پہئے کی ایجاد نے ترقی کو رفتار دی تھی۔ اس کے بعد سے آدمی نے بڑی رفتار سے ترقی کی۔ ’چنداماما‘ اب دور کے نہیں رہ گئے۔ چاند پر قدم رکھے انسان کو 50برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ دوسرے ستاروں، سیاروں اور سیارچوں کے بارے میں آدمی کا خلائی سفر اب چاند سے آگے بڑھ چکا ہے۔ وہ نئے جہان کی تلاش کررہا ہے۔ ایسی صورت میں فطری طور پر یہ سوال اٹھے گا کہ کیا انسان نے زمین کے مسئلوں سے نمٹنا سیکھ لیا ہے جو وہ نئے جہان کی تلاش کررہا ہے؟ اس کا جواب ایک لفظ میں ہے ’نہیں‘!بدامنی اور بھکمری وہ مسئلے ہیں جن سے اگر عالمی لیڈران چاہیں تو نمٹ سکتے تھے لیکن بدقسمتی سے ان کے نمٹنے پر انہوں نے توجہ کم کردی اور سیاست زیادہ کی۔ موسمیاتی تبدیلی، سیلاب اور زلزلہ جیسے مسئلوں میں موسمیاتی تبدیلی اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والی تباہ کاریوں میں انسانوں کا اپنا عمل زیادہ ذمہ دار ہے، البتہ زلزلہ کے سامنے وہ بے بس ہیں۔ آج تک یہی پتہ نہیں چل سکا ہے کہ زلزلہ آئے گا کب جب کہ انسان نے قبل مسیح میں ہی ستاروں اور سیارچوں کے بارے میں بہت کچھ جان لیا تھا۔ موسم کی تبدیلیوں کے بارے میں بڑی حد تک صحیح پیشین گوئی کردی جاتی ہے۔ اس سے سمندری طوفان سے نمٹنے میں آسانی ہوتی ہے مگر ایسی کوئی پیشین گوئی کرنے کی پوزیشن میں انسان نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ زلزلہ آج بھی انسانوں کو ڈراتا ہے۔ 6ریختر پیمانہ سے اوپر کا زلزلہ کتنی تباہی مچائے گا، اس پر کچھ کہنا مشکل ہوتا ہے جبکہ ترکی میں 7.8شدت کا زلزلہ آیا ہے۔ اطلاع کے مطابق، اس کا مرکز شام کے قریب ترکی کا جنوب مشرقی علاقہ تھا۔ 1200سے زیادہ لوگوں کی جانوں کے اتلاف کی تصدیق ہوچکی ہے اور اندیشہ اس بات کا ہے کہ مہلوکین کی تعداد بڑھے گی، کیوں کہ زخمیوں کی خاصی تعداد ہے۔ بڑی تعداد میں لوگ مسمار مکانوں کے ملبہ کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ ان ملبوں سے انہیں بحفاظت باہر نکالنا بھی ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں ہوگا۔
ترکی میں زلزلے آتے رہے ہیں لیکن گزشتہ سواسوسال میں یہ صرف دوسرا موقع ہے جب اتنی شدت کا زلزلہ ترکی میں آیا ہے۔ 6فروری، 2023سے قبل 26دسمبر، 1939 کو ریختر پیمانہ پر7.8کا زلزلہ آیا تھا۔ اس کی وجہ سے 32,700لوگوں کو جانیں گنوانی پڑی تھیں لیکن جانوں کے اتلاف کی بنیاد پر بڑے زلزلوں کی بات کی جائے تو ترکی میں زلزلوں کی جو تاریخ معلوم ہے، اس کے مطابق، پہلا بڑا زلزلہ 13دسمبر115کو آیا تھا۔ اس کی وجہ سے 260,000لوگوں کو جانیں گنوانی پڑی تھیں۔ اس کے بعد 19مئی، 526کو آئے زلزلہ میں 250,000لوگوں کی جانوں کا اتلاف ہوا تھا۔ 1268کے زلزلہ میں 60,000اور 10ستمبر1509کے زلزلہ میں 10,000لوگوں کی جانیں تلف ہوئی تھیں۔ اس کے بعد بھی بڑے زلزلے ترکی میں آتے رہے۔ 17اگست، 1668میں آئے زلزلے میں 8,000اور 10جولائی 1688کے زلزلے میں 16,000لوگوں نے جانیں گنوائی تھیں۔ 5,000سے 10,000کے درمیان لوگ 23جولائی 1784 کے زلزلہ میں جان سے گئے تھے۔ 2جولائی، 1840کے زلزلے کی وجہ سے 10,000اور 2جون، 1899کے زلزلے کی وجہ سے 15,000لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے۔ 3اپریل1881کا زلزلہ 7,866لوگوں کے لیے موت کا پیغام بن کر آیا تھا، اس کے بعد 1939کا زلزلہ 17اگست، 1999کا زلزلہ بھی بڑی تباہی لے کر آیا تھا۔ 1999کے زلزلے میں 17,127لوگوں کی جانوں کا اتلاف ہوا تھا۔ اس کے بعد سے یہ سب سے بھیانک زلزلہ آیا ہے، اس لیے ترکوں کے لیے یہ زلزلہ بڑی مصیبت بن کر آیا ہے۔ یہ زلزلہ شام کی سرحد کے نزدیک آیا ہے، چنانچہ فطری طور پر ترکی کی شام پالیسی پر اس کا اثر پڑے گا اور اس کے بڑے گہرے اثرات مرتب ہوں گے، یہ اندیشہ اس لیے بھی ہے، کیوں کہ ترکی کا جنوبی علاقہ بے حد اہم علاقہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی سے نکل کر ترکی زلزلے سے انسانوں کی حفاظت کے لیے اس پر ریسرچ کے کاموں کو آگے بڑھائے گا؟ کیا ترک سائنسداں یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ زلزلہ آنے کے اصلی وقت کی پیش گوئی کیسے کی جائے؟ جاپان میں زلزلے آتے رہتے ہیں۔ اتنی شدت کے زلزلے جو دیگر ملکوں میں تباہی مچا کر رکھ دیں، جاپان میں تباہی نہیں مچا پاتے، وہ معمولی زلزلے لگتے ہیں، کیوں کہ جاپانیوں نے زلزلے سے حفاظت کا خیال کرتے ہوئے عمارتوں کی تعمیر پر توجہ دی ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ دنیا کی تمام عمارتوں کو مسمار کرکے اسی طرح کی عمارتیں بنائی جائیں لیکن نئی عمارتیں بناتے وقت یہ خیال رکھا ہی جانا چاہیے، تبھی زلزلہ آنے پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بچا پانا ممکن ہوگا۔
[email protected]