دہلی ہندوستان کا دل ہے اس میں کوئی شک نہیں، دہلی ہندوستان کا تاج ہے وقار ہے مگر گندگی، آلودگی کی وجہ سے بیماریوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ اس میں گندگی سب سے سنگین مسئلہ ہے۔ دیگر مسائل میں ٹریفک جام، فضائی آلودگی، بجلی پانی کے مسائل اور درس و تدریس کے ناکافی انتظامات نے دہلی میں رہنے والے عام آدمی کو الجھا رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں دہلی میں میونسپل کارپوریشن کے انتخاب ہوئے تو دہلی والوں نے عام آدمی پارٹی کو اعتماد بخشا۔ دہلی میں 15سال کی بی جے پی کی ایم سی ڈی میں کجریوال کی پارٹی نے سبقت بنائی اور جلد ہی دہلی میں میئر اور ڈپٹی میئر کا الیکشن ہوگا۔ میئر کے الیکشن کو لے کر بی جے پی اور عام آدمی پارٹی میں سیاسی بیان بازی چل رہی ہے۔ الیکشن کون جیتتا ہے اور کون ہارتا ہے اس سے قطع نظر راجدھانی کا وقار برقرار رکھنا ضروری ہے۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ عام آدمی پارٹی جو کہ نئی پارٹی ہے اور اس میں نوجوانوں کی نمائندگی دوسری پارٹیوں کے مقابلے میں زیادہ ہے ۔ ایک جدید شہر ہونے کی وجہ سے یہ ضروری ہوگیا ہے کہ 137کروڑ کی آبادی والے ملک کی راجدھانی کو جدید ترین اور بہترین سہولیات سے آراستہ کیا جائے۔ دہلی میں اس وقت کئی انتظامی اکائیاں ہیں جن میں نئی دہلی این ڈی ایم سی ، دہلی حکومت، ایم سی ڈی اور مرکزی سرکارکے ادارے اور ایجنسیاں ہیں۔ ایم سی ڈی الیکشن سے قبل مرکزی سرکار نے 15سال سے قائم اس نظام کو تحلیل کردیا تھا جس کے تحت ایم سی ڈی کو تین خطوں اور تین اکائیوں میں تقسیم کر دیا گیا تھا مگر مرکزی سرکار کے اس فیصلے کو سیاست پر مبنی فیصلہ قرار دے کر رد کردیا اور کانگریس، عام آدمی پارٹی اور دیگر پارٹیوں نے ایم سی ڈی کو ایک اکائی میں تبدیل کرنے کے پش پست ایم سی ڈی انتخابات کو موخر کرنے کا ہتھکنڈا قرار دیا۔ مگر اس فیصلے کے پش پست جو بھی سیاست رہی ہو مگر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ ایم سی ڈی کو ایک اکائی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ مناسب تھا۔ دہلی سرکار اور ایم سی ڈی میں ایک ہی پارٹی کا اقتدار ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ اس سے دہلی میں ترقیاتی اور دیگر تعمیری کام بہتر طریقے سے ہوں گے۔ کئی حلقوں میں اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ مرکزی سرکار لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کے ذریعہ ایم سی ڈی میں اور دہلی سرکار میںمداخلت جارہی رکھے گی۔ دہلی میں جب سے مودی سرکار اقتدار میں آئی ہے لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر دہلی حکومت اور ایم سی ڈی میں اچھی خاصی کھینچ تان رہی ہے۔ سیاسی نظریات اور اختلافات اس اہم شہر کے ترقیاتی کاموں اور روزمرہ کے انتظام و انصرام میں مانع آتے رہے ہیں۔ ان اختلافات کی وجہ سے اخبارات اور میڈیا کی سرخیاں منفی رہی ہیںجو ملک کے مجموعی وقار کے منافی ہیں۔ ہندوستان کی حکومت کو چاہئے کہ وہ دہلی سرکار اور میونسپل کارپوریشن کو تمام تر سہولیات مہیا کرائے۔ اسپتالوں اور اسکولوں کی تعمیر میں تیزی لائے، سہولیات کو بہتر بنائے تبھی راجدھانی دہلی کے عوام اور یہاں رہنے والے غیرملکی محفوظ اور معمون رہ سکیں گے۔ کووڈ-19 کے بدترین دور میں صفائی ستھرائی کے انتظامات، اسپتالوں کا ماحول اور سہولیات توجہ کا مرکز رہے اور عالمی سطح پر بھی یہ بات کہی گئی کہ دہلی جو اتنے بڑے ملک کی راجدھانی ہے اس کے باوجود یہاں پر بنیادی سہولیات کی اتنی خرابی ہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ تمام تبصرے اور تصاویر بدنامی کے سبب بنے۔ شاید اب وقت آ گیا ہے کہ ہم تمام سیاسی اختلافات کو نظر انداز کرکے دہلی کو بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ اسکولوں کو بہتر بنائیں، صفائی ستھرائی بہتر کریں، ٹریفک کا نظام جو کہ آلودگی کا بڑا سبب ہے اس کو بہتر کریں۔