جس طرح شادی سے قبل ایک لڑکا اور لڑکی خود کو ایک نئی زندگی کے لیے ذہنی طور پر تیار کرتے ہیں اور خود کو ایک نئے ماحول میں اور نئي ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے تیار کرتے ہیں- اسی طرح یہ تیاری گھر کے دوسرے افراد کو بھی کرنی چاہیے ہوتی ہے- شادی صرف ایک لڑکے لڑکی کا ملاپ نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ دو گھرانوں کا ملاپ ہوتا ہے اور بطور گھر کی وزیراعظم اور سربراہ ہونے کی حیثیت سے گھر کے ماحول کو بہو کی آمد سے قبل ہی اس کے لیے تیار کرنا ایک ساس کی سب سے اہم ذمہ داری ہوتی ہے- دوسرے لوگوں کو اس کے لیے تیار کرنے سے قبل ایک ساس کو خود بھی بہو کی آمد سے قبل اپنے اندر کچھ تبدیلیاں اور کچھ فیصلے کرنے چاہئیں جن کے بارے میں آج ہم آپ کو بتائيں گے-
بہو کی آمد سے قبل ساس کے فیصلے:ایک اینٹ اور پتھر بجری کی چار دیواری کو گھر بنانا گھر کے مکینوں کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔اگر گھر کا ماحول پر سکون ہوگا تو یہ گھر اپنے رہنے والوں کے لیے جنت کا منظر پیش کرے گا اور اگر اس کے ماحول میں کھینچاؤ اور تناؤ ہو گا تو گھر والے گھر سے متنفر ہو جائيں گے- بہو کی آمد سے قبل ساس کو کچھ تبدیلیاں جو اپنے اندر لانی ہوں گی وہ کچھ اس طرح سے ہوں گی-
میرا بولنا اور چپ رہنا گھر کے ماحول کو خوشگوار رکھنے کے لیے ہوگا:بطور سربراہ ایک ساس کی سب سے بڑی ذمہ داری یہی ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کر لے کہ اس نے کب بولنا ہے اور کب چپ رہنا ہے کیونکہ یہ زبان ہی ہے جو انسان کو تخت پر بٹھاتی ہے یا تختہ پر چڑھاتی ہے-
بہو کی تعریف کرنے کی عادت ڈالوں گی:آپ کی بہو اپنے ماں باپ، اپنا گھر بار چھوڑ کر آپ کے پاس آئی ہے وہ بھی کسی کی بیٹی ہے جس طرح آپ اپنی بیٹی کی غلطیوں کو درگزر کر کے اس کے اچھے کاموں کی تعریف کرتی ہیں- یہی اصول بہو کے لیے بھی اپنائیں-
شادی شدہ بیٹیوں کو گھر میں مداخلت کی اجازت نہیں دوں گی:اب آپ کے گھر کی شناخت آپ کی بہو ہے آپ کی بیٹی کسی اور کے گھر کی رونق ہیں اس وجہ سے اپنی شادی شدہ بیٹیوں کو گھر کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہ دیں-
گھر کی بات گھر کے باہر والوں سے نہیں کروں گی:بات جب زبان سے نکلتی ہے تو پرائی ہو جاتی ہے اس وجہ سے اپنی گھر کی بات یا اپنی بہو کی کوئی بھی خامی گھر سے باہر کسی بندے سے نہ کریں کیونکہ دوسرا انسان اس بات کو مزيد بڑھا کر دوسروں کے سامنے پیش کرے گا جس سے آپ کی بہو کا دل آپ سے برا ہو سکتا ہے-
بہو اور بیٹے کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کروں گی:میاں بیوی کے باہمی معاملات میں کسی تیسرے فرد کی
دخل اندازی ان معاملات کو مزید پیچیدہ بنا دیتے ہیں- اس وجہ سے ان کے معاملات میں دخل اندازی کرنے سے گریز کریں اور اگر انتہائی ضروری ہو بھی تو کسی ایک فریق کی حمایت کرنے کے بجائے حق کا ساتھ دیں بھلے وہ آپ کے بیٹے کے خلاف ہی کیوں نہ ہو-
بہو کے میکے والوں پر تنقید سے گریز کروں گی:کوئی بھی انسان اپنے ماں باپ کی برائی برداشت نہیں کر سکتا ہے اس وجہ سے بہو کے سامنے اس کے میکے والوں پر تنقید آپ کی بہو کو آپ سے دور کر سکتی ہے- اس کے بجائے اس کے سامنے اس کے میکے والوں کی تعریف اس کو آپ سے جوڑنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے-
بہو کے سونے جاگنے یا کھانے پینے کو کنٹرول کرنے کی کوشش نہیں کروں گی:عام طور پر شادی کے ابتدائی دنوں میں یا بچوں سے قبل بہو کے سونے کو اکثر سسرال میں کڑی تنقید کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ اس حوالے سے خصوصی طور پر یہ کوشش کرنی چاہیے کہ وسعت نظری کا ثبوت دیتے ہوئے بہو کے سونے جاگنے پر یا کھانے پینے کی عادات کو بدلنے کے بجائے اس کو وقت اور موقع دیں کہ وہ آپ کے گھر کے ماحول میں خود کو ڈھال سکے-
اگر ہر ساس گھر میں بہو لانے سے قبل ایسے کچھ وعدے اپنی ذات کے ساتھ کر لے تو ساس بہو کے درمیان کسی قسم کے مسائل پیدا ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے-