ماسکو( ایجنسیاں)
یوکرین جنگ کے 10ماہ مکمل ہونے کے ساتھ ہی نئے جنگی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے روس کے صدر ولادی میرپوتن نے دفاعی صنعتوں کے سربراہوں سے ملاقات میں اسلحہ سازی کی گیم تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے کہا ‘دفاعی صنعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ یوکرین کے خلاف جنگ میں اپنی افواج کو متواتر، معیاری اور بروقت اسلحہ، گولہ بارود اور ہر طرح کے جنگی آلات کی فراہمی یقینی بنائے رکھیں۔’روسی دفاعی صنعتوں کے دورے کے موقع پر انہوں نے کہا ‘یوکرین میں جنگ عالمی سطح پر مغربی طاقتوں کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو روکنے کی ایک تاریخی کوشش ہے۔’ایک ہفتے کے دوران یہ دوسرا موقع ہے کہ پیوتن نے اپنی افواج کو مسائل پر قابو پانے کا مشورہ دیا ہے اور اس کے بعد دفاعی صنعتوں کے سربراہوں کو بڑھی ہوئی جنگی ضرورتوں کے لیے متوجہ کیا ہے۔اس موقع پر انہوں نے کہا ‘ اہم ترین بات یہ ہے کہ دفاعی صنعتیں محازوں پر لڑنے والی افواج کی اسلحے ، گولے بارود اور جنگی آلات کی ہر طرح کی ضروریات کو بہترین معیار کے ساتھ ضروری تعداد میں اور کم سے کم وقت میں فراہم کا اہتمام کریں۔’
نیز یہ بھی ضروری ہے کہ ہتھیار ہر طرح سے تکنیکی خصوصیات اور اہلیت کے حوالے سے بہترین ہوں۔ تاکہ ہمارے جنگ باز بہتر لڑ سکیں۔ ‘یہ چیز تجربے میں سیکھی گئی ہے۔’ اسی ہفتے کے دوران پتن نے کہا تھا کہ فوج کو یوکرین میں درپیش مسائل کا تعین کرنا ہوگا۔’واضح رہے 24 فروری 2022 سے لاکھوں روسی فوجی یوکرین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ پوتن نے اسے ایک خصوصی فوجی آپریشن قرار دیا ہے۔ اس دوران روسی فوج کا اسلحے اور گولہ بارود کا بھاری نقصان ہو چکا ہے اور دسیوں ہزار فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔روس کی طرف سے اس دوران 3 لاکھ رضا کاروں کو بھی میدان میں اتارنے کی کوشش کی گئی ہے، لیکن اس معاملے بھی کچھ مسائل سامنے آئے ہیں۔
تاہم پوتن کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کی مزاحمت کے خلاف ڈٹا رہے گا۔ اسی ہفتے انہوں نے رواسی افواج کو یقین دلایا تھا کہ روس اپنی افواج کی تمام ضروریات پوری کرے گا۔ ان کے مطابق انہیں کوئی معاشی دقت آرہی ہے اور نہ ہی معیشت کو فوجیانے کی ضرورت ہے۔لیکن روسی دفاعی صنعت کے لیے محاذ پر جنگی ضروریات کی تکیمل کرنے میں دباو کا شکار ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک یونین لیڈر نے کہا تھا ‘دفاعی صنعتوں کو ان دنوں ہفتے میں چھ دن کارکنوں کی شفٹ کا وقت بارہ گھنٹے کرکے کام کرنا پڑ رہا ہے۔’جمعہ ہی کے روز وزیر دفاع سگئی شوگیو نے کلاشنکوف بنانے والی فیکٹری کا دورہ کیا اور فیکٹری کے ڈائریکٹر کو بتایا کہ فیکٹری کو اگلے سال کے دوران واضح طور پر زیادہ تعداد میں کلاشنکوف بنانے کا آرڈر دیا جا رہا ہے۔