بہترین اوریجنل گانے کا گولڈن گلوب ایوارڈ حاصل کیا۔ امریکی رسالے ’رولنگ سٹون‘ نے ’آرآرآر‘ کو 2022کی ’انقلابی بلاک بسٹر‘ فلم مانا تو امریکی رسالہ ’ورائٹی‘ نے اس کی تعریف کی۔ اس سے ’آر آرآر‘ کے آسکرایوارڈ جیتنے کی راہ آسان ہوتی چلی گئی۔ اس کے باوجود دعوے سے یہ کہنا مشکل تھا کہ یہ فلم کسی زمرے میں آسکر ایوارڈجیتنے میں کامیاب ہو جائے گی، کیونکہ اس سے پہلے ’مدرانڈیا‘، ’سلام بامبے‘ اور ’لگان‘ کے وقت آسکر ایوارڈ جیتنے کی امید بندھی تھی مگر ان میں سے کوئی بھی فلم آسکر نہیں جیت سکی تھی اور یہ بحث آج تک جاری ہے کہ یہ فلمیں آسکر کیوںنہیں جیت سکیں۔ ہر ایک کی اپنی رائے ہے مگر گفتگو اس پر ہوگی کہ ’آر آر آر‘کے ’ناٹو ناٹو‘ گانے کی کیا خاص بات تھی کہ اسے دوسرے گانوں پر ترجیح دی گئی۔ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ اس سے پہلے بھی ہندوستانی مختلف زمروں میں آسکرایوارڈ جیتتے رہے ہیں۔ بھانو اتھیا، ستیہ جیت رے، رسول پوکٹی، اے آر رحمن، گلزار آسکر ایوارڈ جیت چکے ہیں مگر ان میں ستیہ جیت رے کو چھوڑ کر سبھی نے بیرونی ممالک کے ہدایت کاروں کے لیے کام کرتے ہوئے آسکر جیتا جبکہ رے کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا تھا لیکن موسیقار ایم ایم کیراوانی نے ہندوستان میں بنی فلم کے لیے ایوارڈ جیتا ہے اور یہ پہلا موقع ہے جب کسی ہندوستانی ہدایت کار کے ذریعے ہندوستان میں بنی فلم کے لیے کسی موسیقارنے ایوارڈ جیتا ہے۔ اسی طرح یہ پہلا موقع ہے جب کسی ہندوستانی ہدایت کار نے ہندوستان میں بنی ڈاکیومنٹری کے لیے آسکر ایوارڈ جیتا ہے، اس لیے ہدایت کار کارتکی گونزالوس کا ایوارڈ جیتنا بڑی بات ہے۔ یہ امید کی جانی چاہیے کہ اس سے ہندوستان کے فلم والوں میں نیا جوش پیدا ہوگا اوروہ پہلے سے زیادہ بہتر کام کر سکیں گے مگرکسی وجہ سے ان کی فلموں کا بائیکاٹ کرکے ان کی حوصلہ شکنی بھی نہیں کی جانی چاہیے، کیونکہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔
[email protected]
آسکر جیتنے کا خواب ہوا پورا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS