نئی دہلی، (یو این آئی) یاسین عمار،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق طالب علم بائیس سالہ سافٹ ویئر انجینئر ہیں اور جامعہ ای سیل میں یو پی آئی کو کرپٹو سے جوڑنے کی فائن ٹیک اسٹارٹ اپ سوپے کے فاؤنڈربھی ہیں۔انھوں نے اٹھارہ سو اڑتیس میں متعارف ہونے والے مورس کوڈ میں جو کہ ڈیش اور نقطوں پر مشتمل ایک کمیو نی کیشن میڈیم ہے ’دی سالٹیڈ‘ نام کی کتاب لکھی ہے۔ واضح ہوکہ ٹیلی گراف کے ایک بنیاد گزار سموئل مورس کے نام پر ہی مورس کوڈ نام رکھا گیا ہے۔
یاسین عمارکے تین کروڑروپے(تین سو ساٹھ ہزار پاؤنڈ)جمع کرنے کی کہانی کافی دلچسپ ہے۔انھوں نے کتاب لکھی اور اپنے احباب اور کلائنٹس کو سرمایہ لگانے کے لیے کہا اور تین سو کتابیں چھاپیں اور پھر اس کی چھپائی روک دی۔بعد میں ان کے پاس انجیل سرمایہ کار کا فون آیا کہ اسے سالٹیڈ کتاب پسند آئی اور وہ اس میں سرمایہ لگانا چاہتاہے۔ سرمایہ کار کو اس کتاب کے متعلق ان کے دوست اور پرنٹ ہاؤس کے مالک سے معلوم ہوا جو سالٹیڈ بک کو اپنے مطبع کا نمونہ بتا کر استعمال کرتا تھا۔
بک سالٹیڈ کو دنیا کی مشہور ترین لائبریریوں جیسے کہ ماسچوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی،اسٹینفورڈ یونیورسٹی،آکسفورڈ یونیورسٹی، کورنیل یونیورسٹی، الیکزینڈریا یونیورسٹی،جامعہ ملیہ اسلامیہ اور آئی آئی ٹی دہلی میں رکھا گیا ہے۔
یاسین نے دوہزار بیس میں کورونا بحران کے دور ان کرپٹوگریفی سے اپنے لگاؤ کی وجہ سے یہ کتاب مورس کوڈ میں لکھی تھی۔اور کہا تھا ’حضور،یہ صرف کتاب نہیں بلکہ ایک فن اور آرٹ ہے‘۔
یاسین قارئین اور مصنفین کے درمیان بلاک چین کی صلاحیت سے استفادہ کرنا چاہتے ہیں۔وہ میٹاورس لائبریری،پبلشنگ ہاؤس اور ڈیجیٹل آرکائیوز کو ملاکر ایک پلیٹ فارم تیار کررہے ہیں۔اس سے مصنفین اور قارئین کے لیے اپنی کتابوں کی بہتر قیمت وصول کرنا پہلے سے زیادہ آسان ہوجائے گا۔ لوگوں کو کبھی بھی چوری یا سرقے کا ڈر نہیں ستائے گا۔کوئی حصہ ضائع نہیں ہوگا اور نہ ہی اسے خراب کیا جاسکتاہے۔