ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک
آج دو خبریں ایسی ہیں، جو نہ صرف ہندوستان بلکہ تمام پڑوسی ممالک کے لیے فائدہ مند اور ترغیب دینے والی ہیں۔ پہلی خبر تو یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ایک ایسی مشین بنائی ہے جس کے ذریعے لوگ کہیں بھی ہوں، وہ اپنا ووٹ ڈال سکیں گے۔ اس وقت ووٹنگ کا جو نظام ہے، اس کے مطابق آپ جہاں رہتے ہیں، صرف وہاں جا کر ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ تقریباً30کروڑ لوگ اسی وجہ سے ووٹ ڈالنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ہندوستان کے لوگ کیرالہ سے کشمیر تک آزادانہ نقل و حرکت کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے صوبے میں رہتے بھی ہیں۔ ذرا سوچئے کہ کوئی ملیالی آدمی صرف ووٹ ڈالنے کے لیے کشمیر سے کیرالہ کیوں جائے گا؟ کوئی ہارے یا جیتے، وہ اپنے ہزاروں روپے اور کئی دن ان کے لیے کیوں برباد کرے گا؟ اگر ملک میں یہ نئی سہولت قائم ہو جاتی ہے تو ووٹروں کی کل تعداد100کروڑ سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ ہندوستانی جمہوریت کی یہ بڑی کامیابی سمجھی جائے گی۔ کئی ممالک میں تو اب ایسا نظام بھی آ گیا ہے کہ آپ کو پولنگ اسٹیشن تک بھی جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ گھر بیٹھے ہی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ ہندوستان میں بھی ایسا نظام شروع ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔ الیکشن کمیشن کو اس نئے نظام کو نافذ کرنے سے پہلے تمام پارٹیوں کی رضامندی اور عوامی حمایت بھی حاصل کرنی ہوگی۔ اس کا خیرمقدم تو سبھی جماعتیں کریں گی۔ دوسری بات، جو بہت شاندار ہوئی ہے، وہ ہے ہریانہ کی منوہر لال کھٹر حکومت کا اعلان کہ جن خاندانوں کی آمدنی 15000 روپے ماہانہ سے کم ہے، وہ پرائیویٹ اسپتالوں میں بھی مفت علاج کروا سکیں گے۔ آج کل ملک کے پرائیویٹ اسپتال ٹھگی کا بڑا ذریعہ بن گئے ہیں۔ ملک کے غریب تو کیا، وہاں امیروں کے بھی پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔ وہاں لوٹ پاٹ اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ مریض کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والے بھی بیمار ہوجاتے ہیں۔
ہریانہ حکومت کے تازہ حکم کے مطابق اب ان پرائیویٹ اسپتالوں کو غریبوں کا5لاکھ روپے کا علاج بالکل مفت کرنا ہوگا اور اگر خرچہ10لاکھ روپے آئے گا تو اس کا صرف 10 فیصد ہی وہ مریض سے لے سکیں گے۔ ایسے مریضوں کے لیے انہیں اسپتالوں کے 20فیصد بستر ریزرو کرنے ہوں گے۔ ہر غریب مریض کو ان اسپتالوں کو داخل کرنا ہی ہوگا۔ وہ اس کے علاج سے انکار نہیں کر سکتے۔ اگر وہ انکار کرتے ہیں تو ان اسپتالوں کو مفت میں دی گئی زمین واپس لے لی جائے گی۔ یہ اصول تو اچھا ہے، قابل ستائش ہے، لیکن دیکھنا ہے کہ اس پر کہاں تک عمل ہوتا ہے۔ ملک کی تمام ریاستی حکومتوں کے لیے ہریانہ حکومت کی یہ پہل قابل تقلید ہے۔ اگرچہ مرکزی حکومت نے بھی اس سلسلے میں کچھ اچھے اقدامات کیے ہیں، لیکن ملک میں تعلیم اور علاج سب کو دستیاب ہو،اس کے لیے ضروری ہے کہ دونوں تقریباً مفت ہوں۔
(مضمون نگار ہندوستان کی خارجہ پالیسی کونسل کے چیئرمین ہیں)
[email protected]